اسلام آباد(آن لائن) الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ہم کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اور قانون کو نظر انداز کر سکتے ہیں اور نہ ہی ترمیم کر سکتے ہیں لہذا ہمیں کام کرنے دیں اور اداروں پر کیچڑ نہ اچھالیں۔الیکشن کمیشن ایک آئینی اور آزاد ادارہ ہے،آئین اور قانون ہمیں کیا اجازت دیتا ہے اس کو مد نظر رکھنا ہے ،ہم کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اور قانون کو
نظر انداز کر سکتے ہیں اور نہ ہی ترمیم کر سکتے ہیں۔ اگر کسی کو الیکشن کمیشن کے احکامات /فیصلوں پر اعتراض ہے تو وہ آئینی راستہ اختیار کریں اور ہمیں آزادانہ طور پر کام کرنے دیں، ہم کسی بھی دباؤ میں نہ آئے ہیں اور نہ ہی انشااللہ آئیں گے۔ ملکی اداروں پر کیچڑ نہ اچھالیں۔ کچھ تو احساس کریں، الیکشن کمیشن انشااللہ خدا کے فضل وکرم سے اپنی آئینی ذمہ داریا ں بخوبی قانون اور آئین کی بالا دستی کے لیے احسن طریقے سے انجام دیتا رہے گا۔ الیکشن کمیشن کا کام قانون سازی نہیں ہے بلکہ قانون کی پاسبانی ہے۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روزچیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے بیان کا جائزہ لیا گیا۔اسلام آباد جنرل نشست پر ووٹوں کی گنتی کے دوران سات مسترد ہونے والے ووٹوں پر ریٹرننگ افسر نے الیکشن کمیشن کو بریفنگ دی۔ حکومتی وزرا کے الیکشن کمیشن پر الزامات کے معاملے پر گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے ریکارڈ طلب کیا تھا جو انہیں موصول ہوا۔ اجلاس
میں الیکشن سے قبل علی حیدر گیلانی کی ویڈیو لیک ہونے سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست کا بھی جائزہ لیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے دوران اسلام آباد سے موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لیا اور اجلاس میں حکومتی وزرا کے الیکشن کے بعد پریس کانفرنس میں
الیکشن کمیشن پر الزامات کا بھی جائزہ لیا۔ اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن کی جابن سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سینٹ الیکشن آئین اور قانون کے مطابق کروانے پر ہم خداوند تعالیٰ کے شکر گزار ہیں کہ وہ خوش اسلوبی سے اختتام پذیر ہوئے ۔ الیکشن کے رزلٹ کے بعد میڈیا کی
وساطت سے جو خیالات ہمارے مشاہدے میں آئے ان کو سن کر دکھ ہوا ۔ خصوصی طور پر وفاقی کابینہ کے چند ارکان اور بالخصوص جناب وزیر اعظم پاکستان نے جو کل اپنے خطاب میں فرمایا ۔ اس ضمن میں وضاحت کی جاتی ہے کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی اور آزاد ادارہ ہے ۔
اس کو ہی دیکھنا ہے کہ آئین اور قانون اس کو کیا اجازت دیتا ہے اور وہی اس کا معیار ہے ۔ ہم کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اور قانون کو نظر انداز کر سکتے ہیں اور نہ ہی ترمیم کر سکتے ہیں ۔ اگر کسی کو الیکشن کمیشن کے احکامات / فیصلوں پر اعتراض ہے تو وہ آئینی راستہ اختیار
کریں اور ہمیں آزادانہ طور پر کام کرنے دیں ۔ ہم کسی بھی دباؤ میں نہ آئے ہیں اور نہ ہی انشاء اﷲ آئیں گے ۔الیکشن کمیشن کو کسی بھی وفود نے ملنا چاہا الیکشن کمیشن نے ان کاموقف سنا ان کی تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیا ۔ الیکشن کمیشن سب کی سنتا ہے مگر وہ صرف اور صرف
آئین و قانون کی روشنی میں ہی اپنے فرائض سرانجام دیتا ہے اور آزادانہ طور پر بغیر کسی دباؤ کے فیصلے کرتا ہے تاکہ پاکستانی عوام میں جمہوریت کو فروغ ملے ۔ یہ حیران کن بات ہے کہ ایک ہی روز ایک ہی چھت کے نیچے ایک ہی الیکٹرول میں ایک ہی عملہ کی موجودگی میں
جو ہار گئے وہ نامنظور جو جیت گئے وہ منظور ، کیا یہ کھلا تضاد نہیں ؟ جبکہ باقی تمام صوبوں کے رزلٹ قبول ۔ جس رزلٹ پر تبصرہ اور ناراضگی کا اظہار کیا گیا ہے الیکشن کمیشن اس کو مسترد کرتا ہے ۔ یہی ہے جمہوریت اور آزادانہ الیکشن اور خفیہ بیلٹ کا حسن جو پوری قوم نے
دیکھا اور یہی آئین کی منشاء تھی ۔ جن خیالات کا اظہار کیا گیا ہے وہ پارلیمنٹ سے منظور کروانے میں کیا امر مانع تھا جبکہ الیکشن کمیشن کا کام قانون سازی نہیں ہے بلکہ قانون کی پاسبانی ہے ۔ اگر اسی طرح آئینی اداروں کی تضحیک کی جاتی رہی تو یہ ان کی کمزوری کے مترادف ہ
ے نہ کہ الیکشن کمیشن کی ۔ہر سیاسی جماعت اور شخص میں شکست تسلیم کرنے کا جذبہ ہونا چاہئے اگر کہیں اختلاف ہے تو شواہد کے ساتھ آ کر بات کریں ۔ آپ کی تجاویز سن سکتے ہیں تو شکایات کیوں نہیں ۔ لہذا ہمیں کام کرنے دیں ۔ ملکی اداروں پر کیچڑ نہ اچھالیں ۔ کچھ تو احساس کریں ۔ الیکشن کمیشن انشاء اﷲ خدا کے فضل و کرم سے اپنی آئینی ذمہ داریاں بخوبی قانون اور آئین کی بالادستی کے لئے احسن طریقے سے انجام دیتا رہے گا ۔