کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) سانحہ مچھ کے مظاہرین اور حکومت کے درمیان تدفین کے حوالے سے معاملات طے پا گئے ہیں، اس بات کا انکشاف نجی ٹی وی چینل نے کیا، دعویٰ کیا گیا ہے کہ لواحقین نے تدفین کی اجازت دے دی ہے اور مذاکرات آخری مراحل میں داخل ہو چکے ہیں، مظاہرین کے دیگر مطالبات پر بات چیت کا سلسلہ جاری ہے،
دوسری جانب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آپ تدفین کر دیں تو میں آ جاؤں گا لیکن اب ان کے قریبی ساتھیوں نے انہیں کوئٹہ جانے پر مجبور کیاہے، نجی ٹی وی چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم کسی بھی وقت کوئٹہ جا سکتے ہیں۔ دھرنا مظاہرین سے بات چیت کرنے کے لئے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال، وفاقی وزیر علی زیدی اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری بھی وہاں پہنچ چکے ہیں اور بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ نجی ٹی وی چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ جیسے ہی مظاہرین تدفین کیلئے آمادہ ہوتے ہیں، وزیراعظم کا طیارہ نور خان بیس پر موجود ہے وہ کوئٹہ کے لئے روانہ ہو جائیں گے۔ یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ مچھ واقعہ پرہزارہ برادری کے تمام مطالبات مان لیے ہیں، میں ضرور پہنچوں گا، کسی بھی ملک کے وزیراعظم کو اس طرح بلیک میل نہیں کرتے ورنہ ہر کوئی بلیک میل کریگا، خاص طور پر ڈاکوؤں کا ایک ٹولہ ڈھائی سال سے کرپشن کیسز معاف کرنے کے لیے بلیک میل کررہا ہے،بھارت پاکستان میں فرقہ وارانہ انتشار پھیلانا چاہتا ہے، مچھ واقعہ بھی اسی سازش کا حصہ ہے، خفیہ ایجنسیوں نے چار بڑے واقعات کو رونما ہونے سے روکا، کابینہ میں بتایا تھا علما کو مار کرانتشار پھیلایا جائیگا، بڑی مشکل سے ہم نے آگ بجھائی۔اسپیشل اکنامک زونز اتھارٹی کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاید سب سے زیادہ ظلم ہزارہ برادری کے لوگوں پر ہوا، خاص طور پر گزشتہ 20 برسوں میں 11 ستمبر 2001 کے بعد ان کے اوپربہت ظلم ہواوہ کسی اور برادری پر نہیں ہوا۔