اسلام آباد ( آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے مشترکہ حکمت عملی کے تحت کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکا تاہم کورونا وائرس کی وبا کے دوران مزدور طبقہ زیادہ متاثر ہوا، ہمیں ملکر مزدوروں کیلئے مشترکہ حکمت عملی بنا نی ہو گی،چھو ٹے طبقے کی مشکلا ت دیکھتے ہو ئے ہم نے سمارٹ لاک ڈائون کیا ۔
معیشت سے جڑا ایک بڑا حصہ خود سے کمانے والا تھا اور ہمارا مزدور طبقہ رجسٹرڈ نہیں تھا۔انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے تحت عالمی کانفرنس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے کچھ ممالک میں یہ کم ہوکر دوبارہ تیزی سے پھیل رہا ہے جبکہ کچھ میں یہ بلندی پر ہی موجود ہے، لہٰذا ہم سب کے لیے ضروری ہے کہ ایک مشترکہ حکمت عملی اپنائی جائے تاکہ معاشرے کے ایک اہم طبقے مزدوروں کے حالات کو دیکھا جاسکے۔انہو ں نے کہا کہ لا ک ڈائون نے سب سے زیادہ مزدورں کو متاثر کیا پو ری دنیا میں مزدوروں کے لئے مشکل وقت ہے کیو نکہ لاک ڈائون ہو تے ہی متوسط طبقہ بے روز گار ہو گیا اور لا ک ڈائون میں غریب خاندانوں کیلئے خوراک کی ضروریات پوری کرنا مشکل ہو گیا چھو ٹے طبقے کی مشکلا ت دیکھتے ہو ئے ہم نے سمارٹ لاک ڈائون کیا اور ایک طرف ہم نے تعلیمی ادارے، شادی ہالز، کھیلوں کے مقابلوں پر پابندی لگائی تاہم دوسری طرف ہم نے تعمیرات اور زراعت کے شعبوں کو کھولنے کی اجازت دی کیونکہ تعمیراتی شعبے سے بہت بڑی تعداد وابستہ ہوتی ہے۔پاکستان کی جانب سے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ایک طرف ہم نے لاک ڈاؤن نافذ کیا اور یکسوئی سے اس کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش کی کیونکہ ہم جانتے تھے کہ اگر یہ وائرس اچانک پھیلا تو ہمارا نظام صحت جواب دے جائے گا اور ہم نے اس طرح وائرس کی رفتار کو کم کیا ۔
دوسری طرف مسئلہ یہ تھا کہ معیشت سے جڑا ایک بڑا حصہ خود سے کمانے والا تھا اور ہمارا مزدور طبقہ رجسٹرڈ نہیں تھا جبکہ جب ہم نے لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا تو اچانک ان لوگوں کی بڑی تعداد بیروزگار ہوگئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اس مسئلے کا سامنا تھا کہ ان مزدوروں کے خاندان یومیہ اور ہفتہ وار اجرت پر انحصار کرتے تھے اور اگر یہ لوگ کمائیں نہیں تو یہ بھوکیں رہیں گے اس وجہ سے ہمیں ابتدائی 2 سے 3 ہفتوں میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ لوگ بھوک کی وجہ سے شدید پریشانی کا شکار تھے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جس کے بعد ہم نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا اور چھو ٹے طبقے کیلئے کیش پروگرام کا ا ٓغاز کیا مختصر وقت میں پا کستان میں کبھی اتنی بڑی کیش گرانٹ نہیں دی گئی ہمارے بر عکس بھارت نے کرفیو لگایا ااور وہا ں بے روزگاری کی صورتحال ابتر ہو ئی ہم دعا کرتے ہیں کہ ویکسین آے تاکہ وائرس پر قابو پا یا جا سکے ہمیں ملکر مزدوروں کیلئے مشترکہ حکمت عملی بنا نی ہو گی اس وقت کاروبار دیوالیہ پن کا شکا ر ہے بیرون ملک مقیم شہریو ں کیلئے بھی حکمت عملی بنا نا پڑے گی مشکل وقت میں کانفرنس کے انعقاد پر شکر گزار ہو ں ہمیں ایک دوسرے کے تجربات سے استعفادہ کر نا ہو گا ۔