منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

لوگ پوچھتے ہیں کہ کدھر گیا نیا پاکستان، نیا پاکستان سوئچ نہیں کہ ایک دم بن جائے گا،وزیراعظم نے اپوزیشن والوں کو جیب کترے قرار دیدیا

datetime 28  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سارے جیب کترے ایک ہی اسٹیج پرکھڑے ہو کر شور مچاتے ہیں نظر آرہے ہیں کہ ملک تباہ ہوگیا ہم مارے گئے ، ان لوگوںنے ملک میں چوری کی ،غداری کی لیکن اب ان کا احتساب ہوگا ، ملک میں وہ وزیراعظم ہے جو آپ سے بلیک میل نہیں ہوگا ، آپ جو مرضی کر لیںہم نے آپ کا احتساب کرنا ہے ،آج پاکستان میں فیصلہ کن وقت ہے ،

یہ سارے تیس سال سے بار بار باریاں لے رہے تھے سب اکٹھے ہیں ،یہ ڈرے ہوئے ہیں کیونکہ انہوں نے جیلوں میںجاناہے ،سرکاری ہسپتالوںمیں اصلاحات سے مافیا کے مفادات کو ٹھیس پہنچتی ہے ، یہ مافیاکرپٹ سسٹم سے فائدہ اٹھا رہے ہوتے ہیں ، جو مافیا ہیں کیا وہ اصلاحات پر آسانی سے ہاتھ کھڑے دیں گے ،یہی ہسپتالوں میں مسائل کی وجوہات ہیں، پنجاب حکومت سے کہا ہے کہ مرحلہ وار سب لوگوں کو ہیلتھ کارڈ دیں اور ایک سال میں اسے کور کریں،ہم پرائیویٹ سیکٹر کو راغب کررہے ہیں ، جو میڈیکل آلات یہاں نہیںبنتے اور اگر کوئی اس کی درآمد کرنا چاہتا ہے تو وہ ڈیوٹی فری آئے گا ، اوقاف اور متروکہ وقف املاک بورڈ کی جو زمین خالی پری ہے ان پر قبضے ہو رہے ہیں ہم ان کو رعایتی نرخوں پر ہسپتال بنانے کے لئے مہیا کریں گے ،فرانس میں گستاخانہ خاکوں پر ایک ہو کر آواز اٹھانے کیلئے تمام مسلمان ممالک کے سربراہان کو خط لکھ دیا ہے ۔ان خیالات کااظہارا نہوںنے ایوان اقبال میں انصاف ڈاکٹرز فورم کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ا س موقع پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور ،وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، کابینہ کے اراکین سمیت دیگر بھی موجود تھے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ یہ بہت اہم وقت ہے ،ابھی بھی پاکستان کورونا کے خلاف ایک بڑی جنگ لڑ رہا ہے ۔ جون کے وسط میں ہسپتالوں پر دبائو پڑا ہوا تھا لیکن جس طرح ہمارے ڈاکٹرز ،نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف

نے مشکل وقت میں کام کیا مجھے ان پر بڑا فخر ہوا ۔ خدشہ ہے کہ کورونا کی دوسری لہر آ سکتی ہے اور کیسز بڑھنے سے اس کے آثار بھی نظر آرہے ہیں ۔مجھے زیادہ خوف ان شہروں کے حوالے سے ہے جہاں پر آلودگی ہے جہاں سموگ زیادہ ہے ،اگر ہم نے دو مہینے صحیح طریقے سے گزار لئے تو اس کا خدشہ نہیں رہے گا ، لاہور میں اب سے نومبر کے آخر تک سموگ آتی ہے ، اس میں

وائرسززیادہ ہوتے ہیں اس لئے ہمیں بڑی احتیاط کرنا پڑے گی، اسی طرح کراچی ، گوجرانوالہ ،فیصل آباد اور پشاور میں بھی زیادہ خطرات ہیں۔ میں اس پلیت فارم سے قوم سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ اگلے دو مہینے احتیاط سے گزاریں، کیونکہ اس سے ہیلتھ ورکرز پر دبائو پڑتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز دکھی لوگوں کی خدمت کرکے خدا کی قربت کے حصول کا کام کررہے ہیں ، لوگ بعض

