بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

آرمی چیف کا ”ہاؤس ان آرڈر بیان“ جب ایسی بات کوئی حکومت یا نواز شریف کرے تو وہ ڈان لیکس بن جاتی ہے،مولانا فضل الرحمن کی بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں تہلکہ خیز باتیں

datetime 21  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(آن لائن)پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے آرمی چیف کے ’ہاؤس ان آرڈر‘ کے بیا ن کے حوالے سے کہا ہے کہ ’جب ایسی بات کوئی حکومت یا نواز شریف کرے تو وہ ڈان لیکس بن جاتی ہے، انھیں خوشی ہے قومی سلامتی اور استحکام کے ضمن میں جس راستے کی نشاندہی کی گئی تھی، ڈھائی برس کے بعد وہ فلسفہ ان کی

سمجھ میں آ گیا ہے،ہمارا مشورہ ہے پاکستان کے قومی مقاصد کے حصول کی کنجی قومی ترقی کے راز میں پوشیدہ ہے۔ لہٰذا ہمیں اپنی ترقی پر پوری توجہ مرکوز کر دینی چاہیے۔ چند برس قبل پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی نے اس وقت کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی قیادت میں کچھ سفارشات مرتب کی تھیں۔ ان تجاویز اور فوج کے سربراہ کے بیان میں مماثلت کے بارے میں سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے بی بی سی کے لیے دئیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’اصل مشکل یہی ہے کہ جب اس طرح کی کوئی بات حکومت یا نواز شریف کہہ دے تو ڈان لیکس بن جاتی ہیں، انھیں غدار قرار دیا جاتا ہے یا ہمارے جیسے لوگ کہہ دیں تو کہا جاتا ہے کہ یہ سویلین لوگ ہیں، یہ ایسی نازک باتیں کہاں سمجھتے ہیں۔‘ایک اور سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ انھیں خوشی ہے کہ قومی سلامتی اور استحکام کے ضمن میں جس راستے کی نشاندہی کی گئی تھی، ڈھائی برس کے بعد وہ فلسفہ ان کی سمجھ میں آ گیا ہے۔’اب وہ اس راستے پر آئے ہیں تو ہم انھیں مشورہ دیں گے کہ پاکستان کے قومی مقاصد کے حصول کی کنجی قومی ترقی کے راز میں پوشیدہ ہے۔ لہٰذا ہمیں اپنی ترقی پر پوری توجہ مرکوز کر دینی چاہیے۔‘’اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ قومی خارجہ پالیسی پاکستان کے مفادات کے تابع ہو اور اسے دنیا کے مفادات سے کسی طرح بھی

وابستہ نہ کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے ایک جامع اور باریک بینی کے ساتھ تیار کی گئی حکمت عملی اور خارجہ پالیسی کی ضرورت ہے۔‘ مولانا فضل الرحمٰن نے ایک اور سوال پر کہا کہ موجودہ حالات میں کشمیر اور دوطرفہ مسائل کے حل کے سلسلے میں مذاکرات کی کلید انڈیا نے اپنے ہاتھ میں رکھی ہوئی ہے اور جب وہ حالات کو اپنے

مقاصد کے اعتبار سے موزوں پائے گا، مذاکرات پر آمادگی ظاہر کرے گا جس میں پاکستان کے لیے نقصان کا اندیشہ ہو سکتا ہے۔ ’ایسی صورتحال سے نمٹنے کا راستہ بھرپور قومی اتفاق رائے، اقتصادی طور پر مضبوط پاکستان اور ایک مضبوط حکومت ہی کر سکتی ہے۔ پاکستان پر آئی ایم ایف، ایف ٹی اے ایف اور انسانی حقوق

کمیشن وغیرہ کے بڑھتے ہوئے دباؤ سے نمٹنے کا راستہ بھی یہیں سے نکلتا ہے۔‘انھوں نے مزید کہا کہ آرمی چیف کی طرف سے ’ہاؤس کو ان آرڈر‘ لانے کی بات سامنے آنے پر ہم سمجھتے ہیں کہ اب وہ ہمارے نظریات کے قریب آ چکے ہیں۔’لیکن ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ایسے بڑے اہداف نظریاتی اور سیاسی طور پر ایک مضبوط حکومت کے ذریعے ہی حاصل کیے جا سکتے ہیں، موجودہ کمزور غیر نظریاتی حکومت میں یہ صلاحیت نہیں کہ وہ ایسا بڑا کام کر سکے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…