بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

موجودہ صورتحال کے اصل قصورواروں کو سامنے لانے میں نہیں ڈریں گے،ہمیں یہ غدار قرار دیتے ہیں ، یہ کوئی نئی بات نہیں ،35سالہ سیاسی کیریئر میں اس سے زیادہ کرپٹ حکومت نہیں دیکھی ، نواز شریف ایک بار پھر کھل کر بول پڑے

datetime 17  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

گوجرانوالہ (این این آئی)سابق وزیر اعظم ، مسلم لیگ (ن)کے قائد میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال کے اصل قصورواروں کو سامنے لانے میں نہیں ڈریں گے،حکومت نے غریب عوام کو جیتے جی مار دیا ہے ، یہ بے شرمی کے ساتھ میڈیا پرادھر ادھر کی کہانیاں سنا کر چلے جاتے ہیں، کس نے سلیکٹڈحکومت بنوانے کیلئے ہارس ٹریڈنگ کا بازار دوبارہ گرم کیا اور

کس نے عوام کے انتخاب کورد کر کے اپنی مرضی کی حکومت بنائی ، ناا ہل اور نالائق عمران نیازی کو کس نے وزیر اعظم بنایا ؟ہمیں یہ غدار قرار دیتے ہیں ، یہ کوئی نئی بات نہیں ،پریشان نہ ہونا ، پاکستان کے بننے سے لیکر آج تک ڈکٹیٹروں نے سیاست دانوں کو انہی تمغوں سے نوازا ہے،اپنے 35سالہ سیاسی کیریئر میں اس سے زیادہ کرپٹ حکومت نہیں دیکھی ،کیوں پاکستان میں قانون کی حکمرانی نہ آسکی ، کیوں عوام انصاف سے محروم ہیں ، کیوں آئین کوتوڑنے والے دندناتے پھرتے ہیں ،ان سے کوئی پوچھنے کی جرات کیوں نہیں کرسکتا ،یہ دوہرا معیار نہیں چلے گا اور نہ ہم چلنے دینگے،نوازشریف آ پ کے ووٹ کو عزت دلا کر رہے گا، پی ڈی ایم ووٹ کو عزت دلا کر رہے گی۔ ویڈیو لنک کے ذریعے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے ساتھ میرا گہرا رشتہ ہے ، کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ آپ کی آواز مجھ تک نہ پہنچے اور میری آواز آپ تک نہ پہنچے وہ اپنے مذموم مقاصد میں ناکام رہیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ آج گوجرانوالہ نے کمال کر دیا ہے ،گوجرانوالہ نے ہمیشہ نوازشریف کے ساتھ والہانہ محبت کی ہے ،آج تو آپ بے مثال محبت کا ثبوت دے رہے ہیں ، تین سال کے بعد آپ سے مخاطب ہورہا ہوں ، ان تین سالوں میں بہت کچھ بدل گیا ہے ، جن چہروں کو ہنستا مسکراتا چھوڑ کر گیا تھا وہ چہرے اداس نظر آرہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ آپ کے چہروں پر

پھیلی ہوئی پریشانی دیکھ کر بہت دکھی ہورہاہوں ، دل چاہتا ہے کہ نوازشریف آپ کے درمیا ن آکر بیٹھے ، آپ سے کہے مجھے اپنے دل کا حال سنائیں ،کچھ میری سنو اور کچھ اپنی سنائیں ۔انہوںنے کہاکہ آپ سے پوچھوں وہ چمکتے دمکتے چہروں کی رونقیں کہاں چلی گئیں ،آپ کس حال میں ہیں ؟ آپ پر کیا بیت رہی ہے ،وقت کیسے گزر رہا ہے ، آپ بال بچوں کی سنائیں وہ کس حال میں ہیں،روز

گار ہے یا نہیں ہے، چولہا جلتا ہے یا بجھ گیا ہے ، دو وقت کی روٹی ملتی ہے یا نہیں ملتی ، گھر میں آٹا ، چینی دال ہے یانہیں ہے ،بجلی اور گیس کا بل دیتے وقت آپ پر کیا گزرتی ہے سنا ہے بجلی کابل دیتے وقت آپ کے آنسو نکل آتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ابھی چند دن پہلے لوگوں کے جذبات سن رہا تھا ، عوام کے آنسو نکل رہے تھے ، اب تو سنا ہے دوائیاں بھی آپ کی پہنچ سے دور ہو گئی ہیں ،

