کو ٹلی (آن لائن) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کشمیر کا سفیر بن کر پوری دنیا میں آواز بلند کرتا رہوں گا، پاکستان کشمیریوں کو آزاد رہنے یاپاکستان کا حصہ بننے کا حق دے گا،1948 میں کشمیریوں سے کیا گیا وعدہ دنیا نے آج تک پورا نہیں کیا، مودی آرٹیکل 370 ختم کریں توہم ان سے دوبارہ بات کرنے کے لیے تیار ہیں یہ مت
سمجھیں ہم کمزوری کے عالم میں آپ سے دوستی کرنا چاہتے ہیں، ہم اللہ کے آگے جھکنے والی قوم ہیں اور ہمیں اس کے علاوہ کسی کا خوف نہیں،نر یندر مودی سے کہتا ہوں مسئلہ کشمیر ہمارے ساتھ مل کر حل کریں۔،ہر قسم کی سوچ اور نظریے کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہوں لیکن میں کبھی بھی بڑے بڑے ڈاکوؤں کو این آر او نہیں دوں گا،اپوزیشن چاہے لانگ مارچ کرے یا الٹا لٹک جائے اسے این آ ر او نہیں دوں گا۔وزیر اعظم عمران خان نے کوٹلی میں یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پرتپاک استقبال پر عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میرے یہاں آنے کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ دنیا نے کشمیر کے لوگوں سے 1948 میں ایک وعدہ کیا تھا وہ وعدہ یہ تھا کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے لوگوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے حق ملنا تھا تو میں سب سے پہلے دنیا کو یاد کرانا چاہتا ہوں کہ جو حق دیا گیا تھا کشمیر کے لوگوں کو وہ پورا نہیں ہو سکا جبکہ اسی اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے مشرقی تیمور، انڈونیزیا مسلمان ملک کا ایک جزیرہ تھا، وہاں عیسائی زیادہ تھے، مشرقی تیمور کو وہ حق دیا اور وعدہ جلدی پورا کیا گیا، ریفرنڈم کرا کر ان کو آزاد کردیا، میں اقوام متحدہ کو یاد کرانا چاہتا ہوں کہ آپ نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا اور
کشمیر کے لوگوں کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جب آپ کو یہ حق ملے گا اور مقبوضہ اور آزاد کشمیر کے لوگ جب اپنے مستقبل کا پاکستان کے حق میں فیصلہ کریں گے تو اس کے بعد پاکستان کشمیر کے لوگوں کو حق دے گا کہ آپ آزاد رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں، آج صرف
سارا پاکستان ہی مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ نہیں کھڑا بلکہ مسلمان دنیا آپ کے ساتھ کھڑی ہے اگر مسلمان ملکوں کی حکومتیں کسی وجہ سے آپ کو سپورٹ نہیں کررہیں لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ساری مسلمان دنیا کی عوام مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھ میں جتنی بھی ہمت ہوئی تو میں ہر
فورم پر آپ کی آواز بلند کروں گا، اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورمز اور میڈیا پر آواز اٹھاؤں گا، جب تک کشمیر آزاد نہیں ہو گا، اس وقت سب جگہ آپ کی آواز بلند کروں گا ہماری حکومت آئی تو ہم نے پوری کوشش کی کہ ہندوستان کو دوستی کا پیغام دیں، ان کو سمجھائیں کہ کشمیر کا مسئلہ آپ کے ظلم سے حل نہیں ہو گا، تاریخ بتاتی ہے
کہ دنیا کی کوئی بھی طاقتور فوج ایک آبادی کے خلاف نہیں جیت سکتی امریکا سپر پاور ہونے کے باوجود ویتنام میں نہیں جیت سکا، ویتنام کے لوگوں نے 30 لاکھ لوگوں کی قربانی دی اور آزاد ہو گئے، سپر پاور نہیں جیت سکی، افغانستان میں تاریخ میں بتاتی ہے کہ نجانے کتنی سپر پاور آئیں لیکن ایک آبادی کے خلاف کوئی سپر پاور
نہیں جیت سکتی، الجیریا میں فرانس نے کتنا ظلم کیا لیکن وہ آبادی کے خلاف نہیں جیت سکا، ہندوستان بے شک 9 لاکھ سے زیادہ فوج لے آئے لیکن کشمیر کی آبادی آپ کی غلامی قبول نہیں کرے گی، کشمیر میں جو بھی بچہ پیدا ہوتا ہے اس کے دل میں سب سے پہلے آزادی کا جذبہ جاگتا ہے میں ہندوستان سے کہتا ہوں کہ آپ وہاں جیت ہی نہیں
سکتے، جب ایک آبادی آپ کو مانتی ہی نہیں اور جو تھوڑے لوگ کشمیر میں ہندوستان کی حمایت کرتے تھے، 5اگست سے جو آپ نے ظلم کرنا شروع کیا، لاک ڈاؤن کیا، کرفیو لگائے تو وہ تھوڑے سے لوگ بھی آزادی چاہتے ہیں میں آپ کو لکھ کر دیتا ہوں کہ بھارت کا حامی کوئی بھی سیاستدان وہاں کبھی الیکشن جیت ہی نہیں سکتا، اس
