کولمبو/اسلام آباد(این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے سری لنکا کے ہم منصب مہندا راجا پاکسے سے ون آن ون ملاقات کی جس میں دوطرفہ اورعلاقائی اہمیت کے امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ منگل کو وزیر اعظم عمران خان دو روزہ دورے پر کولمبو پہنچے تو وزیر اعظم مہندا راجا پاکسے نے بندرانائیکے انٹرنیشنل ایئرپورٹ ا ن کاپرتپاک استقبال کیا۔وزیر اعظم عمران خان گذشتہ سال صدر
گوٹبیا راجپاکسہ اور وزیر اعظم مہندا راجاپاکسے کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سری لنکا کا دورہ کرنے والے پہلے سربراہ حکومت ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی اہمیت کی عکاسی کرتے ہیں۔وزیر اعظم میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنماں نے سری لنکا کے وزیر اعظم کے دفتر ٹیمپل ٹریس میں منعقدہ اجلاس میں متنوع شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔دونوں فریقین نے تجارت اور سرمایہ کاری،صحت اور تعلیم ، زراعت ، سائنس اور ٹیکنالوجی ، سیکیورٹی ، ثقافت اور سیاحت کے شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔دورہ سری لنکا کے پہلے روز پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور سری لنکا کے وزیر اعظم مہندرا راجا پاکسے کے درمیان ون آن ون ملاقات کے بعد وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی۔اس موقع پر سیاحت،ماحولیات سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے لئے مفاہمت کی مختلف یادداشتوں پر دستخط کئے گئے۔پاکستان کی جانب سے مشیر برائے ماحولیات ملک امین اسلم،وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی ذوالفقار علی بخاری اور دیگر نے دستخط کئے۔اس موقع پروزیر اعظم عمران خان اور ان کے سری لنکن ہم منصب بھی موجود تھے ۔بعد ازاں سری لنکن ہم منصب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سری لنکا کا پہلا دورہ اس وقت کیا جب کرکٹ کریئر شروع کر رہا تھا، میرا یہ دورہ دوطرفہ تعلقات اور باہمی تجارت کو فروغ دینے کیلئے ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان، چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا حصہ ہے اور چین۔ پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اس کا اہم ترین پروگرام ہے جو علاقائی روابط کے فروغ کی نئی راہیں کھولے گا، سی پیک کے ذریعے اقتصادی رابطے وسط ایشیا اور سری لنکا تک بڑھائے جاسکتے ہیں، سری لنکا کو دعوت دیتا ہوں کہ پاکستان کے ذریعے اپنے اقتصادی علاقائی
روابط کو فروغ دے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان اور سری لنکا کو دہشت گردی جیسے مسائل کا سامنا رہا ہے، پاکستان 10 سال بدترین دہشت گردی کا شکار رہا جس میں 70 ہزار جانوں کی قربانیاں دیں، سری لنکا نے 30 سال تک دہشت گردی کا مقابلہ کیا جس میں پاکستان نے اس کی مدد کی اور دہشت گردی نے سری لنکا کی ترقی اور سیاحت کے شعبے کو بری طرح متاثر کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ
جو ملک سیاحت پر انحصار کرتا ہو وہاں دہشت گردی ہو تو سرمایہ کاری نہیں آتی اور یہی پاکستان کے ساتھ ہوا، ان 10 سالوں میں ملک سے سیاحت ختم ہوگئی اور دہشت گردی کے خطرے کی وجہ سے سرمایہ کاری بند ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ اب ہمیں کورونا وائرس کی صورت میں جیسے ایک اور مسئلے کا سامنا ہے، مجھے معلوم ہے کہ سری لنکا بھی سیاحت پر انحصار کرنے والے دیگر ممالک کی طرح اس وبا سے متاثر ہوا ہے، ہم نے اس معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ اس وقت کس طرح ترقی یافتہ ممالک،
ترقی پذیر ممالک کی مدد کر سکتے ہیں اور ترقی یافتہ ممالک کو خود کو اس معاملے سے دور نہیں کرنا چاہیے، کورونا وبا نے غریب ممالک اور ہر ملک کے غریبوں کو زیادہ متاثر کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ کورونا وائرس نے دنیا میں عدم برابری کو بالکل واضح کر دیا ہے لہٰذا اقوام متحدہ جیسی عالمی تنظیموں کو آگے بڑھ کر غریب ممالک کا خیال رکھنا چاہیے۔عمران خان نے سری لنکن ہم منصب کو
دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔قبل ازیں سری لنکا کے وزیر اعظم مہندا راجا پاکسا نے کہا کہ کورونا وائرس نے ملک کو متاثر کیا ہے، وبا سے قبل سیاحت اور ایوی ایشن کے شعبوں میں سرگرمیوں میں اضافہ ہورہا تھا۔انہوں نے بدھ مت کے پیروکاروں کے لیے سیاحت کے دروازے کھولنے اور کھیلوں کے شعبے میں تعاون پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔انہوںنے کہاکہ دونوں ممالک دہشت گردی و انتہا پسندی کے خلاف ایک دوسرے کی مدد جاری رکھیں گے جبکہ غیر قانونی منشیات، ہتھیاروں کی اسمگلنگ اور دیگر تمام غیر قانون سرگرمیوں کے خلاف دونوں ممالک کی متعلقہ ایجنسیاں روابط کو مضبوط بنائیں گی۔