دوائیاں ڈھائی سو فیصد مہنگی ہو گئی ہیں ۔سابق وزیر اعظم نے کہاکہ آج غریب اور بیمارآدمی کیسے علاج کرواتا ہے ؟اور گردے کے غریب مریض ڈائلائسسز بھی نہیں کرواسکتے ہیں وہ ہمارے زمانے میں مفت تھا ۔انہوںنے کہاکہ یہ مریض کدھرجائیں ، علاج کہاں سے کرائیں گے ، بچوں کی کتابوں اور کپڑوں کیلئے پیسے ہیں یا نہیں ہیں ، سردیاں آرہی ہیں بچوں کے گرم کپڑوں کیلئے پیسے

ہیں یا نہیں ، جو لوگ کرائے کے مکان میں رہتے ہیں وہ کہاں سے کرایہ دے رہے ہیں ، غریب بیٹیوں کی شادیاں کیسی ہو رہی ہیں ، سنا ہے سونا ایک لاکھ دس ہزار روپے تولہ ہوگیا ہے ، بچیوں کے ہاتھ کیسے پیلے ہونگے ، روپے کی قدر مٹی میں مل گئی ہے ، جیسے جیسے روپے کی قیمت گرتی ہے ہر پاکستانی غریب سے غریب ترہوتاجارہاہے ۔ انہوںنے کہاکہ بازار میں سو روپے

لیکر جانے والا بتائے کیا ملتا ہے ؟ محنت کشوں کا کیا حال ہے ، جس کی بیس ہزار سے کم آمدن ہے کیسے زندگی گزار رہاہے ، ایک کروڑ نوکریاں دینے کے وعدہ کر نے والوں نے ڈیڑھ کروڑ لوگوں کو بے روز گار کر دیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جو بے روز گار ہیں وہ کیسے زندگی گزار رہے ہیں ، آمدن کوئی نہیں ہے ، گھر کا کرایہ دینا ہے ، والدین کیلئے دوائیاں لینی ہے ، بچوں کی فیس بھی دینی

ہے ، گیس اور بجلی کا بل بھی دیناہے وہ کیا کررہاہے ، وہ کس کے پاس جا کر فریاد کرتا ہے ۔ انہوںنے کہا تھا کہ ہم پچاس لاکھ گھر دینگے ، مجھے بتایا جائے کیا کسی کو ایک بھی گھر ملا ہے ، پھر آج مجھے بتائیں کاشتکار وں کا کیا حال ہے ؟سنا ہے کھادیں بہت مہنگی ہوگئی ہیں ، بجلی بہت مہنگی ہوگئی ہے ، آئے دن روز سنتے ہیں بجلی آج اتنی مہنگی ہوگئی ہے ، تاجر کیسے گزارا کررہے ہیں ،

کاروبار چل رہے ہیں یا بند ہیں ، سنا ہے کاروباری حالات بہت خراب ہیں ، نوازشریف آپ کے دکھ سے واقف ہے ، نوازشریف کا دل روتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ میری راتوں کی نیند چلی جاتی ہے جب خیال آتا ہے کہ آپ کے بچے بھوکے سوتے ہیں ، میرا دل روتا ہے جب بجلی کا بل آپ پر بجلی بن کر گرتا ہے ، آپ کو پہنچایا جانے والا ہر زخم نوازشریف کے دل پر لگتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ

مجھے معلوم ہے کہ روٹی دس روپے کر دی گئی ہے اس موقع پرانہوں نے پوچھا واقعی روٹی دس روپے کی کر دی گئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ 71سال لگے آٹے کو 35روپے کلو تک پہنچا یااور پچھلے دو سالوں میں 35سے 75روپے ہوگیا ہے ، مجھے بتائیں کہاں 71سال اور کہاں صرف یہ دو سال ، کس طرح مزدور اور بے روز گار کیسے گزارا کرتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جس گھر میں

چھ لوگ ہو ںوہ سات ہزار روپے صرف روٹی کیلئے کہاں سے لائے گا ، دالیں اور سبزیاں بھی مہنگی ہو گئی ہیں جب بچوں کی سکول فیس ادا کر نے کا وقت آتا ہے تو باپ کو سمجھ نہیں آتی کہ بچوں کی تعلیم جاری رکھے یا ان کے منہ میں کھانا ڈالے ۔ انہوںنے کہاکہ اس حکومت نے غریب عوام کو جیتے جی مار دیا ہے ، بے شرمی کے ساتھ میڈیا پرادھر ادھر کی کہانیاں سنا کر چلے جاتے ہیں

