اسلام آباد ( آن لائن) چینی حکومت نے سی پیک منصوبے کے تحت بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں سے متعلق ا لزامات کو رد کر دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ سی پیک کے تحت توانائی کے شعبے میں بڑا تعاون پاکستان کے ساتھ جاری ہے۔
پاکستان میں چین کے سفیر کی جانب سے وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان کو لکھے جانے والے ایک خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ویسے تو سی پیک کے تحت حالیہ دنوں میں بہت زیادہ پیش رفت دیکھنے کو آئی ہے مگر سی پیک پاور پروڈیوسرزکے حوالے سے الزامات کی طرف توجہ دلانا مقصود ہے کیونکہ سی پیک کے تحت بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں پاکستانی صارفین کو صاف ،قابل اعتماد اور سستی بجلی فراہم کرنے میں کامیاب رہی ہیں اور کورونا وباء کے دوران ایک تہائی پاور لوڈ کی بھی ضمانت دی ہے تاہم بہت سے ماہرین اور میڈیا سے متعلق افراد جن کے پاس درست معلومات نہیں ہیں نے سی پیک پاور پروڈیوسر سے متعلق حقائق کو مسخ کیا اور عوام میں سی پیک سے متعلق کنفیوژن پیدا کی اور اسی بناء پر پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی ہوننگ شنڈائونگ رعائی انرجی لمیٹیڈ اور چائنہ پاور حب لمٹیڈ کمپنی نے اپنی الگ سے رپورٹ سے مسودے تیار کئے ہیں تا کہ پاکستانی عوام کے سامنے حقائق سامنے رکھے جاسکیں اور انوائسٹر و آپریٹرز بارے بتایا جا سکے ۔یہ حقیقت ہے کہ سی پیک کے تحت پاور پروڈیوسر کمپنی نے لوڈشیڈنگ پر قابو پانے اور پاور کے شعبے کا گردشی قرضہ کم کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کیا ہے ۔
خط کے ساتھ دونوں کمپنیوں کی رپورٹ بھی منسلک کی گئیں ہیں جس میں کہاگیا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے تحت سی پیک دونوں ممالک کے درمیان مضبوط معاشی تعاون و ترقی کا منصوبہ ہے ۔مختلف کمیٹیز کی رپورٹ پر بھی چینی کمپنیوں نے شدید تحفظات اور احتجاج کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ وہ مجاز حکام اور کمیٹی کے سامنے تمام تر حقیقی صورت حال رکھنے کو تیار ہیں کیونکہ پاور سیکٹر میں چینی کمپنیوں کا تمام تر کام انتہائی شفاف انداز میں کیا جارہا ہے۔