اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)حکومت کی غفلت لاپرواہی نااہلی اور نالائقی کے نتیجے میں وفاقی دارالحکومت کے جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد میں جنوبی پنجاب کی گندم کا اوپن مارکیٹ ریٹ 2400روپے من آل ٹائم ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے جبکہ درآمدی گندم کے نرخ
بھی 1900روپے سے بڑھ کر 3جنوری اتوار کو 2250روپے من ہو گئے۔ روزنامہ جنگ میں حنیف خالد کی شائع خبر کے مطابق ملکی تاریخ میں جنوبی پنجاب اور سندھ کی گندم پہلی بار پونے 24سو سے 24سو روپے من تک تین جنوری کو راولپنڈی میں فلور ملیں خریدنے پر مجبور ہو گئیں۔ ذرائع کے مطابق لاہور کی فلور ملوں کو 60بوری فی رولر باڈی محکمہ خوراک گندم کا یومیہ کوٹہ دے رہا ہے اور راولپنڈی اسلام آباد کی فلور ملوں کو یہ کوٹہ ساڑھے 24بوری فی رولر باڈی مل رہا ہے جس کے نتیجے میں راولپنڈی اسلام آباد اور گندم پیدا نہ کرنے والے پنجاب کے اضلاع لاہور کی فلور ملوں سے گندم خریدنے پر مجبور کر دیئے گئے ہیں۔ لاہور کی فلور ملوں نے جن کے پاس زیادہ یومیہ کوٹہ ہے اور جنہوں نے محکمہ خوراک کی ملی بھگت سے گندم کی کٹائی کے دوران ہزاروں ٹن گندم سرکاری ریٹ یااس سے سو دو سو روپے من زیادہ پر خرید کر ذخیرہ کر رکھی ہے اسی طرح گندم ڈیلرز نے چودہ پندرہ سو روپے من
کسان سے گندم خریدکر اوپن مارکیٹ میں گندم 2375سے 2400روپے من 900روپے کے منافع پر کھلے عام فروخت کر ر ہے ہیں حالانکہ وزیراعظم وزیر خزانہ نیشنل فوڈ سکیورٹی کے وزیر اور انکے سیکرٹری اسلام آباد کے اپنے دفاتر میں بیٹھے یہ سب رپورٹس دیکھ رہے ہیں
مگر انہوں نے گندم ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کو اینٹی ہورڈنگ ایکٹ کے تحت آج تک 3سال تک قید کی سزا نہیں دلوائی۔جس کے نتیجے میں عوام کو مہنگا چکی آٹا اور ملکی گندم کا فلور ملز کا آٹا مل رہا ہے۔ 15کلو وزن کا ملکی گندم کا آٹا ایک ہزار روپے تک پہنچ گیا ہے جبکہ سابقہ
حکومت کے پانچ سالوں میں ملکی گندم کے آٹے کے نرخ 700روپے سے 740روپے تک بیس کلو تھیلے کے رہے ۔ دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ جنوری اور فروری میں حکومت کی 22لاکھ ٹن گندم ٹی سی پی کے ذریعے وسطی ایشیائی ملکوں سے پاکستان پہنچ رہی ہے مگر وہ گندم سرخی مائل ہے اس کا آٹا بھی سرخی مائل ہو گا۔ اس میں گلوٹن پروٹین اور کاربو ہائیڈریٹس پاکستانی گندم کے مقابلے میں بیحد کم ہو گا۔