اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان کا بے سہارہ شہریوں کا سہارہ بننے کا ویڑن آگے بڑھنے لگا ۔وزیر اعظم کی ہدایت پر ریاست نے غریب طبقے کی خوراک اوررہائش کی ذمہ داری لینا شروع کردی ۔ایک سال میں ملک بھر میں ایک ہزار پناہ گاہیں بنانے کی منصوبہ بندی مکمل کرلی گئی ۔وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے پناہ گاہیں نسیم الرحمان نے تازہ ترین رپورٹ وزیراعظم کو ہیش کردی ۔
نسیم الرحمان کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں اب تک پناہ گاہوں کی تعداد 50 ہکتک پہنچ گئی ،پناہ گاہیں ملک کے 6 بڑے شہروں میں قائم کی گئیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پناہ گاہیں اسلام آباد،پشاور،راولپنڈی، لاہور, فیصل آباد اور سیالکوٹ میں قائم کی گئیں، اسلام آباد کی پناہ گاہوں میں ساڑھے چارسو شہریوں کو قیام ساڑھے 6 سو کو ناشتہ دیا جاتا ہے، ایک ہزار سے زیادہ کو دوپہر کا کھانا اور ڈیڑھ ہزار کو رات کا کھانا فراہم کیا جانے لگا ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بڑے شہروں میں قائم پناہ گاہوں میں 90 فیصد کو خوراک کی فراہمی سیلانی فاونڈیشن کو دیدی گئی، پناہ گاہوں میں خوراک کی فراہمی 10 فیصد مقامی افراد کو دی گئی ہے۔نسیم الرحما ن نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر پناہ گاہوں سے مستفید شہریوں کا کیمپوٹرائزڈیٹا بننے لگا، ڈیٹا کی مدد سے ملک کے مختلف اضلاع میں غربت کی شرح کا پتہ چلایا جاسکے گا ۔انہوں نے کہ کہ غربت مٹاؤ پروگرام حکومت کی اولین ترجیح ہے،شہریوں کو خوراک،رہائش، صحت اورصفائی کی بنیادی سہولتیں ریاست کی ذمہ داری ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک انصاف پسند،فلاحی معاشرہ و ریاست بنانا وزیراعظم عمران خان کا ویژن ہے۔انہوں نے کہا کہ پناہ گاہوں کا قیام وزیر اعظم عمران خان کی ایک فلاحی، ریاست مدینہ کی تعمیر کے جذبے کی طرف ایک عملی قدم ہے، پناہ گاہوں کا بنیادی مقصدغریب ترین افراد کیلئے عزت و احترام کے ساتھ کھانے اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پناہ گاہیں حکومت کی طرف سے غریب عوام کے لیے شفقت، مساوات اور
رہنمائی کا اظہار ہے۔نسیم الرحمان نے کہا کہ حکومت کی یہ اولین کاوش ہے کہ ریاست میں ایسے مشترکہ اقدامات کی بنیاد رکھی جائے جہاں معاشرے کے تمام طبقات ہم آہنگی اور وقار کے ساتھ مل جل کر رہیں۔انہوں نے کہ کہ وزیراعظم عمران خان کے بے شمار اقدامات میں پناہ گاہوں کا منصوبہ بھی سرِ فہرست ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا ریاست مدینہ میں غریبوں اور مسکینوں کو اولین ترجیح کا بیانیہ حقیقت میں بدل رہا ہے۔