اسلام آباد ( آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے تمام مسلمان ممالک کے سربراہان کو خط لکھا ہے جس میں امت مسلمہ سے توہین رسالت اور اسلاموفوبیا کے خلاف متحد ہونے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ مسلم دنیا کے رہنماء متحد ہوکر پوری دنیا کو ایک پیغام دیں۔خط میں کہا کہ اسلام اور ہمارے آخری نبی حضرت محمدؐ کی ناموس پر حملے بند ہونے چاہئیں، آج ہم اپنی
امت میں بڑھتی ہوئی تشویش اور بے چینی کا سامنا کر رہے ہیں، مغربی دنیا میں ہمارے پیارے نبی حضرت محمدؐ پر طنز اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر نظر آرہی ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نے اپنے خط میں لکھا کہ آج ہمیں مسلم امہ میں بڑھتی ہوئی تشویش اور بے صبری کا سامنا ہے کیونکہ ہم مغربی دنیا باالخصوص یورپ میں اسلام فوبیا اور ہمارے پیارے نبیؐ کی شان میں گستاخی کے ذریعے حملوں کا سامنا ہے ۔قیادت کی سطح پر حالیہ بیانات اور قرآن پاک کی توہین جیسے اقدامات اسلام فوبیا میں اضافے کی عکاسی کرتے ہیں جو کہ یورپی ممالک میں پھیل رہا ہے جہاں مسلمان کم تعداد میں آباد ہیں اس کے علاوہ یورپ میں مساجد بند ہورہی ہیں ،مسلم خواتین کو عوامی سطح پر اپنی مرضی کے لباس پہننے کے حق سے محروم رکھا جارہا ہے یہاں تک کہ راہبائیں اور پادری اپنے مذہبی لباس پہنتے ہیں اور ان ممالک میں مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے ۔میں سمجھتا ہوں کہ ان ممالک کی قیادت میں سمجھ بوجھ کی کمی ہے کہ دنیا بھر میں مسلمان اپنے پیارے پیغمبر حضرت محمد ؐ اور آخری کتاب قرآن پاک کس قدر گہرا لگائو ،محبت اور عقیدت رکھتے ہیں اس کے نتیجے میں خطرناک اقدامات اور رد عمل کا سامنا کرپڑسکتا ہے ۔تکلیف دہ اقدامات کے نتیجے میں مسلمانوں کی جانب رد عمل آتا ہے کیونکہ وہ اپنے عقیدے اور اپنے پیغمبر حضرت محمد ؐ کو نشانے بنتے
ہوئے دیکھتے ہیں جس کے نتیجے میں حکومتوں کی جانب سے اپنی ریاستوں میں مسلمانوں کے خلاف مزید امتیازی سلوک سامنے آئیں گے اور نتیجتاً مسلمانوں کو نظر انداز کرنے کے باعث بنے گا اور انتہا پسندی کی راہ ہموار ہوگی اور اس صورت حال سے انتہائی دائیں بازوں کے گروپ فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔دوسری طرف کنارے لگانے سے انتہا پسندی پھوٹتی ہے اور تمام اطراف سے
انتہا پسندوں کو جگہ ملتی ہے ۔اس ماحول میں مسلم دنیا کے رہنما کے طور پر ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ نفرت اور انتہا پسندی کے اس دائرے کو توڑیں جو کہ تشدد اور جانی نقصان کا باعث بنتا ہے ۔بطور مسلم سیاست دان ہم رہنمائوں کو تشدد نفرت کے اس ماحول کو ختم کرنے کیلئے اقدامات اٹھانا ہوں گے اور اپنی آواز بلند کرنا ہوگی اور غیر مسلموں باالخصوص مغربی ممالک کی قیادت پر
واضح کرنا ہوگا کہ تمام مسلمان اپنی مقدس کتاب قرآن پاک اور حضرت محمد ؐ سے بے پناہ محبت اور عقیدت رکھتے ہیں یہ وقت ہے کہ دوسروں کو بتایا جائے ۔جہالت اور نفرت کے بیچ کو ختم کیا جائے جو کہ تشدد کا باعث بنتا ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں مغربی دنیا کو آگاہ کرنا ہوگا کہ دنیا میں مختلف سماجی ،مذہبی اور نسلی گروپوں کے حوالے سے اقدار کا نظام مختلف ہے ۔ یورپین
اور صیہونیوں کے لئے ہولو کاسٹ کی اہمیت ہے جس پر تنقید یا سوال اٹھانے پر کئی مغربی ممالک باالخصوص یورپی ریاستیں اسے مجرمانہ اقدام قرار دے چکی ہیں ہمیں اس بات کوسمجھنا اور اس کا احترام کرنا ہوگا تاہم مغربی دنیا میں یہ سمجھ ہونی چاہیے کہ مسلمانوں کواس طرح کا احترام دیا جائے جو کہ بوسنیا سے عراق سے افغانستان اور مقبوضہ کشمیر میں اپنے لوگوں کا قتل عام دیکھ
چکے ہیں تاہم جب ہم مذہب اور پیغمبر محمدؐ پر گستاخانہ خاکوں اور توہین آمیز بیانات کے ذریعے حملے دیکھتے ہیں تو زیادہ تکلیف اور دکھ محسوس کرتے ہیں۔مسلمانوں کے کسی بھی پیغمبر ،عسائیت یاصیہونیت پر حملہ ہمارے مذہب میں ناقابل قبول ہے ۔مسلم دنیا کے رہنمائوں کے وقت آگیا ہے کہ وہ اس پیغام کو واضح اور متحد ہو کر باقی دنیا باالخصوص مغرب تک پھیلائیں تا کہ اسلام فوبیا
اور ہمارے پیارے نبیؐ کی شان میں گستاخانہ حملوں کو روکا جا سکے ۔دنیا نفرت کی اس بھنور کو جاری نہیں رکھ سکتی جو کہ صرف اور صرف انتہا پسندوں کے ایجنڈے کے لئے فائدہ مند ہے اور اس کے نتیجے میں معاشروں میں تقسیم اور تشدد
جنم لیتا ہے ۔ہمارا مذہب امن اور برداشت کی تعلیم دیتا ہے جس کا عملی مظاہرہ ریاست مدینہ میں دیکھا گیا اور اس کی بنیاد میثاق مدینہ پر مبنی ہے ۔یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ دنیا کواس جذبے اور ہمارے مذہب اسلام سے متعلق آگاہ کیا جائے ۔