،آپ روز تماشا دیکھتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان تمام مصیبتوں کا ذمہ دار کون ہے ؟ اس ساری تباہی کا کس کے سر الزام دوں ، اس بربادی پر عوام کس کا گریبان پکڑیں ، عمران نیازی یا اس کو لانے والوں کا ؟ اس کا جواب آپ سوچھ سمجھ کر دیں ، آپ بتائیں اصل قصور وار کون ہے ، آپ کا ووٹ کس نے چوری کیا ؟ الیکشنوں میں کس نے دھاندلی کی ؟ کس نے پولنگ

ایجنٹوں کو باہر نکال کیا ؟ جو ووٹ آپ نے ڈالا تھا وہ کسی اور کے ڈبے میں پہنچ گیا اور کس نے پہنچایا ، آپ کے ووٹوں پر دو دو مہریں کس نے لگائیں ، رات کے اندھیرے میں آر ٹی ایس کس نے بند کیا ؟ الیکشنوں کے نتائج کیوں روکے رکھے گئے ؟ اس کا جواب چاہیے ، کیوں بین الاقوامی اداروں نے الیکشن کی شفافیت پر انگلیاں اٹھائیں ،ہاری ہوئی پی ٹی آئی کو کس نے جتوایا ، ووٹ آپ کی

ایک مقدس امانت ہے آپ کی امانت میں کس نے خیانت کی ؟ آپ کو اور مجھے پتہ لگناچاہیے ، یہ ہمارا سوال ہے اس کا جواب لیکر چھوڑیں گے ، کس نے سلیکٹڈحکومت بنوانے کیلئے ہارس ٹریڈنگ کا بازار دوبارہ گرم کیا اور کس نے عوام کے انتخاب کورد کر کے اپنی مرضی کی حکومت بنائی ، ناا ہل اور نالائق عمران نیازی کو کس نے وزیر اعظم بنایا ۔انہوںنے کہاکہ بتائیں انگلی کس

کی طرف اٹھتی ہے ،اب ڈریں گے نہیں جو ڈر گیا وہ مرگیا ،گوجرانوالہ کے عوام دلیر اور جرات مند ہیں ،ہم گیدڑ نہیں ، آپ گائے بھینسیں نہیں جدھر کوئی ہانکے گا آپ چلے جائینگے ، آپ با ضمیر لوگ ہیں ، آپ اپنا ضمیر کبھی نہیں بیچیں گے ، آج اٹھنا ہوگا ،کس نے پاکستان اور آپ کے ساتھ ظلم کیا ہے اس کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑا ہوناہوگا اس کا آغاز گوجرانوالہ کے عوام

کرینگے یہ لہر پورے پاکستان میں پھیلے گی ۔انہوںنے کہاکہ پچھلے 73سال سے متواتر ملک کے حالات خراب ہوتے جارہے ہیں ،ہمارے دور میں حالات اچھے ہورہے ہیں لیکن اسے بھی بربادکر کے رکھ دیا گیا ، یاد کریں کتنا اچھا دور تھا اسے ختم کر کے رکھ دیا ہے ، معیشت کو سنبھلنے نہیں دیا ، کیوں پاکستان میں قانون کی حکمرانی نہ آسکی ، کیوں عوام انصاف سے محروم ہیں ، کیوں آئین

کوتوڑنے والے دندناتے پھرتے ہیں ان سے کوئی پوچھنے کی جرات نہیں کرسکتا یہ دوہرا معیار نہیں چلے گا اور نہ ہم چلنے دینگے ۔ انہوںنے کہاکہ مجھے بتائیں یہاں پر ڈکٹیٹر کو آئین شکنی پر سزا ملی لیکن اس عدالت کو بھی ہوا میں اڑا دیا گیا دوسری طرف منتخب نمائندوں سے برا سلوک کیا جاتا ہے کیوں منتخب وزیر اعظم کے ساتھ تضحیک آمیز سلوک کیا جاتا ہے ،کیوں انہیں کام نہیں کر نے

دیا جاتا ،کیوں وزیر اعظم کو پانچ سال پورے نہیں کر نے دیئے جاتے۔ انہوںنے کہاکہ کیوں جگہ جگہ وزیراعظم کے راستے میں روڑے اٹکائے جاتے ہیں ،کبھی دھرنا کروا کر راستہ روکا جاتا ہے،کبھی ڈان لیکس اور ریجکٹیڈ کہہ کر وزیر اعظم کے احکامات کو رد کر دیا جاتا ہے ،اس کے بعد کیا ہوتا ہے ،پانامہ کی سازش ہوتی ہے ، پانامہ کا کوئی اور مقصد نہیں تھا صرف ملک کو کمزور

