اسلام آباد،پیرس(مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن)فرانسیسی صدر کے مشیر اعلیٰ ایمانوئل بون نے کہا ہے کہ فرانس اور پاکستان کے تعلقات تاریخی طور پر کم ترین سطح پر ہیں، روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ موجودہ بحران میں ہمارے خلاف مہم کے
بعد پاکستان کیساتھ ہمارے تعلقات تاریخی طور پر کم ترین سطح پر ہیں، ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ایسا نہیں چاہتے تاہم ہم نے یہ محسوس کیا ہے کہ کہ ہماری ترجیحات اور زبان بالکل صاف ہے۔ فرانسیسی صدر کے مشیر نے کہا کہ اس بحران کے وقت بھارت نے ہمارا شکریہ ادا کیا جبکہ پاکستان اور ترکی میں فرانس پر تنقید کا سلسلہ جاری رہا۔یاد رہے کہ فرانسیسی صدر نے اسلامائزیشن اور دہشتگردی کیخلاف جنگ تیز کرنے کا حکم دیا تھا۔دوسری جانب فرانس مسلم دشمنی میں کھل کر سامنے آتا جا رہا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ مسلمانوں کو گزند پہنچانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتااو ر اب طرح طرح کے قانون نافذ کرتے ہوئے مسلمانوں کے گرد گھیرا تنگ کیاجا رہا ہے۔فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کی جانب سے مسلم کمیونٹی پر چارٹر آف ریپبلکن ویلیو کے نفاذ اور اس کے تحت مسلمان بچوں کے لیے خصوصی طور پر شناختی نمبر الاٹ کرنے کے متنازع اقدام سے نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
ایمانوئیل میکرون نے فرانسیسی کونسل آف مسلم فیتھ (سی ایف سی ایم) کومذکورہ چارٹر کو قبول کرنے کے لیے 15 دن کی ڈیڈ لائن دی ہے۔اس ضمن میں سی ایف سی ایم کے 8 رہنمائوں نے بدھ کے روز ایمانوئیل میکرون اور وزیر داخلہ جورالڈ ڈارمنین سے بھی ملاقات کی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی خبر کے مطابق سی ایف سی ایم نے ایک قومی کونسل برائے امام کے قیام پر اتفاق کیا جو فرانسیسی سرزمین پر رہنے والے تمام اماموں کو سرکاری طور پر منظوری پیش کرے گا اور خلاف ورزی کی صورت میں واپس لیا جاسکتا ہے۔فرانسیسی صدر
کے چارٹر میں کہا گیا کہ اسلام ایک مذہب ہے نہ کہ ایک سیاسی تحریک اور مسلم گروہوں میں غیر ملکی مداخلت پر پابندی ہوگی۔فرانسیسی حکومت نے بھی ایک وسیع پیمانے پر بل کی نقاب کشائی کی جس کا مقصد بنیاد پرستی کو روکنا ہے۔انتہا پسندی کو روکنے کے نام پر ایسے اقدامات
چارٹر میں شامل ہیں جس میں گھر پر تعلیم دینے پر پابندی ہوگی اور قانون کے تحت اسکول جانے والے بچوں کو شناختی نمبر دیا جائے گا تاکہ ان کی حاضری یقینی ہو اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والے والدین کو 6 ماہ تک جیل اور بھاری جرمانے بھی ہوسکتے ہیں۔مسودہ قانون آئندہ ماہ فرانسیسی کابینہ میں زیر بحث آئے گا جس میں مذہبی بنیادوں پر سرکاری عہدیداروں کو ڈرانے والے افراد کے لیے سخت سزاوں کی تجویز بھی شامل ہے۔ان نئے اقدامات پر سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کی جاری ہے۔