اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی )جے یو آئی (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو ایک اور بڑا دھچکا لگ گیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق صوبائی وزیر ابرار تنولی نے جے یو آئی سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ابرار تنولی کا کہنا ہے کہ ابھی کسی دوسری جماعت میں شامل ہونے کا فیصلہ نہیں کیا۔
وقت آنے پر ورکرز کی مشاورت سے دوسری جماعت میں شمولیت اختیار کروں گا۔یاد رہے کہ اس سے پہلے مولانا شیرانی نے بھی جے یوآئی(ف)سے اپنی راہیں جدا کرلی تھیں۔ مولانا محمد خان شیرانی نے جے یو آئی پاکستان کو مولانا فضل الرحمن گروپ سے الگ کر نے کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم جے یو آئی (ف)گروپ کا حصہ نہیں رہے ، ہم ہمیشہ جمعیت علمائے اسلام کے دستور کے مطابق رکن رہے اور رہیں گے، مولانا قمر الدین نے پارٹی کیلئے قلم کا نشان لینے کی درخواست بھی الیکشن کمیشن میں جمع کرادی ہے ،ساتھیوں سے پارٹی میں دعوت کا سلسلہ جاری رکھا جائیگا ،کسی ساتھی کو کسی بھی کام پر مجبور نہیں کیا جائیگا ،ہمارے بارے جو کچھ بھی کہا جائے گا ہم جواب نہیں دیں گے،ان کو تنہا کرنا ہماری پالیسی ہوگی، فضل الرحمن گروپ ہمیں کسی پروگرام میں دعوت دے گا تو ضرور شریک ہونگے ، ہم بھی اپنے پروگراموں میں دعوت دینگے ، منفی رویہ اختیار نہیں کرینگے ۔میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم نے
تمام معاملات ساتھیوں کے سامنے رکھے ہیں،اجلا س میں 2002کے بعد سے لیکر 2018تک مختلف نوٹیفیکیشن کا جائزہ لیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ اب کوئی شک نہیں رہا کہ جے یو آئی (ف )کا گروپ بن چکا ہے ،اب ہمارے ساتھی جے یو آئی (ف )گروپ کا حصہ نہیں رہے۔
مولانا قمر الدین نے پارٹی کیلئے قلم کا نشان لینے کی درخواست الیکشن کمیشن میں جمع کرایا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہماری آئندہ پالیسی کے تین پہلو ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے کیا کرنا ہے؟رکنیت سازی کیسے کرنی ہے ؟سات بنیادی اصولوں پر چلیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ کوئی بھی
ساتھی قرآن و سنت کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھائے گی۔انہوںنے کہاکہ دعوت کا سلسلہ ساتھیوں سے جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ کسی ساتھی کو کسی بھی کام پر مجبور نہیں کیا جائے گا،ہر ساتھی کو ترغیب کا راستہ اختیار کرنے کا کہا جائے گا،ہر ساتھی اپنے علم کے مطابق چلے گا۔
انہوں نے کہاکہ ہم تمام ساتھیوں کو ترغیب دلائیں گے جماعت کے اداروں سے رابطہ نہ توڑیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے بارے جو کچھ بھی کہا جائے گا ہم جواب نہیں دیں گے،ان کو تنہا کرنا ہماری پالیسی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ سچ بولنا ہماری پالیسی ہوگی،آپس میں ہر صورت کارکنان رابطہ
رکھیں گے انہوں نے کہاکہ اگر فضل الرحمن گروپ ہمیں دعوت دے گا تو ہم ضرور شریک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس شرط پر شریک ہوں گے کہ اس پروگرام کے نظم کے لوگ یقین دلائیں گے کہ کوئی روکے گا نہیں ،جب روکا جائے گا یا ہمارے کارکنان شریک ہوں گے
تو نعرے لگیں گے ،ہم اپنے پروگراموں میں انہیں بلائیں گے،ہم اپنے پروگرام میں منفی رویہ اختیار نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ انتشار کو وحدت میں بدلا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی عمومی جے یو آئی پاکستان اور جے یو آئی ف کے نوٹیفکیشن منسوخ کرے،دونوں نوٹیفکیشن اگر
منسوخ ہوں تو پھر ان کو صوبوں کو دیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا دستور سکھر میں تقوی کی بنیاد والا بحال کیا جائے، وہ دستور بحال اور باقی ترامیم ختم کردی جائیں۔ انہوںنے کہاکہ مرکزی عمومی قرارداد پاس کرے کہ صوبائی تنظیموں کو اختیارات واپس کرے۔ مرکزی مجلس عمومی اور
چاروں صوبائی عمومی کے اجلاس ایک نکتہ پر بلائے جائیں کہ رکنیت سازی درست تھی یا غلط۔ مولانا محمد خان شیرانی نے کہاکہ میں نے اسٹیبلشمنٹ یا حکومت کو خوش نہیں کیا، دیانت سے کام لیا ہے، پاکستان میں مولوی فتوے کیلئے کرایہ پر ملتا ہے، میڈیا پراپیگنڈا کیلئے کرایہ پر
کام کرتا ہے۔مولانا محمد خان شیرانی نے کہاکہ میں خود ملک بھر کے دورے کرکے رکنیت سازی کروں گا۔ انہوں نے کہاکہ مفتی محمود کے بعد جن ساتھیوں نے کردار ادا کیا ان میں صرف میں زندہ ہوں،اکیلا میں ہوں جو جے یو آئی پاکستان میں ہوں۔ انہوںنے کہاکہ
جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے نام سے ہم رکنیت کریں گے،الیکشن کمیشن کو ازخود نوٹس لینا چاہئے کہ رکنیت ایک نام سے کی جائے اور تنظیم کا نام دوسرا ہو۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں 1994میں عرب و عجم کے علما کے خلاف رائے رکھتا تھا ،میں کشمیر کے جہاد کو فساد کہتا تھا،میں افغان جہاد کو نہیں مانتا تھا،میں فرقہ وارانہ تنظیموں کوکرائے کے قاتل کہتا تھا،میں نے ایم ایم اے کو ملا ملٹری الائنس کہا ہے ،میں آزادی مارچ پر کہا تھا جیسے گئے ہیں ویسے واپس آئیں گے۔