اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ولید اقبال نے کہا کہ سینیٹ انتخابات قریب آنے کے ساتھ ارکان اسمبلی کی قیمتیں لگنا شروع ہوگئی ہیں، بلوچستان میں سینیٹر بننے کی قیمت 40سے 70کروڑ تک چل رہی ہے،ہارس ٹریڈنگ میں شامل وزیرقانون
خیبرپختونخوا سے استعفیٰ لے لیا گیا ،اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے کا سینیٹ الیکشن سے تعلق نہیں ہے۔پروگرام میں شریک کامران مرتضیٰ نے کہا کہ سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی آرڈیننس سپریم کورٹ کی رائے سے مشروط ہے، حکومت انتخابی اصلاحات کا جامع پیکیج لائے ہم ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں، سینیٹ الیکشن میں پیسے اور ڈنڈے والے دونوں گند کو نکالنے کی کوشش کی جائے،وکلا کے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے دفتر پر حملے پر شرمسار ہوں۔صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی نے کہا کہ زیرسماعت مقدمہ کو صدارتی آرڈیننس میں شامل کرنے کی کوئی ممانعت نہیں ہے، آرٹیکل 226میں واضح ہے کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے علاوہ تمام انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہوں گے،الیکشن ایکٹ 2017 دفعہ 222سب سیکشن 6میں بھی یہی بات کی گئی ہے، آئین اور قانون میں واضح ہے سینیٹ انتخابات کیسے ہوں گے پھر صدارتی آرڈیننس کی کیا ضرورت ہے، آئینی ترمیم کرنے میں ناکامی کے بعد صدارتی
آرڈیننس لانا حکومت کا خود اپنے چہرے پر گندا پانی پھینکنا ہے۔ان کا مزید کا کہنا تھا کہ 2018 میں سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ پر عدلیہ آج بھی نوٹس لے سکتی ہے، یہ آئینی، قانونی ، اخلاقی اور پارلیمنٹ کا مسئلہ ہے، عمران خان بتائیں ہارس ٹریڈنگ کرنے والے رکن اسمبلی کو وزیرقانون کیوں بنایا؟چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں ہارس ٹریڈنگ کرنے والے ایک شخص نے اپنے بچوں کو بلا کر کہا میں نے 75کروڑ روپے آپ کیلئے کمائے ہیں۔