اسلام آباد (اے پی پی)وزارت خزانہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ سابق حکومتوں کی جانب سے لئے جانیوالے قرضوں پرسودکی ادائیگی نے موجودہ حکومت کو قرضہ لینے پرمجبورکیا، سابق قرضوں پرسود کی مد میں57کھرب روپے کی اداکئے،حقیقی قرضوں میں اضافہ نہیں ہوا۔
حکومت نے جاری مالی سال میں سرکاری قرضوں پر نگرانی میں کامیابی حاصل کی اورحقیقی طورپرقرضوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا،مجموعی طورپرموجودہ حکومت نے سابق حکومتوں کے ادورامیں لئے جانیوالے قرضوں پرسود کی مد میں 57 کھرب روپے کی بھاری ادائیگی کی ہے۔وزارت خزانہ کے ترجمان نے قرضوں کے حوالہ سے جاری ہونے والے وضاحتی بیان میں کہاہے کہ حکومت کو قرضوں کے حوالہ سے غیریقنی اورمشکل صورتحال ورثہ میں ملی جسے نظم وضبط، اخراجات پرموثرطریقے سے قابوپانے، اورٹیکس ونان ٹیکس محصولات میں اضافہ کے ذریعہ قابومیں لایا گیا، حکومتی کوششوں کے نتیجہ میں پرائمری بیلنس فاضل ہوگیا، سابق حکومتوں کی جانب سے لئے گئےقرضوں پرسودکی ادائیگی نے موجودہ حکومت کو قرضہ لینے پرمجبورکیا۔ترجمان نے کہاکہ سٹیٹ بینک کے اعدادوشمارکے مطابق جولائی سے لیکراکتوبر2020 تک کی مدت میں قرضوں کے سٹاک میں 397ارب روپے کامعمولی اضافہ ہواہے تاہم یہ بین
الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ایڈجسٹمنٹ کے دوبارہ جائزہ کاحصہ نہیں ہے، اگراسے ایڈجسٹمنٹس میں شامل کیاجائے توحقیقی اعدادوشمارتقریباً یکساں ہوں گے۔ترجمان نے کہاکہ ایک اوراہم عنصر جس کی وجہ سے حکومت قرضہ لینے پرمجبورہوئی ہے وہ جولائی سے لیکراکتوبرتک کی مدت میں
سابق ادوارمیں لئے جانیوالے قرضوں پردس کھرب روپے کے سود کی ادائیگی کا تقاضا ہے، یہ جون 2020 سے قبل 47 کھرب روپے کی ادائیگی کے علاوہ ہے، مجموعی طورپرموجودہ حکومت نے سابق حکومتوں کے ادورامیں لئے گئے قرضوں پرسود کی مد میں 57 کھرب روپے کی بھاری ادائیگی کی ہے۔