اوقات جو بات اپنے گھر والوںسے نہیںکرتے وہ ڈاکٹرز سے کر لیتے ہیں۔ معاشرے میں ڈاکٹرز کی بڑی عزت اور مقام ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب میری والدہ کو کینسر ہوا تو مجھے پہلی دفعہ اندازہ ہوا کہ پاکستان کے سرکاری ہسپتالوں کا معیار گرتاجارہا تھا ، ہم میو ہسپتال میں پیدا ہوئے تھے تب معیار بہت اچھا تھا لیکن آہستہ آہستہ سرکاری ہسپتالوں کا معیار نیچے جانا شروع ہو گیا اور اس

کی بہت بڑی وجہ تھی ہسپتالوں کی نیشنلائزیشن تھی ،یہ صورتحال سرکاری سکولوں کی تھی ،70ء کی دہائی میں ان اقدامات کا بڑا نقصان ہوا ہے ۔سرکاری سکولوں اور ہسپتالوں کا معیار نیچے چلا گیا اور پرائیویٹ ہسپتالوں اور پرائیویٹ سکولوں کاکاروبار شروع ہوا ۔کیونکہ سرکاری ہسپتالوں اور سکولوںمیں سزا اور جزا ختم ہو گئی ، جب سے اللہ نے دنیا بنائی ہے جس سسٹم میںسزا اور جزا ختم ہوتی ہے وہ نیچے چلی جاتی ہے ۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک ڈاکٹر محنت کرے اور ایک ڈاکٹر محنت نہ

کرے ، جب یہ سسٹم ہوتا ہے تو وہ کبھی مقابلہ نہیںکر سکتا۔ایسا ہوتا ہے کہ جو کام کرتا ہے اورکام نہیں بھی کرتا سب کی پروموشن ہو جاتی ہے تھی تنخواہ بڑھ جاتی تھی ، پتہ ہی چلتاکون محنت کر رہا ہے اور کون محنت نہیں کر رہا ، ہمارے سکولوں میںبھی یہی حال ہے ۔ جو پیسے والے لوگ تھے وہ پرائیویٹ ہسپتالوں میں جا سکتے تھے اور غریب کیلئے سرکاری ہسپتال تھے اس وجہ سے

بھی معیار نیچے جانا شروع ہو گیا ۔جو اشرافیہ تھا وہ اپنے چیک اپ کے لئے لندن جانا شروع ہوگئے ، جو کھانسی آنے پر بھی لندن چلے جائیں کیا انہوںنے سرکاری ہسپتالوں کی پرواہ کرنی تھی پھر ہمارے سرکاری ہسپتال اور ادارے کیسے بہتر ہونے تھے ۔وزیرا عظم عمران خان نے کہاکہ اس وقت ہم اس مرحلے پر ہیں جہاں ساری چیز وںکو ٹھیک کرنا ہے ، مجھے لوگ کہتے ہیں کہ

کہاں گیا نیا پاکستان ؟ اور میں انہیں سمجھا سمجھا کر تھک گیا ہوں،نیا پاکستان ایک سوئچ نہیں ہے جو آن آف سے بن جائے گا، اصل زندگی میں اصلاحات کا مرحلہ ایک جدوجہد کا نام ہے ، جب پوری قوم تبدیلی کے لئے مل کر جدوجہد کرتی ہے توپھر تبدیلی آتی ہے، بہت سے اقوام ہم سے برے حالات میں تھیں لیکن وہ جدوجہد سے اٹھ کر کہاں سے کہاں پہنچ گئیں۔ جب میںمدینہ کی ریاست

کی بات کرتا ہوں تو سارے لوگوںکو کہتا ہوں اس کو سٹڈی کریں ، یہ دنیا کا ایک منفرد فلسفہ تھا، دنیا کی تاریخ میں کبھی ایسی چیز نہیںہوئی ، یہ ہمارے دین کا حصہ ہے ہمیں اسے تاریخ کا حصہ بنانا چاہیے۔ ۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کیوں اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں کہتے ہیں کہ نبی ؐ کی سنت پرچلو ، اللہ کی ذات کو تو اس کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ اس میں ہماری بہتری ہے، مدینہ کی ریاست کا

