ہفتہ‬‮ ، 06 ستمبر‬‮ 2025 

سینیٹ کی خالی نشستوں پر امیدواروں کو منتخب کرنے کیلئے پولنگ کل ہوگی ، تمام تر تیاریاں مکمل

datetime 2  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد/لاہور(این این آئی)ایوان بالا (سینیٹ )کی نشستوں پر امیدواروں کو منتخب کرنے کے لیے پولنگ کل3 مارچ کو ہو گی،حکومت اوراپوزیشن کے 52اراکین 11مارچ کو اپنی مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائر ہو رہے ہیں جبکہ سینیٹ کی11 خالی نشستوں پر پنجاب سے تمام امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔الیکشن کمیشن کی جانب سے سینیٹ انتخابات

کیلئے انتظامات حتمی مرحلے میں داخل ہوگئے اور ووٹنگ کیلئے صوبائی اسمبلیوں اورقومی اسمبلی کوپولنگ اسٹیشنزقرار دیاگیا ہے جہاں ووٹنگ کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوگا جو بلاتعطل شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔ضابطہ اخلاق کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین کو اسمبلی سیکرٹریٹ کا کارڈ ساتھ لانا ہوگا۔ضابطہ اخلاق کے مطابق اراکین کے موبائل فون پولنگ اسٹیشن لانے پر مکمل پابندی ہوگی جبکہ الیکشن کمیشن کے مطابق بیلٹ پیپر کو خراب کرنے یا اسے پولنگ اسٹیشن سے باہر لے جانے پر مکمل پابندی ہوگی اور جعلی بیلٹ پیپر استعمال کرنے پر کارروائی ہوگی۔سینیٹ انتخابات کے موقع پر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیلئے بھی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں ۔ 11 مارچ 2021 کو اپنی 6 سالہ آئینی مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائر ہونے والے 65 فیصد سے زائد سینیٹرز کا تعلق اپوزیشن جماعتوں سے ہے۔103 اراکین سینٹ میں سے 52 اراکین ریٹائر ہورہے ہیں جس میں 34 کا تعلق اپوزیشن جبکہ

18 حکومتی بنچوںسے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق سینیٹ میں اراکین کے حساب سے سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن)کے موجودہ 30 سینیٹرز میں سے 17 ریٹائر ہورہے ہیں۔پیپلزپارٹی کے21سینیٹرزمیں8 اپنی 6 سالہ مدت پوری کریں گے۔جمعیت علمائے اسلام (ف)، نیشنل پارٹی اور

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے 2، 2 ،بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل ، جماعت اسلامی اور عوامی نیشنل پارٹی کا ایک، ایک سینیٹر بھی 11مارچ کو ریٹائر ہوں گے ۔حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے موجودہ 14 سینیٹرز میں سے 7 ریٹائر ہورہے ہیں ۔ایم کیو ایم کے 4 ،

بلوچستان عوامی پارٹی کے3 جبکہ 4 آزاد امیدوار وں کا تعلق سابق وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا)سے ہے۔ایک سینیٹر کی مدت 6 سال ہے تاہم مجموعی تعداد میں سے 50 فیصد ہر 3 سال بعد ریٹائر ہوجاتے ہیں اور نئے سینیٹرز کے لیے انتخابات کرائے جاتے ہیں، ہر صوبے کے

مختلف نشستوں کو پورا کرنے کے لیے ایک ہی منتقل شدہ حق رائے کے ذریعے متناسب نمائندگی کے نظام کے ساتھ انتخابات ہوتے ہیں۔آنے والا سینیٹ 98 اراکین پر مشتمل ہوگا کیونکہ ملک کے قبائلی علاقوں کے خیبرپختونخوا ہ کے ساتھ انضمام کے بعد 4 خالی نشستوں پر انتخابات نہیں ہوں گے لہٰذاسینیٹ کے انتخابات ہمیشہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں پارٹی پوزیشن پر انحصار کرتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…