اسلام آباد ( آن لائن ) الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ سینٹ انتخابات شو آف ہینڈ سے کروانے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ، سینٹ انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل 226کو ہی فالو کرے گا ، حکومت نے سینٹ انتخاب فروری میں کروانے سے متعلق کوئی درخواست بھی کمیشن کو نہیں بھجوائی اور الیکشن کا شیڈول انائونس کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے کسی اور کا نہیں ۔ الیکشن کمیشن نے
اپنے بیان میں کہا کہ الیکشن کمیشن وقت سے قبل انتخابات نہیں کروا سکتا، سینیٹ الیکشن کاقانون موجود ہے، سینیٹ انتخابات قانون کےمطابق اپنے وقت پرہوں گے۔ الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 226کے تحت وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے انتخاب کے علاوہ باقی تمام انتخابات خفیہ رائے شماری سے ہوتے ہیں اور فی الوقت یہی قانون اور آئین کو فالو کیا جائے گا شو آف ہینڈز سے سینٹ انتخابات کروانے کیلئے دو تہائی اکثریت سے آئینی ترمیم منظور کرنا لازم ہے ۔ عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی شخصیات کی جانب سے سینٹ الیکشن فروری میں کروانے کی باتیں کی جارہی ہیں اس کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا اس حوالے سے سینٹ الیکشن کا شیڈول الیکشن کمیشن جاری کرے گا کیونکہ یہ کمیشن کا اختیار ہے کسی اور کا نہیں اور حکومت کی جانب سے فروری میں انتخاب کروانے کیلئے کوئی درخواست بھی نہیں ملی ۔ دوسری جانب وزارت پارلیمانی امور کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئین میں ترمیم کے بغیر شو آف ہینڈز کے ذریعے الیکشن نہیں ہوسکتا سینٹ انتخاب آئین کے آرٹیکل 59کے تحت متناسب نمائندگی کی بنیاد پر ہوگا اور اس حوالے سے سنگل ٹرانسفرایبل ووٹ ہی بنیاد ہوگی جس کے تحت ہر صوبائی اسمبلی سے ووٹوں کی شرح اور تناسب الگ الگ ہوگا ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ گزشتہ بیس سالوں میں سینٹ کے چھ الیکشن ہوئے اس میں ایک بھی فروری میں نہیں ہوا تھا البتہ الیکشن شیڈول کا اعلان مدت ختم ہونے سے ایک مہینہ قبل کیا جاسکتا ہے اور اس پر سوچ بچار جاری ہے ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ الیکٹورل کالج مکمل ہونے کی شرط صدارتی انتخابات میں ہوتی ہے سینٹ انتخابات میں نہیں اگر کوئی صوبائی اسمبلی موجود نہیں ہوتی تو بھی سینٹ الیکشن ہوجائے گا اور موجود نہ ہونے والی صوبائی اسمبلی مکمل ہونے کے بعد وہاں پر الیکشن کا انعقاد کیا جائے گا ۔