لاہور(این این آئی) لاہورہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ اورآمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پنجا ب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی ایک ، ایک کروڑ کے دو مچلکوں کے عیوض درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال نے کیس کی سماعت کی ۔
دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر فیصل بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیس میں شہبازشریف خاندان کے6افراداشتہاری ہوچکے، 4ملزمان انکے خلاف وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں، اکائونٹ میں پیسے کی ٹرانزیکشن پرمنی لانڈرنگ ایکٹ لگایاگیا۔نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ وکیل کہتے ہیں حمزہ شہبازپراپنے والدکابے نامی دارہونے کاالزام ہے، ملزم کے والد عوامی عہدہ رکھتے تھے اوروزیراعلی رہے، حمزہ شہبازبے نامی بھی ہیں اورخودبھی اس میں ملوث رہے۔وکیل نیب نے دلائل میں کہا کہ ٹھوس شواہدہیں حمزہ شہبازمنی لانڈرنگ میں والدکے معاون اورشریک رہے جبکہ شہباز شریف خاندان ملازمین اور دوستوں کے ذریعے منی لانڈرنگ کرتاتھا ، نصرت ،حمزہ ، سلمان ، رابعہ کے نام پرجعلی ٹی ٹیز آتی تھیں، رقم سے جائیدادیں خریدیں اور کاروبار کیے گئے، جن کے نام پر کروڑوں آئے ان کا شہبازشریف خاندان سے کوئی تعلق ہی نہیں، کوئی پاپڑ والاہے کوئی مزدور ہے ، بعض نے بتایا ان کا پاسپورٹ جعلی بنایا گیا وہ کبھی باہر نہیں
گئے۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا ملزم فضل عباسی جعلی ٹی ٹی کراتا تھا، یہ کلاسیکل منی لانڈرنگ کیس ہے، ٹی ٹی کرانے والوں نے بتایا وہ ملک سے کبھی باہر نہیں گئے، جس پر عدالت نے استفسار کیا وعدہ معاف گواہ کون کون ہیں، وکیل نیب نے کہا محمد مشتاق، یاسرمشتاق،
شاہد رفیق اور آفتاب محمود وعدہ معاف گواہ ہیں ۔جس کے بعد حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر وکیل اعظم نذیرتارڑ نے جوابی دلائل دیتے ہوئے کہا حمزہ شہباز20ماہ سے جیل میں ہیں، وہ بری ہوتے ہیں تواتناعرصہ قیدرکھنے کاحساب کون دے گا۔اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز
صوبے کے اپوزیشن لیڈرہیں ، عدالت نے ایک بارحمزہ شہبازکوبرطانیہ جانے کی اجازت دی، اگرانھیں ملک سے بھاگنا ہوتا تو واپس نہ آتے، حمزہ شہبازکاسب کچھ اس ملک میں ہے۔لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک ،ایک کروڑ کے دو مچلکے جمع کروانے کا حکم دیدیا ۔