اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن)سینٹ الیکشن کے سلسلے میں وفاقی حکومت اور مسلم لیگ (ق) کے درمیان معاملات طے پا گئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان معاملات طے پا جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے صوبہ پنجاب سے سینٹ کی
ایک نشست حکمران اتحاد میں شامل مسلم لیگ ق کو دے دی گئی ، جس کے لیے پی ٹی آئی کے اراکین ق لیگ کے سینٹ امیدوار کی حمایت کریں گے ، تاہم اس نشست پر مسلم لیگ ق کی جانب سے سینیٹر کون ہو گا ، اس سلسلے میں کامل علی آغا یا چوہدری شجاعت حسین کا نام سامنے آسکتا ہے۔دریں اثنا سینیٹ انتخابات اور ایوان بالا میں اپنا چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین لانے کے لئے (ق) لیگ کے ارکان اسمبلی اہمیت اختیار کرگئے ہیں،ق لیگ نے ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا عہدہ مانگ لیا۔ تفصیلات کے مطابق 48 سینیٹرز اپنی مدت مکمل کرکے ریٹائر ہوجائیں گے ان کی جگہ نئے سینیٹرز کا انتخاب عمل میں آئے گا۔ تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی طرح سینیٹ میں بھی اپنی برتری قائم کرنے کے لیے اتحادی جماعتوں کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں پی ٹی آئی کی حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں جی ڈی اے، ایم کیو ایم، (ق) لیگ اور بی اے پی کی پس پردہ بات چیت جاری ہے۔سینیٹ انتخابات کے حوالے سے مسلم لیگ (ق) کے صوبائی
ارکان کے ووٹ انتہائی اہمیت اختیار کرگئے ہیں جب کہ (ق) لیگ کی جانب سے بھی آئندہ چند روز میں بڑا اعلان متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کی چیئرین شپ کے لیے بطور امیدوار صادق سنجرانی کے نام پر اتفاق کی صورت میں ڈپٹی چیئرمین پی ٹی آئی کا ہوگا اور اس
کے لیے سینیٹر مرزا محمد آفریدی کا نام ڈپٹی چیئرمین کے لئے زیر غور ہے تاہم ق لیگ نے سینیٹ الیکشن میں اتحاد کو برقرار رکھنے کیلئے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے عہدے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور اس حوالے سے باقاعدہ طور پر حکومت میں شامل پی ٹی آئی کے ارکان کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