کرنا ، حکومت گرانا ، نواز شریف کو نااہل کرانا ، دھرنوں کے باوجود ،مشکلات کے باوجود ہم نے نہ صرف کام کر کے دکھایا بلکہ دنیا سے بھی اپنا لوہا منوایا ۔انہوںنے کہاکہ ہم نے سستی بجلی بنا کر ملک کو انددھیروںسے نکالا ، دہشتگردی ختم کی ، امن قائم کیا ، کاروبار چلنا شروع ہوگیا ، ہسپتال ، سکول ،یونیورسٹیاں بن رہی ہیں ، موٹر وے اور ہائی ویز بن رہے ہیں ، بلوچستان ،سندھ ،کے پی

کے ،پنجاب اور چترال سے بھی لوگ آئے ہیں ، موٹرے پشاور سے لیکر سندھ تک پہنچ گئی ہے بلوچستان میں ہائی ویز تعمیر ہورہی ہے ، یہ سب کام ہم نے تین چار سالوں میں کئے ، بجلی کے بڑے بڑے کارخانے لگادیئے ، ہمیں اس کی خوشی ہے اگر پاکستان کو اسی طرح چلنے دیا جاتا تو آج پاکستان ترقی کا ایک مرکز بن چکا ہوتا ، پاکستان کی ترقی کو دنیا تسلیم کررہی تھی ، پاکستانی روپیہ

خطے میں مستحکم تھا ،اگلے دس سال میں پاکستان کا شمار 20بڑی قوتوں میں شامل ہونے کی پیش گوئی ہورہی تھی ، عالمی ادارے ترقی کو تسلیم کررہے ہیں ، یہ ترقی عوامی کا مینڈیٹ چور ی کر نے والوں کو راس نہیں آئی ، ان سے برداشت نہیں ہوا کہ نوازشریف اپنے مشن میں کامیاب ہو جائے اورووٹ کو عزت مل جائے ۔ نوازشریف اکیلا نہیں تھا پی ڈی ایم میں شامل لوگ بھی نوازشریف

کے ساتھ تھے ۔ انہوںنے کہاکہ ووٹ کو عزت دو کی کیا اہمیت ہے ، ووٹ کو عزت دو کس کو کہتے ہیں اس کا احساس ہورہاہے یا نہیں ہورہا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہمیں یہ غدار قرار دیتے ہیں ، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے پریشان نہ ہونا ، پاکستان کے بننے سے لیکر آج تک ڈکٹیٹروں نے سیاست دانوں کو انہی تمغوں سے نوازا ہے ، کبھی مادر ملت فاطمہ جناح اور کبھی حسین شہید سہر وردی کو غدار

ٹھہرایا گیا ، ، کبھی باچا خان ، مولوی فضل حق ملک دشمن قرار پائے ، کبھی مری ، کبھی مینگل اور کبھی بزنجو غدار بنے ،جب یہ الزام شیخ مجیب الرحمن پر لگایا گیا تو اس کے نتیجے میں مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا ،آپ نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ ڈھاکے میں جنرل نیازی نے دنیا کی تاریخ میں پہلی بار کھلے عام انتہائی ذلت آمیز طریقے سے ہتھیار ڈالے لیکن غدار کون ہے ؟ سیاستدان ؟

غدار کون ہے نوازشریف ؟غدار کون ہے محترمہ بے نظیر بھٹو ؟ غدار کون ہے ولی خان ، اکبر بگٹی یا پھر محمود خان اچکرزئی جو ہمیشہ دستور اور آئین کی بات کرتا ہے ، یہ سب لوگ جو اسٹیج پر بیٹھے ہیں سب غدار ہیں کیونکہ یہ آئین کی بات کرتے ہیں اور محبت وطن کون ہیں ؟ جنہوںنے آئین کو توڑا ، جنہوںنے آئین روندڈالا ،جنہوںنے ملک کے دو ٹکڑے کئے وہ محبت ہیں ،

پاکستان امن پسند ملک ہے ہم امن چاہتے ہیں لیکن برابری اور عزت نفس کے ساتھ چاہتے ہیں ، ہم ضمیر کے خلاف کام کر نے والے لوگ نہیں ہیں ، با ضمیر لوگ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب بھارت نے پانچ ایٹمی دھماکے کئے تو ہم نے چھ دھماکے کر کے جواب دیا ، انہوںنے امن کی بات کی تو ہم نے ہمیشہ مثبت جواب دیا ، ہمار ے دور میں بھارت کے وزیراعظم پاکستان آئے ،آپ نے اپنی آنکھوں