جو ماڈل بنا تھا وہ دنیا کا سب سے عظیم سول الائزیشن کا ماڈل تھاجو دنیا کے سب سے عظیم لیڈر بنایا تھا، اللہ تعالیٰ ہمیں ان کی سنت پر چلنے کو کہتا ہے ۔میں آج نوجوانوں کو دیکھتا ہوں وہ کامیابی کیلئے بل گیٹس اور دوسری کتابیں پڑھتے ہیں اور ان کو رول ماڈل بناتے ہیں لیکن جو کامیابی ہمار نبی ؐ نے حاصل کی وہ دنیا میں کسی نے حاصل نہیں کی اس لئے ان کو سٹڈی کریں۔ وہ جو انہوں نے

سٹیٹ بنائی تھی وہ ایک جدوجہد تھی اس میں کئی سال لگے ۔اس وقت امہ خطرے میں تھی، جنگ خندق اورجنگ احد ہوئی ، حالات بڑے خراب تھے ۔ پھر وہی دنیا کی تاریخ بنے اور اس جدوجہد سے نکلے کہ انہوں نے کئی صدیوںتک دنیا کی امامت کی ۔آج ہمارے لئے بھی جدوجہد کرنے کا وقت ہے ۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جو ادارہ خراب ہو جائے جس میں بری عادتیں پڑ جائیں

جس کا سسٹم کولیپس کر جائے اسے ٹھیک کرنا زیادہ مشکل ہوتا ہے بہ نسبت ایک نیا ادارہ بنانے کے ۔ انہوں نے کہاکہ خیبر پختوانخواہ میں پرانے ہسپتال تھے ہم نے وہاںاصلاحات کرنے کی کوشش کی اور یہ ایک طویل پراسیس تھا ، وہاںبھی سزا اورجزا کا راوج نہیں تھا ،جو کام نہیں ک رہا تھا اسے کچھ کہتے تھے تو وہ حکم امتناعی لے آتا تھا ، کیونکہ انہیں بری آعادتیں پڑ چکی تھیں ۔ہم نے

وہاں پر اصلاحات کی ہیں ، ایم ٹی آئی ایکٹ پرائیوٹائزیشن نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد ان کو خود مختار کرنا ہے تاکہ سرکاری ہسپتال میرٹ پر چلیں ،سزا اور جزا ہو ، دنیا کے معیاری ہسپتالوں میں یہی ہوتا ہے ۔ یہاں پر جو چھوٹے چھوٹے مافیا بیٹھے ہوئے ہیں وہ تبدیلی نہیں آنے دے رہے ۔ہم اصلاحات کرتے ہیں لیکن یہ رکاوٹ ہیں کیونکہ ان مفادات ہیں، یہ مافیاکرپٹ سسٹم سے فائدہ اٹھا رہے

ہوتے ہیں ، جو مافیا ہیں کیا وہ اصلاحات پر آسانی سے ہاتھ کھڑے دیں گے ،جن کے مفادات تباہ ہونے جارہے ہیں وہ کیوں آسانی سے اصلاحات ہونے دیں گے ،یہی ہسپتالوں میں مسائل کی وجوہات ہیں۔ ان کی پہنچ ہے ، ان کے پاس وکلاء ہیں اور یہ سیدھے ہائیکورٹ کے جج سے حکم امتناعی لے آتے تھے۔خیبر پختوانخواہ میں ہمیں ہر جگہ رکاوٹیں آئیں لیکن تبدیلی آگئی ہے ۔ وزیراعظم عمران

خان نے کہا کہ ہم نے سارے پاکستان کے سرکاری ہسپتالوںمیں اصلاحات کرنی ہے اور یہ آہستہ آہستہ ہوگاہے، لوگوں کو آہستہ آہستہ سمجھ آتی ہے ۔ جب عام آدمی کی زندگی بہتر ہوتی ہے تو عوام ریاست کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ آپ کو پہلی دفعہ سارے جیب کترے ایک ہی اسٹیج پرکھڑے ہو کر شور مچاتے ہیں نظر آرہے ہیں کہ ملک تباہ ہوگیا مارے گئے ، ان لوگوںنے ملک میں چوری کی،

