اسلام آباد(آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اربوں روپے کی کرپشن کرنے والے کہتے ہیں کہ ہمیں این آر اودو،ملک حکمرانوں کی کرپشن سے تباہ ہوتے ہیں،ہرسال ایک ہزار ارب ڈالرز چوری ہوکر امیر ملکوں میں جاتا ہے،جس مقصد کیلئے ملک بنا تھا اس کو بنانے کے لئے علماء کا کردار اب تاریخی ہونا چاہئے،علامہ اقبال کے
تصور کے تحت پاکستان کو بنانا ہوگا،ساری دنیا کے لئے ایسا ماڈل بنانا ہوگا کہ حقیقی اسلام کیا ہے،ہمیں ایسا پاکستان بنانا چاہئے تھا جس کو دیکھ کر دنیا متاثر ہوتی لیکن افسوس ہم منزل سے بہت ہٹ گئے ہیں،مغرب کو اچھی طرح سمجھتا ہوں،مغرب نے اسلام کو دہشتگردی سے جوڑ دیا ہے،اسلامی دنیا نے اس پر کوئی رد عمل نہیں دیا،وہ خاموش رہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اسلام آباد میں علماء مشائخ کنونشن سے اپنے خطاب میں کیا۔انہوں نے کہا کہ قائد اعظم پاکستان کو بطور اسلامی فلاحی ریاست دنیا کا رول ماڈل بنانا چاہتے تھے۔اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور مسلمان لیڈر شپ نے اس امر کی کبھی وضاحت نہیں کی۔نائن الیون سے پہلے سب سے زیادہ خود کش حملے بھارت میں تامل نے کئے تھے اور وہ بندو تھے لیکن کسی نے انہیں دہشت گرد نہیں کہا۔ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیڈر شپ کو عالمی فورم پر مغربی ممالک کے رہنماؤں کو سمجھنا چاہیے تھا کہ آزادی اظہار اور پیغمبر ﷺ کی ناموس میں کیا فرق ہے لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔جب اسلام کو دہشت گردی کے نتھی کردیا گیا تو سوچ کے اعتبار سے مسلمانوں کی تقریق برقرار نہیں رہی اور مغرب میں تمام مسلمانوں ایک ہی نظر سے دیکھے جانے لگے۔انہوں نے کہا کہ مغرب میں اسرائیل اور یہودیوں کے خلاف کوئی ایک لفظ ادا نہیں کیا جاتا۔
جرمنی میں یہودی کے خلاف ہولوکاسٹ کا ظالم ہوا اور اب آزادی اظہار کے نام پر کوئی اس پر بات نہیں کرسکتا۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ اربوں روپے کی کرپشن کرنے والے کہتے ہیں کہ ہمیں این آر اودو،ملک حکمرانوں کی کرپشن سے تباہ ہوتے ہیں،ہرسال ایک ہزار ارب ڈالرز چوری ہوکر امیر ملکوں میں جاتا ہے،جس مقصد کیلئے ملک
بنا تھا اس کو بنانے کے لئے علماء کا کردار اب تاریخی ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کے تصور کے تحت پاکستان کو بنانا ہوگا،ساری دنیا کے لئے ایسا ماڈل بنانا ہوگا کہ حقیقی اسلام کیا ہے،ہمیں ایسا پاکستان بنانا چاہئے تھا جس کو دیکھ کر دنیا متاثر ہوتی لیکن افسوس ہم منزل سے بہت ہٹ گئے ہیں،مغرب کو اچھی طرح سمجھتا
ہوں،مغرب نے اسلام کو دہشتگردی سے جوڑ دیا ہے،اسلامی دنیا نے اس پر کوئی رد عمل نہیں دیا،وہ خاموش رہے۔عمران خان نے کہا کہ سری لنکا میں خودکش حملے تامل ٹائیگرز نے کئے جو ہندو تھے۔سلمان رشدی نے اسلام کے خلاف کتاب لکھی ہے،مسلمانوں کا نبیﷺ سے عشق ہے،آزادی اظہار رائے کے نام پر ان کی بے حرمتی کسی
صورت برداشت نہیں کریں گےٍ،مغرب نے گستاخانہ کارٹون کے ذریعے بے حرمتی کی،مغرب میں ہمارے علماء کرام اور خواتین کی بے حرمتی کی جاتی ہے،نیوزی لینڈ میں ایک دہشتگرد50مسلمانوں کو مسجد میں قتل کردیتا ہے،مغرب میں مسلمانوں کو سخت پریشانی اور تکالیف کا سامنا ہے،اقوام متحدہ اور او آئی سی میں اسلام کے
حوالے سے حقائق پیش کئے۔عمران خان نے کہا کہ ہماری کمزوریوں کی وجہ سے گستاخانہ اقدام ہوتا ہے،مغرب اور مسلمان ممالک کو بتایا کہ نبیﷺ کی شان میں گستاخی سے مذاہب میں تفریق ہوتی ہے،مدینہ کی ریاست نبیﷺ کی سنت ہے،ہم مدینہ ریاست کے اصولوں پر چلیں گے۔ریاست مدینہ میں تمام شہریوں کو یکساں حقوق
ملتے ہیں،تعلیم کا یکساں نظام حکومت چلتا ہے،مفت تعلیم ملتی ہے۔ریاست مدینہ میں تعلیم،روزگار،صحت سمیت تمام چیزیں یکساں ملتی ہیں،نبی ﷺ نے قانون کی بالادستی کا پہلا تصور دیا تھا،طاقتور اور غرب کے الگ الگ قانون سے قوم تباہ ہوجاتی ہے،اربوں روپے کے کیسز ہیں اور وہ این آر او مانگ رہے ہیں،گائے اور بکری چوری کرنے
والے جیل میں پڑے ہیں۔صدر،وزیراعظم اور وزراء جب کرپشن کرتے ہیں تو ملک تباہ ہوجاتا ہے،غریب ملکوں سے ایک ہزار ارب ڈالرز چوری ہوکر امیر ملکوں میں جاتا ہے،یہ ظلم کا نظام ہے،کفر کا نظام چل سکتا ہے مگرظلم اور ناانصافی کا نہیں چل سکتا،قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ نبیﷺ کی زندگی تمہارے لئے
مشعل راہ ہے،ہجرت کے 15سے20سال بعد پوری دنیا میں انصاف کا نظام رائج ہوگیا،ہمیں نبیﷺ کے اصولوں پر چلنا ہوگا،قوم جب اچھے اور برے انسان میں فرق ختم کردیتی ہے تو تباہ ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک آدمی ملک کا اربوں روپے لوٹ کر باہر چلا گیا،ہمارے چند صحافی سپریم کورٹ میں چلے گئے کہ انہیں میڈیا پر تقریر
کی اجازت دی جائے،معاشرے کے اندر سے رشوت ختم کرنا چاہتا ہوں،معاشرے کے اندر سے عوام کرپشن اور رشوت ختم کریں،عوام کرپٹ لوگوں کو قبول نہ کریں،کرپٹ لوگ میڈیا پر آکر قہقہے لگاتے ہیں،سزا اور جزا میں فرق پیدا کرنا ہوگا،غریب ملکوں کے سربراہ پیسہ چوری کرکے امیر ملکوں میں بھیج رہے ہیں،سچائی کیلئے ہمیں جہاد کرنا ہوگا،سچ سے ہم دور چلے گئے ہیں۔نبی ﷺ نے تمام قبائل کی تفریق ختم کرکے انہیں ایک قوم بنا دیا ہے،عوام کو متحدہ کرنا نبیﷺ کی سنت ہے،علماء یہ کردار ادا کریں۔