سے دیکھا ،وزیراعظم واجپائی نے مینار پاکستان آئے اور اپنے ہاتھ سے پاکستان کے بارے میں انتہائی عمدہ الفاظ تحریر کئے ۔ نوازشریف نے کہاکہ کیوں آج دنیا ہماری بات سننے کو تیار نہیں ، کیوں ہم اعتبار کھوچکے ہیں ،ہمارے قریبی ممالک بھی ہمارے ساتھ نہیں ، سعودی عرب ہمارا قابل اعتبار دوست ہے ، بھائیوں سے بڑھ کر بھائی ہے وہ ہم سے بات کر نے کو تیار نہیں ، اقوام متحدہ

کی قرار داد کے ہوتے ہوئے بھی نہتے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے کے قابل نہیں ہے ، بھارت نے یکطرفہ طورپر کشمیر کو اپنا حصہ قرار دے دیا ، کیوں ہم ایک قرار داد بھی پیش نہیں کروا سکے الٹا وزیر اعظم آزاد کشمیر پر غداری کا مقدمہ درج کرادیا ، کیا یہ قبول ہے ؟اپنے 35سالہ سیاسی کیریئر میں اس سے زیادہ کرپٹ حکومت نہیں دیکھی ، ان کا طریقہ واردات

یہ ہے کہ جھوٹ اتنا بولو لوگ سچ سمجھنا شروع ہو جائیں ۔ انہوں نے کہاکہ آپ کو اس بات پر فخر ہونا چاہیے کہ مسلم لیگ (ن)کی حکومت کے پانچ سالوں میں کوئی کرپشن کا سکینڈل سامنے نہیں آیا ان لوگوں کے آئے دن سکینڈل سامنے آرہے ہیں ،جن کے ذریعے آپ کے اربوں کھربوں روپے لوٹ کر لے گئے ، عمران نیازی کون نہیں جانتا اس کرپشن میں خود ملوث ہو، کیا سمجھتے ہو

ثاقب نثار کا این آر او لیکر پاک صاف ہوگئے ہو ، تمہیں بنی گالا اور زمان پارک کی اربوں روپے جائیداد کی رسیدیں دینا پڑیں گی ، تم کیا سمجھتے ہو ثاقب نثار کا این آر او لیکر علیمہ خان حساب دینے سے بچ جائیں گی ۔انہوںنے کہاکہ کیا اربوں فنڈ ریزنگ کے معاملات بلا تحقیق ہی رہ جائیں گے ، تم کیا سمجھتے ہو کہ فارن فنڈنگ کیس پر کوئی تم کو این آر او دے سکے گا جبکہ

تمہاری اپنی پارٹی کے لوگ خود تمہاری کرپشن کے گواہ ہیں ،جواب دیں ، تم نے وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھ کر چینی بر آمد کر نے کی اجازت کیسے دیدی اور کیوں دیدی ؟ 52روپے سے چینی قیمت 110روپے ہوگئی تم نے پرواہ نہیں تاکہ تمہارے اے ٹی ایم عوام کے اربوں ، کھربوں لوٹ سکیں ، عوام کا فرض بنتا ہے آپ اس کا حساب لیں ، آپ کی جیب سے یہ پیسہ نکلا ہے ، پیسہ

عمران خان اور ان کے حواریوں کی جیبوں میں گیا ہے اس پر خاموش بیٹھنا جرم ، ظلم اورزیادتی ہے ، تم نے آج تک کوئی ایسا اقدام نہیں کیا جس سے چینی کی قیمت میں کمی ہوسکے ۔نوازشریف نے کہاکہ عمران نیازی تمہیں عوام کی کوئی پرواہ نہیں ہے ، تمہار ا وزیر ادویات میں اضافہ کر کے چلتا بنا ، عوام کے اربوں لٹ گئے ، جنرل عاصم سلیم کے بے حساب اثاثے سامنے آچکے ہیں

