کابل (آن لائن ) امریکا اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے تاریخی امن معاہدے کے چند گھنٹے بعد ہی افغان صدر اشرف غنی جنگ بندی کی اہم شرط 5ہزار قیدیوں کی رہا ئی کے وعدے سے پیچھے ہٹ گئے۔ افغان صدر اشرف غنی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا۔
طالبان کے قیدیوں کا معاملہ افغانستان کے عوام کا حق اور خود ارادیت ہے ، طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ مذاکرات کی پیشگی شرط نہیں بن سکتا، البتہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ انٹر ا افغان مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل کیا جا سکتا ہے جس کے لیے اگلے 9 دن میں مذاکراتی ٹیم تشکیل دے دی جائے گی۔افغان صدر نے کہا کہ امریکا قیدیوں کی رہائی میں مدد فراہم کر رہا ہے جب کہ قیدیوں کی رہائی پر فیصلے کا اختیار افغان حکومت کا ہے افغانستان میں 7 روز کی جزوی جنگ بندی جاری رہے گی، جزوی جنگ بندی مکمل جنگ بندی کے مقصد کے حصول تک جاری رہے گی۔واضح رہے کہ گزشتہ شب امریکا اور افغان طالبان کے درمیان 18 سالہ طویل جنگ کے خاتمے کے لیے تاریخی امن معاہدے پر دستخط ہوئے۔دوحہ معاہدے کے تحت افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا آئندہ 14 ماہ کے دوران ہوگا جب کہ اس کے جواب میں طالبان کو ضمانت دینی ہے کہ افغان سرزمین القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال نہیں آنے دیں گے۔