اسلام آباد ( آن لائن )پاکستان نے اقوامِ متحدہ سے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی کشمیری رضاکار اور سیاسی رہنما آسیہ اندرابی کی فوری رہائی کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ آسیہ اندرابی کی بھارت کی بدنامِ زمانہ تہاڑ جیل میں زندگی خطرے میں ہے۔بھارتی حکام من گھڑت الزامات پر آسیہ اندرابی پر مقدمہ چلا رہے ہیں ، اقوام متحدہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا نوٹس اور آسیہ اندرابی،
ا ان کے شوہر اور ساتھیوں کے خلاف من گھڑت الزامات ختم کرنے اور آزادانہ اور منصفانہ مقدمے کے حق کے ساتھ قانونی تحفظ فراہم کرنے کیلئے زور دے ۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ نے اپنے ا یک بیان میں کہ آسیہ اندرابی 15 برس سے زائد عرصے سے جعلی الزامات پر غیر قانونی اور غیر انسانی طور پر قید میں ہیں اور جن آمرانہ قوانین کے تحت قید ہیں ان کا مقصد کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے ذریعے بھارت کے قبضے کو مستقل کرنا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان نے آسیہ اندرابی کی رہائی کی درخواست کے لیے نیویارک میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور جینیوا میں اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق سے رجوع کیا۔بیان کے مطابق آسیہ اندرابی بھارت کی بدنامِ زمانہ تہاڑ جیل میں قید ہیں اور 18 جنوری 2021 کو شام کی عدالت سے ان پر تعزیراتی فرد جرم عائد ہونے کے خدشے کی وجہ ان کی زندگی خطرے میں ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ انسانی حقوق کی چیمپیئن اور خواتین کو بااختیار بنانے کی پر جوش وکیل کی حیثیت سے آسیہ اندرابی نے 4 دہائیوں سے زائد عرصے سے سماجی اصلاحات اور مقبوضہ کشمیر میں عوام کی بنیادی آزادیاں حاصل کرنے کے لیے بلا تھکے کام کیا۔بیان میں کہا گیا کہ آسیہ اندرابی نے دختران ملت کے نام سے ایک تنظیم بنائی جو مقبوضہ کشمیر میں خواتین کے حقوق کی بڑی تنظیموں میں سے ایک ہے اور خواتین کی تعلیم، خودمختاری، صحت اور تحفظ کے علاوہ خصوصاً
بھارتی قابض افواج کی جان سے بد سلوکیوں اور جنسی تشدد کے خلاف کام کررہی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ آسیہ اندرابی 15 برس سے زائد عرصے سے جعلی الزامات پر غیر قانونی اور غیر انسانی طور پر قید میں ہیں اور جن آمرانہ قوانین کے تحت قید ہیں ان کا مقصد کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے ذریعے بھارت کے قبضے کو مستقل کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب بھارتی حکام من گھڑت الزامات پر آسیہ اندرابی پر مقدمہ چلا رہے ہیں اور طریقہ کار سے ہٹ کر جان بوجھ کر اس مقدمے کی کارروائی کو تیز کیا گیا
جو بدنیتی پر مبنی ارادوں کے ساتھ عدالتی قتل کی جانب واضح اشارہ ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارت کی جان سے کشمیریوں کی جائز جدو جہد کو ‘دہشت گردی’ کے طور پر پیش کرنا اور خوف گڑھے گئے مقدمات کے تحت ان کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات چلانا اقوامِ متحدہ کے منشور، سلامتی کونسل کے ساتھ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرادادوں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے
قانون کی کی صریح خلاف ورزی ہے۔پاکستان نے اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا کہ بھارت پر آسیہ اندرابی، ان کے شوہر اور ساتھیوں کے خلاف من گھڑت الزامات ختم کرنے اور آزادانہ اور منصفانہ مقدمے کے حق کے ساتھ قانونی تحفظ فراہم کرنے کے لیے زور دیا جائے۔ اس کے علاوہ دفتر خارجہ سے جاری بیان میں بھارت پر سیاسی قیدیوں بالخصوص انسانی حقوق کے رضاکاروں کو رہا کرنے،
اے ایف ایس پی اے، پی ایس سے اور یو اے پی اے جیسے کالے قوانین ختم کرنے، ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کی اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں ہونے والی تفتیش کی اجازت دینے کے علاوہ اقوام ِمتحدہ کے کمیشن برائے انکوائری کے قیام اور او ایچ سی ایچ آر کی کشمیر سے متعلق دونوں رپورٹس پر پوری طرح عمل کرنے کے لیے زور دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