اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی)پاکستان کے پاس صرف 12 سے 14 سال کی گیس رہ گئی۔وزیر اعظم کے مشیر ندیم بابر کا انکشاف، بی بی سی اردو کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے خصوصی مشیر برائے پٹرولیم ندیم بابر نے گیس کے باقی ذخائر کے بارے میں کہا ہے کہ اگر
ملک میں کوئی نئے بڑے ذخائر دریافت نہیں ہوئے تو آئندہ بارہ سے چودہ سال کی گیس رہ گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ رواں برس سردیوں میں ملک میں گیس کی قیمت بالکل نہیں بڑھائی جائے گی۔اس مالی سال کے آخر یعنی جون 2021 تک صارفین کو موجودہ قیمت پر ہی گیس فراہم کی جائے گی۔حکومت گذشتہ حکومت کے مقابلے میں عالمی منڈی سے کہیں سستی گیس خرید رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس سال قدرتی گیس کے صارفین کے بلوں میں گیس کی قیمت نہیں بڑھے گی۔ندیم بابر نے مزید کہا کہ پاکستان میں مقامی طور پر گیس کی پیداوار بہت تیزی سے گر رہی ہے،پچھلی حکومت نے ایک اچھا کام کیا ایل این جی نظام میں شامل کر دی اور برا کام کیا کہ مقامی پیدوار پر توجہ ہونی چاہئے تھی وہ نہیں رہی۔گذشتہ حکومت کے پانچ برسوں میں کوئی نیا بلاک ایوارڈ نہیں کیا گیا اور ڈرلنگ کی جس تیزی سے ری پلسمنٹ ہونی چاہئے تھی اس طرح سے نہیں کی گئی۔مقامی پیداوار میں کمی آتی رہی اور ادھر طلب میں اضافہ ہوتا رہا۔اس فرق کو وقتی طور
پر ختم کرنے کے لیے ایل این جی کی درآمدات شروع کر لی گئی ہیں۔تاہم طلب بڑھتی جا رہی ہے اور ایل این جی کی ایک حد ہے۔ملک میں گذشتہ دس سال سے کوئی بڑی دریافت نہیں ہوئی۔گذشتہ پانچ برسوں میں ملک میں 90 ذخائر دریافت ہوئے۔پی ٹی آئی کے دور حکومت
میں 26 دریافتیں ہوئیں مگر ان سب کا حجم بہت کم ہے۔ان کا کل حجم ڈھائی سو ملین کیوبک فٹ ہے جب کہ اسی دوران دیگر ذخائر کی رسد میں کمی 400 ملین کیوبک فٹ سے زیادہ ہے۔ندیم بابر نے مزید کہا کہ ہمارے پاس تقریباً 30 سے 35 فیصد ایسا علاقہ ہے جہاں پر تیل اور گیس
کی تلاش کی جانی چاہئے۔لیکن اب تک ہم نے صرف 8 یا 9 فیصد علاقے کو لیز کیا ہوا ہے۔جس پر اصل میں گرائونڈ پر کام ہو رہا ہے وہ صرف 5 یا 6 فیصد ہے۔دریں اثنا سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ایم ڈی عامر طفیل نے کہا ہے کہ سردیوں میں 500 ملین کیوبک فٹ سے زائد شارٹ فال
کا سامنا ہو گا۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈی سوئی ناردرن عامر طفیل نے کہا کہ گیس ذخائر میں مسلسل کمی انتہائی تشویشناک ہے، گیس کی طلب زیادہ اور پیداوار کم ہو رہی ہے جس کے باعث دسمبر جنوری میں گیس کا بحران بڑھے گا۔انہوںنے کہاکہ شارٹ فال بڑھنے پر
کمرشل سیکٹر کی گیس بند کرنا پڑے گی تاہم گھریلو صارفین کو گیس دیں گے۔انہوں نے کہا کہ کوشش ہو گی کم سے کم لوڈ شیڈنگ ہو اور کھانے کے اوقات میں گیس ملتی رہے۔عامر طفیل نے کہا کہ کمپریسر کا غیر قانونی استعمال کرنے والوں کو معافی نہیں ملے گی، لوگ گیس سستی
سمجھ کر ضائع کرتے ہیں، یہ رویہ بدلنا ہو گا، گیس مہنگی کرنے کے لیے اوگرا کو درخواست دے رکھی ہے۔انہوں نے کہاکہ کراچی سے لاہور تک نئی پائپ لائن بچھائی جا رہی ہے تاکہ دو سال تک مزید 1600 ملین کیوبک فٹ درآمدی آر ایل این جی سسٹم میں شامل کر سکیں۔انہوں نے بتایا کہ اس سال 4 لاکھ نئے کنکشنز دیے ہیں ،27 لاکھ درخواستیں زیر التو ہیں۔