لندن(آن لائن) سابق وزیر اعظم نوازشریف نے کراچی واقعے کی انکوائری رپورٹ کو مستردکردیا۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹوئٹ میں آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کراچی واقعہ کی آرمی چیف کے حکم پر کورٹ آف انکوائری رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی واقعے کی انکوائری رپورٹ اصل حقائق پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش ہے۔ خود کو بچانے کے
لئے جونیئر افسران کو قربان کرنے کی یہ روش قابلِ مذمت ہے۔ رپورٹ ریجیکٹڈ!۔ واضح رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کا کہنا ہے کہ کراچی مزارِ قائد کی بے حرمتی کے پس منظر میں رونما ہونے والے واقعہ پرآئی جی سندھ کے تحفظات کے معاملے کی انکوائری مکمل کرکے متعلقہ افسران کو ذمہ داریوں سے ہٹادیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق مزارِ قائد کی بے حرمتی کے پس منظر میں رونما ہونے والے واقعہ پر آئی جی سندھ کے تحفظات کے حوالے سے فوج کی کورٹ آف انکوائری مکمل ہوگئی، واقعہ کی انکوائری آرمی چیف کے حکم پر کی گئی۔کورٹ آف انکوائری کی تحقیقات کے مطابق 18/19اکتوبر کی درمیانی شَب پاکستان رینجرز سندھ اورسیکٹر ہیڈ کوارٹرز آئی ایس آئی کراچی کے آفیسرز مزار ِ قائد کی بے حرمتی کے نتیجے میں شدید عوامی ردِ عمل سے پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے میں مصروف تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان رینجرز اور سیکٹر ہیڈ کوارٹرز آئی ایس آئی کراچی کے آفیسرز پر مزارِ قائد کی بے حرمتی پر قانون کے مطابق بروقت کارروائی کیلئے عوام کا شدید دباؤ تھا۔ ان آفیسرز نے شدید عوامی ردِ عمل اور تیزی سے بدلتی ہوئی کشیدہ صورتحال کے مدِ نظر سندھ پولیس کے طرزِ عمل کو اپنی دانست میں ناکافی اور سْست روی کا شکار پایا۔بیان کے مطابق اس کشیدہ مگر پْر اشتعال صورتحال پر قابو پانے کیلئے اِن آفیسرز نے اپنی حیثیت میں کسی قدر
جذباتی ردِ عمل کا مظاہرہ کیا۔ اعلامیہ کے مطابق ذمہ دار اور تجربہ کار آفیسرز کے طور پر انہیں ایسی ناپسندیدہ صورتحال سے گریزکرنا چاہیے تھا جس سے ریاست کے دو اداروں میں غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔ اعلامیہ کے مطابق کورٹ آف انکوائری کی سفارشات کی روشنی میں متعلقہ آفیسرز کو اپنی موجودہ ذمہ داریوں سے ہٹا دیا گیا ہے، ان آفیسرز کے خلاف کارروائی جی ایچ کیو میں عمل میں لائی جائے گی۔