اسلام آباد،لاڑکانہ(مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی)جے یو آئی (ف)اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے ، میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ڈی ایم میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ جے یو آئی(ف) نے مرضی کے افسران کی تقرری و تبادلہ نہ ہونے پر بے نظیر بھٹو
کے مزار پر دھرنے کی دھمکی دے دی۔ذرائع کے مطابق کراچی وسطی میں مولانا فضل الرحمان کے بھائی کی تعیناتی بھی فرمائشی پروگرام کی کڑی تھی۔ مولانا فضل الرحمان کے بھائی کی بطور ڈسٹرکٹ کمشنر ضلع وسطی تعیناتی بھی چند دن بعد ختم ہو گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن کے اجلاسوں میں بھی افسران کے تبادلوں کے مطالبات رکھے گئے۔بتایا گیا ہے کہ جے یو آئی نے مرضی کے افسران کی تقرری و تبادلہ نہ ہونے پر بے نظیر بھٹو کے مزار پر دھرنے کی دھمکی دے دی جس پر بلاول بھٹو شدید برہم ہو گئے۔صحافی ثمر عباس کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے مقامی رہنمائوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بینظیر بھٹو کے مزار پر احتجاج کی دھمکی جمہوریت کے بدترین دشمنوں نے بھی نہیں دی۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی کال کے باوجود مولانا فضل الرحمان نے لاڑکانہ آمد سے معذرت کرلی ہے، اور اب سربراہ جے یو آئی(ف) گڑھی خدا بخش بھٹو میں ہونے والے جلسہ میں
شرکت نہیں کریں گے۔جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما مولانہ راشد محمود نے مولانا فضل الرحمان کی گڑھی خدا بخش جلسے میں شرکت سے معذرت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سربراہ جے یو آئی کی جگہ پارٹی کے مرکزی رہنماوں کا 5 رکنی وفد جلسے میں شرکت کرے گا۔
جس میں جے یو آئی ف کے مرکزی سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری، سراج احمد خان امروٹی، عبدالرزاق عابد لاکھو، سعود افضل ہالیجوی اور مولانا عبداللہ مہر شامل ہوں گے۔پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو بے نظیر بھٹو
کے یوم شہادت پر گڑھی خدا بخش جلسے میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ جب کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مریم نواز کو اپنی والدہ بے نظیر بھٹو کی برسی کی تقریب میں شرکت کے لیے گڑھی خدا بخش آنے کی دعوت دی تھی۔مریم نواز کی قیادت میں مسلم لیگ (ن)کی اعلی ترین قیادت 27 بے نظیر بھٹو کی برسی کے اجتماع میں شرکت کرے گی جبکہ مولانا فضل الرحمان نے معذرت کرلی۔