کراچی(اے این این ) ڈیبٹ سروس معطلی اقدام (ڈی ایس ایس آئی)کے تحت پاکستان 2020 میں 2 ارب 41 کروڑ ڈالر کے قرضوں کی ادائیگیوں کو دوبارہ ترتیب دے گا۔عالمی بینک نے ری شیڈولنگ پر ملک کے مخصوص ڈیٹا جاری کرتے ہوئے بیان میں کہا کہ اس اقدام سے ملک بحرانوں پر ردعمل کو موثر بنانے کے قابل ہوگا ۔
قرض دہندگان وسائل کو کورونا وائرس بحران کے ردعمل میں معاشرتی، صحت یا معاشی اخراجات میں اضافے کے لیے استعمال کرسکیں گے۔پاکستان انگولا کے بعد اس اقدام کا دوسرا سب سے بڑا فائدہ اٹھانے والا ہے۔ورلڈ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق 2020 میں ملک کو کل 8 ارب 97 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ادا کرنا تھا جس میں کثیرالجہتی 3 ارب 40 کروڑ ڈالر، دو طرفہ 4 ارب 32 کروڑ ڈالر، غیر سرکاری 85 کروڑ ڈالر اور بانڈ ہولڈرز کے 2 36 کروڑ 25 لاکھ ڈالرز ہے۔2 ارب 41 کروڑ ڈالر کے ری شیڈولنگ سے سال کے دوران ملک کی قرض کی خدمات کی ادائیگی 6 ارب 53 کروڑ ڈالر ہوجائے گی جو جی ڈی پی کے 0.9 فیصد کی بچت ظاہر کرے گی۔تاہم ڈی ایس ایس آئی نے ان ادائیگیوں کو منسوخ نہیں کیا بلکہ انہیں صرف بعد کی تاریخ تک موخر کیا تھا۔معطلی کی مدت یکم مئی سے شروع ہوگی اور 2020 کے آخر تک رہے گی۔ادائیگیوں کی معطلی این پی وی نیوٹرل ہوگی، ادائیگی کی مدت ایک سال کی رعایت کی مدت کے ساتھ تین سال ہوگی اور اسے دوبارہ شیڈولنگ یا ری فنانسنگ کے ذریعے حاصل کیا جائے گا۔پاکستان نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے کیونکہ اس سے وبائی امراض سے متاثرہ زندگیوں کے لیے وسائل مختص کرنے کے لیے آسانی ہوگی۔
تاہم حکومت کی جانب سے اس اقدام کے تحت باقاعدگی سے قرض معطلی کی درخواست کرنے کے بعد موڈیز کی ریٹنگ ایجنسی نے حال ہی میں اس ملک کو منفی واچ پر ڈال دیا تھا۔عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کی جانب سے ڈی ایس ایس آئی کی درخواست میں عالمی قرض دہندگان سے کہا گیا ہے کہ وہ غریب ترین ممالک کی قرض کی ادائیگی معطل کریں تاکہ وہ کورونا وائرس کے اثرات کو سنبھال سکیں۔اپریل میں عالمی بینک کی ترقیاتی کمیٹی اور جی 20 کے وزرائے خزانہ نے غریب ترین ممالک کے وسائل کو آزاد کرنے کے مطالبے کی تائید کی تھی۔آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک ڈی ایس ایس آئی کے نفاذ میں اخراجات کی نگرانی، عوامی قرضوں کی شفافیت کو بڑھانے اور مستقبل کو دیکھتے ہوئے قرضے کو یقینی بنانے کے ذریعے مدد کریں گے۔