اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ رانا ثنا اللہ نے آن ریکارڈ یہ انکشاف کیا کہ جہانگیر ترین اور نواز شریف کے درمیان لندن میں رابطے جاری ہیں۔ عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان جو سرد جنگ جاری تھی،اس سے رانا ثنا اللہ کے بیان پر یقین زیادہ ہوجاتا ہے۔
دوسری طرف شوگر کمیشن رپورٹ میں نام آنے کے بعد جہانگیر ترین سیاسی طور پر تنہائی کا شکار ہوگئے تھے اس لیے ہوسکتا ہے کہ انہوں نے نواز شریف سے لندن میں ملاقات کی ہو۔رؤف کلاسرا نے مزیدکہا کہ میری لندن میں مقیم جہانگیر ترین سے براہ راست بات بھی ہوئی ہے اور میں نے نواز شریف اور جہانگیر ترین کے درمیان متوقع طور پر رابطے کا ذریعہ بننے والے شخص کو بھی ڈھونڈ نکالا ہے وہ میاں منشاء ہیں وہ بھی اس وقت لندن میں مقیم ہیں، میری ان سے بھی براہ راست بات ہوئی ہے۔سینئر صحافی نے کہا کہ مجھ سے میاں منشاء نے کہا کہ میں لندن ہی موجود ہوں اور میری جہانگیر ترین سے بھی ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں، مجھے علاج کی غرض سے بھی لندن آنا تھا، لیکن میری نواز شریف سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے، میری ان سے آخری ملاقات بیگم کلثوم نواز کی بیماری کے وقت ہوئی تھی جب میں ان کی تیمار داری کیلئے آیا تھا۔رؤف کلاسرا نے کہا کہ میاں منشا ء نے مزید کہا کہ اب میرا نواز شریف سے براہ راست رابطہ نہیں ہوا، لیکن سلمان شہباز سے میری ملاقات ضرور ہوئی ہے، لیکن وہ ایک کاروباری ملاقات کہی جاسکتی ہے، میں نے جہانگیر ترین اور نواز شریف کے درمیان رابطے یا ملاقات کے حوالے سے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔
رؤف کلاسرا نے کہا کہ جہانگیر خان ترین سے میری بات ہوئی ان کا بھی یہی کہنا تھا کہ میں یہاں علاج کی غرض سے آیا ہوں ، میری نواز شریف سے ملاقات سے متعلق خبروں پر اتنا کہوں گا کہ میرا شریف خاندان کے ساتھ اب دوبارہ سیاسی تعلق جڑ نہیں سکتا، نہ میرا ان سے کوئی اس قسم کا رابطہ ہوا ہے اور نہ ہی میں نے انہیں کوئی ایسا پیغام بھیجا ہے۔رؤف کلاسرا کا مزید کہنا تھا کہ جہانگیر ترین نے کہا کہ ہم نے 10 سال ایک نظریے کے تحت سیاست کی ہے میرا اس جدوجہد سے کاروباری فوائدحاصل کرنے کا کوئی مقصد نہیں ،اگرچہ سیاسی طور پر میرے لیے مشکل حالات پیدا ہوگئے ہیں تو میں نواز شریف جن کے خلاف میں عمران خان کے ساتھ کھڑا رہا میں ان سے جاکر مل لوں،ایک کوشش کی جارہی ہے کہ مجھے اپنی پارٹی میں کمزور کرنے کیلئے یہ پراپیگنڈ ہ کیا جارہا ہے تاکہ مجھے بدنام کیا جاسکے تاکہ عمران خان کو یہ یقین دلایا جائے کہ جہانگیر ترین جسے آپ اپنا وفادار ساتھی سمجھتے تھے وہ آپ کے مخالفین کے ساتھ مل گیا۔انہوں نے مزید کیا کہا آپ بھی سنئے۔