اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ان دو سالوں جتنا ’’میں ‘‘ کو دبایا ہے کہ اب کسی ملک سے پیسے نہیں مانگوں کیونکہ مجھے شرم آتی ہے ، پاکستانیوں سے پیسے مانگ شوکت خانم اور یونیورسٹی بنانے میں کوشرم نہیں محسوس کرتا
لیکن جب آپ پرائے سے پیسے مانگتے ہیں توبہت شرم آتی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم چائنہ پیسہ لینے کیلئے جارہے تھےجہاز میں ہم بیٹھے ہیں ، دو بڑے نیوز پیپر ز کی ہیڈ لائن تھی ، عمران خان چین سی پیک کو ری ویو کرنے جارہا ہے ، جبکہ یہ وہ جانتے تھے کہ چین سی پیک پر کتنا سنجیدہ ہے ، جیسے ہی ہم چین پہنچے تو ہمیں ایمبیسیڈر نے بتایا کہ وہ بہت پریشان ہیں ، اس نے بتایا کہ یہ آپ کے بڑے اخباروں کی ہیڈ لائنز ہیں ، یہ بہت حساس معاملہ ہے ۔ اپنے ملک کو نقصان پھیلانے کیلئے جھوٹی خبر چلائی گئی ۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت جاتی ہے تو جائے لیکن کرپٹ سیاستدانوں کی یونین کو این آر او نہیں دوں گا۔میڈیکل بورڈ سفارش نہ کرتا تو نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی ہرگز اجازت نہ دیتا۔مشرف نے کرسی بچانے کی خاطر این آر او دیا جس سے قرضے 4گنا بڑھ گئے۔ہرکام کشتیاں جلا کر کرتا ہوں،24 سال پہلے سے یقین تھا کہ وزیراعظم ضرور بنوں گا، عزت اور ذلت اللہ دیتا ہے،تنقید سے نہیں گھبراتا۔ڈومور کا مطالبہ کرنے والا امریکہ پارٹنر ان پیس بن چکا ہے۔خارجہ پالیسی میں فوج کا عمل دخل نہیں ہوتا۔مخصوص بھارتی لابی پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کرتی ہے،حکومت کا پہلا سال بہت مشکل تھا۔غیروں سے قرض مانگنے پر سب سے زیادہ شرمندگی ہوتی تھی۔