مگر کوئی انکوائری شروع نہیں ہوسکی اس حکومت کے ہوتے ہوئے شاید ہوگی بھی نہیں ،یہ شخص کیوں کھلے عام دندناتا پھر رہا ہے ؟آج بھی چیئر مین سی پیک بنا ہوا ہے ؟اس کی تنخواہ 35لاکھ روپے ماہانہ ہے ،انہوںنے کہاکہ چیئر مین نیب کی ڈھٹائی دیکھیں تمام گواہ اور ثبوتوں کے باوجود کوئی مقدمہ نہیں بن سکا ، نیب ڈکٹیٹر کا بنایا ہوا کالا قانون ہے جس کا مقصد سیاسی اختلاف رائے

کو کچلنا ہے ،ان کا انتقامی ایجنڈا ختم ہونے کو نہیں آتا ، شہباز شریف ،حمزہ شہباز شریف ، خورشید شاہ ، میر شکیل الرحمن اور اپوزیشن کے دیگر رہنما آج بھی پابند سلاسل ہیں ، انہوںنے کہاکہ جاوید اقبال کب تک مفاد پرست ٹولے کے مفادات کے محافظ بن کر بیٹھے رہو گے ، کب تک بے گناہوں نیب کی چکی پیستے رہے ہوگے، کب تک عمران نیازی جیسوں کی کرپشن کو تحفظ دیتے رہو

گے ، یاد رکھو تمہارا بھی یوم حساب آئیگا اوربہت جلد آئیگا یہ گوجرانوالہ کے عوام اورقائدین گواہ ہیں۔ نوازشریف نے کہاکہ آئین سے انحراف صرف مارشل لاء کی شکل میں نہیں ہوتا ،ہر آئین شکنی انتہا درجے کی سنگین ہوتی ہے ، جب زبردستی میڈیا کا منہ بن کر دیتے ہیں یہ بھی آئین شکنی ہے ، جب آپ کیبل آپریٹر کو ہراساں کر کے اپنی مرضی کے چینل چلواتے ہیں تو یہ بھی آئین شکنی

ہے ،آپ عوام کا مینڈیٹ چوری کرتے ہیں اور ایک نا اہل شخص کو وزیر اعظم بنوا دیتے ہیں یہ بھی آئین شکنی ہے اور اس کی مدد کر نے والے بھی آئین شکنی کی مرتکب ہوتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے مفادات کیلئے پاک فوج کو متنازعہ بنانے کے درپے ہیں ، ہم نہیں ، عوام نہیں ،یہ ہیں وہ چہرے جو پاک فوج کو بدنام کرتے ہیں اور متنازعہ کرتے ہیں ، نوازشریف کا ان بہادر قوم

کے بیٹوں اور سپاہوں کو سلام جو پہاڑوں اور سرحدوں پر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں ، گزشتہ روز وزیر ستان اور بلوچستان میں 20شہادتیں ہوئیں ،قوم کا ہر فرد سوگوار ہے ، میرے مجاہد بھائی اوربیٹے ، شہید اور شہداء کی عزت بناتے ہیں ، یہ قوم کی عزت بناتے ہیں ، انہیں قوم سلام پیش کرتی ہے ان کی مائوں ، ان کے والدین کو قوم سلام پیش کرتی ہے ، تم قوم کے ہیروہو ، نوازشریف

تمہارا احسان مند ہے ، قوم تمہاری ممنون ہے ، قوم تم پر فخر کرتی ہے مگر چند لوگ کہتے ہیں ہم آئین اور قانون کے تابع ہیں اور سیاست میں حصہ نہیں لیتے میرا سوال یہ ہے کہ وہ کون لوگ تھے جنہوںنے پرائم منسٹر ہائوس پر چڑھائی کر کے نوازشریف کو گرفتار کیا تھا ؟حکومت کو توڑا تھا اور نوازشریف کو اٹھا کر کال کوٹھڑی میں ڈال دیا وہ کون لوگ ہیں ؟ملک میں دو متوازی حکومتوں

کا کون ذمہ دار ہے ؟ جسٹس شوکت صدیقی جو کہہ رہے ہیں اسکا کون ذمہ دار ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہونے والی نا انصافی کا کون ذمہ دار ہے ؟ میڈیا کی زبان بندی کا کون ذمہ دار ہے ، سینٹ کے انتخایات پر ڈاکہ ڈالنے

کا کون ذمہ دار ہے ، صحافیوں کو اغواء کر کے تشدد کرنے کا کون ذمہ دار ہے ؟ عمران نیازی کی نا اہل حکومت کی تباہ کاریوں کا کون ذمہ دار ہے ؟۔انہوںنے کہاکہ نوازشریف آ پ کے ووٹ کو عزت دلا کر رہے گا، پی ڈی ایم ووٹ کو عزت دلا کر رہے گی۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…