لیے نریندر مودی میں نے آتے ہی کوشش کی تھی کہ ہم اپنے تعلقات ٹھیک کریں اور کشمیر کا مسئلہ مذاکرات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کریں، میں آپ سے پھر کہتا ہوں کہ اور کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہو ئے انہو ں نے کہا کہ مجھے ابتدا میں سمجھ نہیں آئی کہ مودی مجھ سے مذاکرات کیوں
نہیں کررہے لیکن پھر جب پلوامہ ہوا اور بالاکوٹ میں ہندوستان کے جیٹ نے ہمارے درختوں کو شہید کیا، آپ کو پتہ ہے کہ مجھے درختوں سے خاصا لگاؤ ہے تو جب انہوں ے درخت شہید کردیے تو مجھے خاصی تکلیف ہوئی لیکن تب مجھے پتہ چلا کہ یہ امن اور دوستی نہیں چاہتے بلکہ وہ پلوامہ اور بالاکوٹ کو الیکشن جیتنے کے لیے
استعمال کررہے تھے یورپی یونین ڈس انفارمیشن رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ انہوں نے 600 جعلی ویب سائٹس بنائی ہوئی تھیں جس سے پاکستان کی فوج اور عمران خان کے خلاف پراپیگنڈا چل رہا تھا، ہم دوستی کررہے تھے اور آپ ہماری جڑیں کاٹ رہے تھے۔عمران خان نے کہا کہ آج ہندوستان تقسیم ہو چکا ہے، اصل میں آر ایس ایس کی
سوچ نے سب سے زیادہ نقصان ہندوستان کوپہنچایا اور پہنچائے گا، آج ہندوستان کے کسان نکلے ہوئے ہیں، وہاں مسلمانوں کے حالات سب کے سامنے ہیں۔ میرا نریندر مودی کو پیغام ہے کہ یہ ہندوستان کو تقسیم کر کے جو ہندوتوا کی سوچ آپ کو الیکشن تو جتوا دے گی لیکن آپ ہندوستان کی تباہی کی بنیاد رکھ رہے ہیں، میں پھر سے آپ کو کہتا
ہوں کہ کشمیر کا مسئلہ ہمارے ساتھ مل کر حل کریں اور اس کے لیے سب سے پہلے آپ نے 5اگست کو آرٹیکل 370 ختم کرنے کا جو قدم اٹھایا تھا، اسے بحال کریں اور پھر ہم سے بات کریں۔وزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیر اعظم کے نام پیغام میں کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو وہ حق دیں جو عالمی
برادری نے حق دیا تھا، ہم آپ سے دوبارہ بات کرنے کے لیے تیار ہیں یہ مت سمجھیں کہ ہم کمزوری کے عالم میں آپ سے دوستی کرنا چاہتے ہیں، ہم اللہ کے آگے جھکنے والی قوم ہیں اور ہمیں اس کے علاوہ کسی کا خوف نہیں ہم چاہتے ہیں کہ کشمیر کے لوگوں کو ان کا حق ملے، یہ ظلم ختم ہو اور کشمیری بھی اپنی زندگی کا خود فیصلہ کریں،
یہ ان کا جمہوری حق ہے اور اس حق کے لیے سارا پاکستان کشمیر کے لوگوں کے ساتھ کھڑا ہے۔عمران خان نے مزید کہا کہ میں ہر قسم کی سوچ کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہوں، ہر قسم کے نظریے کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہوں لیکن میں کبھی بڑے بڑے ڈاکوؤں کو این آر او نہیں دوں گا، کوئی مفاہمت نہیں کروں گا، میں یہ کبھی نہیں کر
سکتا کہ چھوٹے چوروں کو جیلوں میں ڈالوں اور بڑے ڈاکوؤں کو این آر او دوں۔انہوں نے اپوزیشن کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے لانگ مارچ جہاں بھی کرنا ہے کریں، میں آپ کی مدد کروں گا لیکن آپ الٹا بھی لٹک جائیں تو بھی آپ کو این آر او نہیں دوں گا۔ قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا
کہ بھارت نے 5اگست 2019کو غیر قانونی اقدامات اٹھائے۔ کشمیریوں نے آزادی کیلئے اپنی جانیں قربان کیں۔ مودی نے کشمیریوں کا جذبہ حریت دبانے کی ناکام کوشش کی۔ کشمیریوں نے حق خودارادیت کیلئے جانوں کے نذرانے پیش کیے۔انہوں نے کہا کہ کنٹرول لائن کے اس پار مقبوضہ کشمیر کے مظلوموں کے ساتھ ہیں، حق خودارادیت کے حصول تک کشمیریوں کی سفارتی وسیاسی معاونت جاری رکھیں گے۔ مودی کے ظالمانہ اقدامات
کے باوجود کشمیری اپنی جدوجہد آزادی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جو ہمیں آج طعنے دیتے ہیں وہ بتائیں کشمیر کے لیے کیا کیا، 3.3 حکومتیں آئیں پھر بھی ہم سے پوچھتے ہیں کشمیر کیلئے کیا کیا، آپ لوگ بھی اقوام متحدہ جاتے رہے کشمیر کیلئے کیا بات کی، آج ہماری وجہ سے کشمیر عالمی مسئلہ بن گیا ہے، ہر ملک بات کر رہا ہے، کشمیری عوام کہتے ہیں عمران خان نے ہمارے لیے آواز بلند کی، اور کہتے ہیں عمران خان ہمارے سفیر ہیں۔