اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا ایک بیان حلفی موجود ہے جو 25 اپریل2000 کو دیا تھا جب اسحاق ڈار کی نیب کے ساتھ ایک ڈیل ہوئی تھی جس میں انہیں معافی مل گئی تھی اور اس کے لیے انہوں نے شریف فیملی کا تمام کچا چٹھا کھول
دیا تھا۔اسحاق ڈار نے اس بیان حلفی میں پوری تفصیل سے بتایا کہ شریف فیملی نے کیسے منی لانڈرنگ کی؟کس طرح ڈالر اکاؤنٹس کھولے گئے۔1992 میں جو معاشی اصلاحات کا ایکٹ لایا گیا تھا اس سے کیا فائدہ اٹھائے گئے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب ایٹمی دھماکوں کے بعد ڈالر اکاؤنٹس کو منجمد کیا گیا تھا تو اس سے شریف فیملی کو فائدہ ہوا تھا اور یہ بات بھی اُسی بیان حلفی سے سامنے آئی تھی۔یہی وجہ ہے کہ شہباز شریف ہمیشہ کے لیے اسحاق ڈار کے مخالف ہو گئے اور انہیں سخت ناپسند کرتے تھے۔اس بیان حلفی میں میں اسحاق ڈار نے شہباز شریف سے متعلق زیادہ انکشافات کیے جبکہ نواز شریف پر ہاتھ ہلکا رکھا۔یہ بات آج تک شہبازشریف نہیں بھول پائے اور وہ کہتے ہیں کہ شریف خاندان کو ایکسپوز کرنے میں سب سے بڑا ہاتھ اسحاق ڈار کا ہے۔بیان حلفی میں بھی شہباز شریف پر ہی زیادہ نزلہ ڈالا گیا تھا جبکہ نواز شریف سے متعلق ہاتھ ہولا رکھا گیا تھا، اس کے بعد اسحاق ڈار سے متعلق شریف فیملی میں دو کیمپ بن گئے تھے۔اسحاق ڈار نے
چھوٹی چھوٹی چیزیں بھی نیب کو بتائی تھی۔اس بیان حلفی میں اسحاق ڈار نے ایک خاتون کا بھی ذکر کیا۔اسحاق ڈار نے بتایا کہ شہباز شریف نے ایک خاتون کو منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا۔رؤف کلاسرا نے بتایا کہ اسحاق ڈار نے بیان حلفی میں تفصیل سے بتایا کہ کس طرح شہباز شریف نے
انہیں بلا کر کہا کہ انہیں یو اے ای کا کوئی شہری چاہیے جس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی جا سکے۔جس کے بعد اسحاق ڈار نے صادقہ سید نام کی ایک خاتون تلاش کی اور ان کے ساتھ معاملات طے کرکے ان کے اکاؤنٹ سے منی لانڈرنگ شروع کی۔بلین آف ڈالرز صادقہ کے نام پر ٹی ٹی کرا کر
پاکستانی بینکوں میں جمع کروا کر پھر ان کو کیش کروا کر،پھر ان کا ہاؤس آف شریف کے حدیبیہ پیپر ملز کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر کے قرضے سیٹل کرنے کی کوشش کی گئی۔شہباز شریف اس بات پر زیادہ ناراض ہے کہ جہاں آپ ساری تفصیلات بتا رہے تھے تو خاتون کا ذکر کرنے کی کیا ضرورت تھی۔یہ وہ جرم تھا جس پر شہباز شریف آج تک اسحاق ڈار کو معاف نہیں کر سکے اور دونوں کے درمیان آج تک تعلقات بہتر نہیں ہوسکے۔