غداری کی لیکن اب ان کا احتساب ہوگا ، ملک میں وہ وزیراعظم ہے جو آپ سے بلیک میل نہیں ہوگا ، آپ جو مرضی کر لیںہم نے آپ کا احتساب کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں فیصلہ کن وقت ہے ، یہ سارے تیس سال سے بار بار باریاں لے رہے تھے سب اکٹھے ہیں ، اسی طرح ہسپتال میں چھوٹا سا مافیا اکٹھا ہو جاتا ہے ، یہ ڈرے ہوئے ہیں ، ہسپتالوں میں تو ڈاکٹروں کی روزی

جائے گی لیکن انہوں نے جیلوں میں جانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں کی اصلاحات پاکستان کی کامیابی کا راستہ ہے ، جہاں غریب بھی علاج کیلئے جائے تو انہیں معیار ی علاج معالجے کی سہولیات ملیں۔ا نہوںنے کہا کہ جب ہم خیبر پختوانخواہ میں آئے تو دو تین سال بعد کہا گیا کدھر ہے نیاخیبر پختوابنخواہ ، لیکن جب تبدیلی آئی اور نتیجہ آیا تو کبھی یہ نہیں ہوا وہاں کے لوگوں نے ایک

حکومت کودوسری بار باری دی ہو ، پہلے ہماری اتحادی حکومت تھی پھر ہمیں دوو تہائی اکثریت ملی ، اس کی کئی وجوہات تھیں ، وہاں ہم کرپشن بالکل نیچے لے کر گئے ، بلدیاتی نظام کے ذریعے لوگوںکو با اختیار کیا ، پولیس میں تبدیلی لائے اور سب سے بڑھ کر وہاں پر انصاف صحت کارڈ دیا اور لوگ ہمارے ساتھ کھڑے ہو گئے ۔عمران خان نے کہا کہ جب ایک غریب دیہاڑی دار سارا دن محنت

کر تا ہے اورمشکل سے اپنے گھر والوں کو روٹی کھلاتا ہے لیکن جب اس کے گھر میں بیماری ہو جائے تو سوچیں اس پر کیا گزرتی ہو گی ، وہ گھر غربت کے نیچے چلے جاتاہے ، غربت کی ایک بہت بڑی وجہ ہے بیماری کا آنا ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ جب غریب آدمی ہسپتال میں جائے تو اسے بالکل اسی طرح ٹریٹ کیا جائے جو مریض پیسے دے رہا ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے بتایا کہ میری

وزیر اعلیٰ اور کابینہ کے اراکین سے میٹنگ ہوئی ہے اور میری بات سے ڈاکٹر یاسمین بہت گھبرائی ہوئی تھیں اور ان کا بہت برا حال تھا۔ میں نے انہیں کہا کہ پنجاب کے تمام لوگوں کو ہیلتھ کارڈ دیں کیونکہ خیبر پختوانخواہ میں ہم سب کو ہیلتھ کور دیں گے، کیونکہ یہ بہت بڑی بات ہے، امیر ملکوں میںبھی سب لوگوں کو ہیلتھ کور نہیں ملتا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب بہت بڑا ہے اس کے لئے 40ارب

یا اس سے بہت زیادہ درکار ہیں۔ لیکن میں نے کہا کہ جب غریب انسان کو ہیلتھ کارڈ میسر آئے گا بیشک اسے علاج نہ کراناپڑے لیکن اس میں اعتماد آئے گا کہ اگر اس پر کوئی بیماری آتی ہے تو وہ صرف سرکاری ہی نہیں کسی بھی ہسپتال میں علاج کراسکتا ہے ، یہ کتنی بڑی نعمت ہے ۔یہ میرا ایمان ہے کہ اس سے اللہ کی برکت آتی ہے۔ کون سوچ رہاتھاکہ 70کروڑمیں بننے والا شوکت خانم

ہسپتال سالانہ غریب مریضوں کا چھ سے آٹھ ارب کا خسارہ برداشت کرے گا ، یہ ہم نہیں کررہے یہ اللہ کی برکت آتی ہے وہ غریب کی آواز سنتاہے۔ جب انسان تکلیف میں ہوتا ہے تواللہ اس کی آواز سنتا ہے ۔ میں نے کہا ہے کہ آپ فیزز میں کارڈدیں اور پہلے سب سے کمزور طبقات کو کارڈ فراہم کئے جائیں لیکن مرحلہ وار پورے پنجاب پنجاب کو کور کریں اور ایک سال آپ کور کریں، ہر شہری

