جمعرات‬‮ ، 21 اگست‬‮ 2025 

وزیراعظم سے متعلق کیسز کی سماعت نہ کریں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کے فیصلے پر اعتراض اٹھا دیے

datetime 13  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدالت عظمیٰ کے رجسٹرار کے نام لکھے خط میں چیف جسٹس گلزار احمد کے تحریر کردہ فیصلے پر اعتراضات اٹھادیئے۔آن لائن کو دستیاب خط کی کاپی میں جسٹس قاضی فائز نے لکھا ہے کہ ان کو معلوم ہوا ہے کہ 11 فروری کو سپریم کورٹ نے ایک ایسے مقدمے

میں فیصلہ میڈیا کو جاری کیا گیا جس کا وہ حصہ تھے تاہم ان تک یہ حکم نامہ نہیں پہنچایا گیا جبکہ یہ طے شدہ اصول ہے کہ بینچ کے سربراہ کے بعد سینئر جج سے آرڈر شیئر کیا جاتا ہے اور اس کے بعد اسی ترتیب سے بینچ کے دیگر جج صاحبان سے بھی فیصلہ شیئر کیا جاتا ہے۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن سے تو عدالتی حکم نامہ شیئر کیا گیا مگر مجھ سے نہیں اور ان کو تاحال یہ حکم نامہ نہیں مل سکا۔ چیف جسٹس، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی فائز کے علاوہ دو دیگر ججز بھی اس بینچ کا حصہ تھے۔یاد رہے کہ چیف جسٹس گلزار احمد نے جمعرات کو جاری کئے گئے فیصلے میں جسٹس قاضی فائز کو وزیراعظم عمران خان سے متعلق مقدمات کی سماعت سے روک دیا تھا۔واضح رہے کہ گزشتہ روزسپریم کورٹ نے وزیر اعظم ترقیاتی فنڈز کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔پانچ صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے تحریر کیا۔فیصلے میں لکھا گیا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی وزیراعظم سے متعلق کیسز کی سماعت نہ کریں کیونکہ انہوں نے وزیر اعظم کے خلاف کیس کررکھا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ غیر جانب داری کا تقاضا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ وزیراعظم سے متعلق مقدمات نہ سنیں۔فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ جسٹس فائزعیسیٰ نے واٹس ایپ

پر ملیں دستاویز کی کاپیاں ججز اور اٹارنی جنرل کو دیں، جسٹس فائزعیسیٰ کے بقول یہ دستاویزات انہیں نامعوم ذرائع سے واٹس ایپ پرملیں۔سپریم کورٹ کے مطابق جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا دستاویزات اصل ہیں یا نہیں، یقین سے نہیں کہہ سکتا جب کہ اٹارنی جنرل نے کہا دستاویزات کیمصدقہ ہونے پر سوالیہ نشان ہیں۔فیصلے میں کہا گیا

ہے کہ ان دستاویزات کوعدالتی رکارڈ کا حصہ نہیں بننا چاہیے، اٹارنی جنرل نے کہا جج شکایت کنندہ ہیں اور مناسب نہیں کہ خود معاملہ سنیں۔ تحریری فیصلے کے مطابق چیف جسٹس نے کہا ان حالات میں فاضل جج کے لیے مناسب نہیں کہ وہ یہ معاملہ سنیں۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے ترقیاتی فنڈز کیس میں وزیراعظم کے جواب کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کیس نمٹا دیا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…