اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے این اے 75 ڈسکہ کے 10 اپریل کا الیکشن ملتوی کرنے کا حکم دیدیا ۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے کی۔کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو
عدالت میں مسلم لیگ نون کی امیدوار نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل دیئے اور عدالت میں ضلع ڈسکہ کا مکمل نقشہ پیش کیا اور بتایا کہ ڈسکہ شہر میں 76 پولنگ اسٹیشنز ہیں۔سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ ڈسکہ شہر کے76 میں سے 34 پولنگ اسٹیشنز سے شکایات آئیں، الیکشن کمیشن نے34 پولنگ اسٹیشنزکی نشاندہی کی، 20 پریزائیڈنگ افسر بھی غائب ہوئے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے سلمان اکرم راجا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ایک دن میں بہت زیادہ تیاری کرلی ہے، جسٹس بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ10 پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ کافی دیر معطل رہی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ سوال یہ ہے کہ پولنگ کے دن کون اور کیوں یہ مسائل پیدا کرتا رہا؟ کیا ایک امیدوار طاقتور تھا اس لیے دوسرے نے یہ حرکتیں کروائیں؟ اس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ڈسکہ شہر میں پولنگ کا عمل متاثر کرنا اْن کا مقصد تھا۔وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل میں کہا کہ ڈسکہ سے نوشین افتخار کے
والد 5 بار منتخب ہوچکے ہیں، ڈسکہ میں نوشین افتخار کے خاندان کا اثر و رسوخ زیادہ ہے، نوشین افتخار کے ڈسکہ شہر سے 46 ہزار، پی ٹی آئی امیدوار کے 11 ہزار ووٹ تھے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ مسلم لیگ نون کے کارکنان نے پرتشدد واقعات شروع کیے، مسلم لیگ نون کا
اثر و رسوخ زیادہ تھا تو تشدد اور بدامنی پھیلانے کی ضرورت کیوں پڑی؟آپ الیکشن کے نتائج سے خوش تھے، اس پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ الیکشن کے نتائج کے خلاف درخواست بھی کمیشن میں دائر کی گئی، ڈسکہ شہر میں دیہات کے مقابلے میں ٹرن آئوٹ
روایتی طور پر زیادہ ہے، اس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو ثابت کرنا ہے23 پولنگ اسٹیشنز کی شکایت پر پورے حلقے میں دوبارہ انتخابات کیوں ضروری ہیں؟وکیل نون لیگ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ حلقے کے آدھے پولنگ اسٹیشنز کی شکایات موصول ہوئیں، جسٹس منیب اختر
نے کہا کہ ڈسکہ شہر کے 76 پولنگ اسٹیشنز آدھے نہیں بنتے، سلمان اکرم راجا نے کہا کہ میں معذرت خواہ ہوں، 76 پولنگ اسٹیشنز ایک تہائی بنتے ہیں۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس میں کہا کہ آدھے اور ایک تہائی میں فرق ہے احتیاط سے دلائل دیں، جسٹس منیب نے سوال کیا کہ
جب پریزائیڈنگ افسر پولنگ اسٹیشنز سے نکلے تو ان کی رخصتی معمول کے مطابق تھی؟سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ پریزائیڈنگ افسران پولیس کے ساتھ معمول کے مطابق نکلے، پیزائیڈنگ افسران کی واپسی غیر معمولی تھی، وہ اکٹھے آئے اور ڈرے ہوئے تھے۔اس موقع پر
سپریم کورٹ نے ڈسکہ میں 10 اپریل کو ہونے والا الیکشن ملتوی کرنے کا حکم جاری کیا اور کہا کہ موجودہ کیس کے فیصلے میں وقت درکار ہے، پولنگ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کا برقرار ہے، فی الحال 10 اپریل کا فیصلہ ملتوی کر رہے ہیں۔جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ کیس میں نوشین افتخار کے علاوہ باقی فریقین کو بھی سننا ہے، جس کے بعد سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