کو اطمینان ہونا چاہیے کہ ریاست اس کے ساتھ کھڑی ہے اورمشکل وقت میں اس کی مدد کرے گی ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نیا ہیلتھ سسٹم لاناچاہتے ہیںاور سارے پنجاب کا ہیلتھ سسٹم بدل جائیگا ، اس سے نئے ہسپتال بنیںگے ، لوگ دیہاتوںمیں ہسپتال بنائیںگے، ہم پرائیویٹ سیکٹر کو راغب کررہے ہیں ، جو میڈیکل آلات یہاں نہیںبنتے اور اگر کوئی اس کی درآمد کرناچاہتا ہے تو وہ

ڈیوٹی فری آئے گا ، اوقاف اور متروکہ وقف املاک بورڈ کی جو زمین خالی پری ہے ان پر قبضے ہو رہے ہیں ہم ان کو رعایتی نرخوں پر ہسپتال بنانے کے لئے مہیا کریں گے ۔ ہم نے پی ایم سی میں اصلاحات کی ہیںاس سے ہم ڈاکٹروں اور نرسز کی سروسز کو عالمی معیار کے مطابق بنائیں گے ، ایک وقت ہوتا تھاکہ ہمارے ڈاکٹرز پوری دنیا میں جانے جاتے تھے لیکن اس کے بعد کچھ مسائل

آئے ہم اسے دوبارہ ایسا ہی کرنا چاہتے ہیں۔ ڈریپ میں بڑے مسائل ہیں جس کی وجہ سے فارما انڈسٹری نے ترقی نہیں کی ، بھارت کی ادویات کی برآمدات 40ارب ڈالر جبکہ ہماری اس کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ ہماری فارما انڈسٹری میں بڑی پوٹینشل ہے ہم اس انڈسٹری کی مدد کریںگے انہیں مراعات دیں گے تاکہ دوائیوں کی قیمتیں نیچے آئیں اور ان کا معیار بھی بہتر ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ڈاکٹرز کا بہت اہم کردار ہے ،آج پاکستان کا عظیم ملک بننا ضروری ہے ۔میں دنیا کے اسلامو فوبیا کے حالات دیکھ رہا ہوں ۔ میںنے سارے مسلمان ممالک کے سربراہان کو لکھاہے کہ ہمیں مغرب کوبتانا چاہیے کہ نبی ؐؐکی ہمارے دلوںمیں کیا جگہ ہے ،کتنا پیار اورعقیدہ ہے اور جب دنیا میں کوئی حرکت ہوتی ہے تو ہمیں امت مسلمہ کو کتنی تکلیف ہوتی ہے ۔میں

نے کہاکہ مسلمان ممالک کے سربراہ اقوام متحدہ اور مغربی ریاستوں کو اس بارے میں بتائیں۔ فرانس میں جو واقعہ ہوا ہے اس کے بعد وہاں جو مسلمان باہر رہتے ہیں ان کی زندگی بڑی مشکل ہو گئی ہے،اسلامو فوبیا بڑھگ گیا ہے ، با پردہ عورتوںکی تضحیک کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلمان ممالک کے لیڈرز کو اکٹھے ہوکر بتانا چاہیے کہ اگر یہودیوں کی ہولو کاسٹ حساس ہے

تو ہمارے لئے لئے قرآن کریم اور نبی ؐبڑے اہم ہیں اور جب ان کی بے حرمتی ہوتی ہے تو ہمیں بڑی تکلیف ہوتی ہے ۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو ٹھیک کرنا ضروری ہے اور میرا خواب ہے کہ یہ ایسا ملک ہو کہ پاکستانیوں کو نوکریوں کے لئے باہر جانے کی ضرورت

نہ پڑے بلکہ بیرون ممالک سے لوگ نوکریاں ڈھونڈیں یہاں آئیں ۔ اس کیلئے ہمیں جدوجہد کرنی ہے، ملک کو ٹھیک کرنا ہے تو ساری قوم کو محنت کرنی ہے،یہاں کے نظام کو ٹھیک کرنے کے لئے سب نے میری مدد کرنی ہے اور ہم نے پاکستان کو عظیم ملک بنانا ہے ۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…