اتوار‬‮ ، 23 فروری‬‮ 2025 

آرمی چیف کا ”ہاؤس ان آرڈر بیان“ جب ایسی بات کوئی حکومت یا نواز شریف کرے تو وہ ڈان لیکس بن جاتی ہے،مولانا فضل الرحمن کی بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں تہلکہ خیز باتیں

datetime 21  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(آن لائن)پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے آرمی چیف کے ’ہاؤس ان آرڈر‘ کے بیا ن کے حوالے سے کہا ہے کہ ’جب ایسی بات کوئی حکومت یا نواز شریف کرے تو وہ ڈان لیکس بن جاتی ہے، انھیں خوشی ہے قومی سلامتی اور استحکام کے ضمن میں جس راستے کی نشاندہی کی گئی تھی، ڈھائی برس کے بعد وہ فلسفہ ان کی

سمجھ میں آ گیا ہے،ہمارا مشورہ ہے پاکستان کے قومی مقاصد کے حصول کی کنجی قومی ترقی کے راز میں پوشیدہ ہے۔ لہٰذا ہمیں اپنی ترقی پر پوری توجہ مرکوز کر دینی چاہیے۔ چند برس قبل پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی نے اس وقت کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی قیادت میں کچھ سفارشات مرتب کی تھیں۔ ان تجاویز اور فوج کے سربراہ کے بیان میں مماثلت کے بارے میں سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے بی بی سی کے لیے دئیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’اصل مشکل یہی ہے کہ جب اس طرح کی کوئی بات حکومت یا نواز شریف کہہ دے تو ڈان لیکس بن جاتی ہیں، انھیں غدار قرار دیا جاتا ہے یا ہمارے جیسے لوگ کہہ دیں تو کہا جاتا ہے کہ یہ سویلین لوگ ہیں، یہ ایسی نازک باتیں کہاں سمجھتے ہیں۔‘ایک اور سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ انھیں خوشی ہے کہ قومی سلامتی اور استحکام کے ضمن میں جس راستے کی نشاندہی کی گئی تھی، ڈھائی برس کے بعد وہ فلسفہ ان کی سمجھ میں آ گیا ہے۔’اب وہ اس راستے پر آئے ہیں تو ہم انھیں مشورہ دیں گے کہ پاکستان کے قومی مقاصد کے حصول کی کنجی قومی ترقی کے راز میں پوشیدہ ہے۔ لہٰذا ہمیں اپنی ترقی پر پوری توجہ مرکوز کر دینی چاہیے۔‘’اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ قومی خارجہ پالیسی پاکستان کے مفادات کے تابع ہو اور اسے دنیا کے مفادات سے کسی طرح بھی

وابستہ نہ کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے ایک جامع اور باریک بینی کے ساتھ تیار کی گئی حکمت عملی اور خارجہ پالیسی کی ضرورت ہے۔‘ مولانا فضل الرحمٰن نے ایک اور سوال پر کہا کہ موجودہ حالات میں کشمیر اور دوطرفہ مسائل کے حل کے سلسلے میں مذاکرات کی کلید انڈیا نے اپنے ہاتھ میں رکھی ہوئی ہے اور جب وہ حالات کو اپنے

مقاصد کے اعتبار سے موزوں پائے گا، مذاکرات پر آمادگی ظاہر کرے گا جس میں پاکستان کے لیے نقصان کا اندیشہ ہو سکتا ہے۔ ’ایسی صورتحال سے نمٹنے کا راستہ بھرپور قومی اتفاق رائے، اقتصادی طور پر مضبوط پاکستان اور ایک مضبوط حکومت ہی کر سکتی ہے۔ پاکستان پر آئی ایم ایف، ایف ٹی اے ایف اور انسانی حقوق

کمیشن وغیرہ کے بڑھتے ہوئے دباؤ سے نمٹنے کا راستہ بھی یہیں سے نکلتا ہے۔‘انھوں نے مزید کہا کہ آرمی چیف کی طرف سے ’ہاؤس کو ان آرڈر‘ لانے کی بات سامنے آنے پر ہم سمجھتے ہیں کہ اب وہ ہمارے نظریات کے قریب آ چکے ہیں۔’لیکن ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ایسے بڑے اہداف نظریاتی اور سیاسی طور پر ایک مضبوط حکومت کے ذریعے ہی حاصل کیے جا سکتے ہیں، موجودہ کمزور غیر نظریاتی حکومت میں یہ صلاحیت نہیں کہ وہ ایسا بڑا کام کر سکے۔

موضوعات:



کالم



ازبکستان (مجموعی طور پر)


ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…