اسلام آباد،لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی)ن لیگ کے صدراورقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ انہیں جیل میں 16 گھنٹے تک بھوکا رکھا گیا اس کے علاوہ بہت بے عزتی کی جاتی ہے ، قانونی طور پر جو سہولیات بنتی ہیں وہ بھی مہیا نہیں کی جاتیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شہبازشریف نے مریم نواز سے ہونے والی ملاقات میں بتایا کہ نیب کی طرف سے ان کے ساتھ جیل میں بہت غلط کیا جا رہا ہے ، کیونکہ جیل میں بہت بے عزتی کی جاتی ہے ، جیل حکام کہتے ہیں انہیں اوپر سے حکم ہے جس پر وہ کچھ نہیں کر سکتے ، ایک دن یہ سب کچھ خود ان کے اپنے سامنے آئے گا ، ایک دن بتایا گیا کہ فاسٹنگ ٹیسٹ ہونا ہے جس کے لیے ڈاکٹر آرہا ہے ، اس لیے کچھ بھی نہیں کھانا ، اس بنا پر مجھے 16 گھنٹے تک بھوکا رکھا گیا ، لیکن اتنا وقت گزرنے کے باوجود کوئی بھی ڈاکٹر ٹیسٹ لینے کے لئے نہیں آیا ، اس دوران جب طبیعت خراب بگڑ گئی تو انتظامیہ نے کہا آج تو ڈاکٹر نہیں آئے گا۔دریں اثنااحتساب عدالت نے شہباز شریف خاندان کیخلاف منی لانڈرنگ ریفرنس میں ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے 11 نومبر کی تاریخ مقرر کردی اور شہباز شریف فیملی کو وعدہ معاف گواہوں کے بیانات کی نقول فراہم کردی گئیں۔احتساب عدالت میں شہباز شریف خاندان کیخلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی
سماعت ہوئی، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو الگ الگ بکتر بند گاڑی میں پیشی کیلئے لایا گیا۔منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران رش پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی ۔ فاضل جج نے کہا میں نے کہا تھا کہ ایک حد تک افراد آنے دیں ۔
ایسے تو کیس کی سماعت نہیں چل سکے گی۔سماعت میں جج جواد الحسن نے استفسارکیا کہ ایس پی سٹی کی رکاوٹوں سے متعلق رپورٹ آئی؟پولیس والوں کی طرف سے کوئی آیا؟ سیکریٹری داخلہ کی رپورٹ بھی آئی ہے یا نہیں؟ تو نیب پراسکیوٹر نے جواب دیا کہ نہیں سر کوئی رپورٹ نہیں آئی۔
جس پر جج نے ریماکس دیے کہ لگتا ہے کسی اور طریقے سے طلبی کرانا پڑے گی، وعدہ معاف گواہوں کے بیانات کی کاپیاں عدالت میں پیش کی گئی، ملزمان کے وکلا کے سامنے سربمہر بیانات کی کاپیاں کھولی گئیں۔عدالت کے حکم پر بیانات کی کاپیاں ملزمان کونقول فراہم کی گئی۔
شہبازشریف نے کہاکہ مجھے اپنے وکیل سے مشورے کیلئے مختصر سا وقت دیں، شہباز شریف نے اپنے وکیل سے مشاورت کے بعد دستخط اور انگوٹھا لگا دیا،جج نے ہدایت دی کہ سیکریٹری داخلہ کوفون کریں ،رپورٹ پیش نہیں کرنی تو خودپیش ہو، سیکریٹری داخلہ نے رپورٹ پیش
نہ کی تو تحریری حکم میں طلب کریں گے۔وکیل شہباز شریف نے کہا عدالت شہبازشریف کاطبی معائنہ کرانے کاحکم دے، پولیس ٹیسٹ کرانے کا کہتی ہے لیکن تاحال ٹیسٹ نہیں کرائے گئے، اس وقت شہباز شریف عدالت کے قیدی ہیں جیل کے نہیں۔شہباز شریف نے عدالت میں اپنے بیان
میں کہا کہ سرجری کامعمول کا چیک اپ باقی ہے،عدالت نے فزیو تھراپی کا حکم دیا مگر آج تک کوئی نہیں آیا، گاڑی کے حوالے سے درخواست ہے کہ بکتر بند میں نہ لایا جائے ، بکتر بند گاڑی سے راستے میں شدید دھچکے لگتے ہیں، آج بھی سارا راستہ لیٹ کر آیا۔شہباز شریف کا کہنا تھا
کہ جیل میں بھی سارا دن لیٹا رہتا ہوں یہاں بھی لٹا کرلاناچاہتے ہیں ، دردکمرکا شکار ہوں بکتر بند سے تکلیف مزید بڑھ سکتی ہے، دفعہ 164 کے بیانات میں تومیرانام ہی موجود نہیں، جس پر عدالت نے کہا اگر آپ کا نام نہیں ہے تو اس کا فائدہ آپ کو ہی ہوگا۔عدالت نے شہبازشریف خاندان کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت11نومبرتک ملتوی کرتے ہوئے کہا آئندہ سماعت پر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائیگی۔