اسلام آباد(آن لائن)وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے قومی اسمبلی کو متعدد سوالات کے تحریری جواب دیتے ہوئے کہا کہ 2012 سے لیکر اب دھرنوں اور مظاہروں کے پیش نظر اقتصادی سطح پر ملکی خزانے کو ایک ارب 50کروڑ71لاکھ97ہزار روپے نقصان ہوا ہے، 2013 میں اسلام آباد میں 3کروڑ32لاکھ81ہزار روپے جبکہ 2014میں 75کروڑ59لاکھ79ہزار روپے دھرنے اور ہڑتالوں سے مالی نقصان ہوا ہے،
دوسری جانب وزارت داخلہ نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ نقصانات کا اندازہ لگانا چونکہ مذکورہ وزارت کا دائرہ اختیار نہیں یہ خزانہ اور اقتصادی امور کا کام ہوتا ہے،سوال کے جواب میں بتایا کہ ایف آئی اے وزارت اوورسیز کے تعاون سے سمگلنگ اور جبری مشقت کے قلع قمع کے لیے تندہی سے کام کر رہا ہے،سکھ یاتریوں کے ویزہ سے متعلق جواب میں بتایا گیا کہ سکھ یاتریوں کو کرتار پورہ بغیر ویزہ کی اجازت دی گئی ہے تاہم ان کے لیے امیگریشن کلیرینس کے عمل کے لیے انڈین پاسپورٹ لانا ضروری ہے وزارت داخلہ نے تحریری طور پر قومی اسمبلی کو بتایا کہ ملک بھر میں 13اضلاع میں ایگزیکٹو پاسپورٹ کے دفاتر قائم ہیں جن میں سے اسلام آباد،راولپنڈی،گجرات،گوجرانوالہ،سیالکوٹ،ملتان،سرگودھا،لاہور،فیصل آباد،ساہیوال،کراچی،کوئٹہ اور پشاور شامل ہیں،سائیبر کرائم سے متعلق وزارت داخلہ نے تحریری بتایا کہ گزشتہ سال میں سائیبر کرائم کی کل 50ہزار505 شکایات درج کی گئیں جن میں سے 11ہزار389شکایات کو انکوائری میں تبدیل کر دیا گیااور1071کیسوں پر مقدمات 30ستمبر 2019 تک درج کیا گیا,مزید براں مذکورہ بالا کیسوں ایف آئی آرز میں 982ملزمان کو گرفتار کیا گیا,وزیر داخلہ نے بتایا کہ حکومت نے سائبر کرائم کو روکنے کیلیے متعدد اقدامات کیے ہیں جن میں سے یاور ایف آئی اے شعبہ سائبر کرائم کی رہورٹننگ کے لیے 10 مقامات کے لیے نوٹیفکیشن کیا گیا جن میں سے اسلام آباد گوجرانوالہ فیصل آباد،ملتان،ایبٹ آباد،ڈی آئی خان،سکھر،حیدرآباد،گلگت اور گوادر شامل ہیں۔