اسلام آباد(آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت خطرناک راستے پر چل پڑا ہے جہاں سے اس کیلئے واپسی مشکل ہے،ہندوتوا پالیسی اقلیتوں کے خلاف نفرت پھیلا رہی ہے،پاکستان میں ہم نے اونچ نیچ دیکھی، قوم نے مشکل حالات دیکھے،قومیں مشکل وقت میں متحد ہو جاتی ہیں، اللہ تعالی کا شکر ہے کہ ہم مشکل وقت سے نکل آئے ہیں، امریکا سپر پاور ہونے کے باوجود افغان جنگ نہیں جیت سکا جبکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف مشکل جنگ جیتی،
ہمیں اپنی مسلح افواج پر فخر ہے۔بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا سال مکمل ہونے کی مناسبت سے وزیراعظم ہاؤس میں خصوصی تقریب منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم عمران خان، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر وزراء سمیت اعلیٰ حکومتی و عسکری حکام نے شرکت کی۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پلوامہ حملے کے بعد ہمیں بھارتی جارحیت کا خدشہ تھا کیونکہ ہمارے پاس انٹیلی جنس رپورٹ تھیں۔انہوں نے بتایا کہ بھارتی جارحیت کے مقابلے میں پاکستان نے جو کوئی اقدام کیے وہ انتہائی میچور تھے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری فورس نے ہر محاذ پر انتہائی محدود اور ذمہ دارانہ ردعمل کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان کے میڈیا نے انتہائی ذمہ دارانہ رپورٹنگ کی اور افراتفری میں جواب دینے کی بجائے تحمل کا مظاہرہ کیا۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے بعد متعدد مرتبہ منہ توڑ جواب دے سکتے تھے لیکن ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا، بھارتی پائلٹ نئی دہلی کے حوالے کیا، بھارتی آبدوز کو لاک ڈاؤن کرلیا لیکن کوئی جارحانہ اقدام نہیں اٹھایا’۔علاوہ ازیں عمران خان نے کہا کہ بھارت جس راستے پر نکل چکا ہے، ادھر سے واپسی انتہائی مشکل ہے، شہریت ترمیمی قانون کے انتہا پسند ہندوں آر ایس ایس کا نظریہ اپنایا اور اب بھارت میں فسادات کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ اس کا منطقی انجام ہے خونریزی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہ ‘انتہاپسندی اور قومیت پسندی کی بنیاد پر بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)بھارتی اقلیتوں پر ظلم اٹھا رہی ہے اور اگر بی جے پی نے پیچھے ہٹنے کی کوشش کی تو یہ ہی انتہا پسندی اور قومیت پسندی انہیں پیچھے ہٹنے نہیں دے گی۔ہندوتوا پالیسی اقلیتوں کے خلاف نفرت پھیلا رہی ہے۔ جو قوم اس آئیڈیالوجی پر گئی وہاں خون خرابہ ہوا۔ راونڈا، جنوبی افریقا، میانمار اور بوسنیا میں بھی قتل عام ہوا۔ بھارت بھی اسی طرف جا رہا ہے۔ بھارت نے 80 لاکھ کشمیریوں کو محصور بنا رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی متنازع قانون انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ آر ایس ایس کے گینگ ہٹلر سے متاثر ہیں۔ عالمی برادری بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔تقریب سے خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 26 فروری 2019 کو بھارت نے جارحانہ اقدام کیا، 27 فروری کو پاکستان نے بھارت کی جارحیت کا مؤثر جواب دیا اور ہمارا پیغام تھا کہ بھارت کسی بھی جارحیت کا نہ سوچے۔وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کیلئے تعاون کرتا رہا ہے،
29اپریل کو دوحا میں افغان امن معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے۔انہوں نے سوال کیا کہ کس نے باہمی مذاکرات کا عمل معطل کیا؟ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان تمام پڑوسیوں کے ساتھ امن کا خواہاں ہے، مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کے 5 اگست 2019 کے اقدامات غیرقانونی ہیں، مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوج تعینات کی گئی، لوگوں کو محصور کیا گیا، بھارت ناکام ہے اور ناکام ہوتا رہے گا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے بابری مسجد شہید کی اور پاکستان نے کرتارپور راہداری بنائی،
بھارت نے طاقت کے زور پر کشمیریوں کو محصور کر رکھا ہے، بھارت کشمیریوں کی حق خوداردیت کی تحریک کو دبانے میں ناکام رہا۔وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارتی حکومت کی پالیسی کی وجہ سے 48 گھنٹوں سے نئی دہلی فسادات کی زد میں ہے، بھارت کے یکطرفہ اقدامات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں، دہشتگردی کو شکست دینے پر قوم کو پاک فوج پر فخر ہے۔بھارتی جارحیت کامنہ توڑ جواب دینے کا سال مکمل ہونے کی مناسبت سے آج منعقد ہونے والی تقریب میں پاکستانی پائلٹس اورافواج کی بروقت کارروائی پر ان کی حوصلہ افزائی بھی کی جائے گی۔تقریب کے دوران ڈاکومنٹری بھی پیش کی گئی،
پاک فضائیہ کی جانب سے بھارتی طیارہ مار گرانے کے واقعے کو ایک سال مکمل ہونے پر اللہ و اکبر نغمہ بھی جاری کیا گیا تھا۔اس نغمے کے حوالے سے پاک فضائیہ کا کہنا تھا کہ یہ گانا پاکستانی قوم کے عزم کی داستان ہے۔14 فروری 2019 کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوجی قافلے پر خود کش حملہ ہوا جس میں 45 سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے۔ اس کے بعد بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے حملہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا شروع کردیا تھا۔اس کے بعد25 اور 26 فروری کی درمیانی شب 3 بجے سے ساڑھے تین بجے کے قریب بھارتی طیاروں نے تین مقامات سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی
جن میں سے دو مقامات سیالکوٹ، بہاولپور پر پاک فضائیہ نے ان کی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی تاہم آزاد کشمیر کی طرف سے بھارتی طیارے اندر کی طرف آئے جنہیں پاک فضائیہ کے طیاروں نے روکا جس پر بھارتی طیارے اپنے ‘پے لوڈ’ گراکر واپس بھاگ گئے۔پاکستان نے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور بھارت کو واضح پیغام دیا کہ اس اشتعال انگیزی کا پاکستان اپنی مرضی کے وقت اور مقام پر جواب دے گا، اب بھارت پاکستان کے سرپرائز کا انتظار کرے۔بعد ازاں 27 فروری کی صبح پاک فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول پر مقبوضہ کشمیر میں 6 ٹارگٹ کو انگیج کیا، فضائیہ نے اپنی حدود میں رہ کر اہداف مقرر کیے، پائلٹس نے ٹارگٹ کو لاک کیا لیکن ٹارگٹ پر نہیں بلکہ محفوظ فاصلے اور کھلی جگہ پر اسٹرائیک کی جس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ
پاکستان کے پاس جوابی صلاحیت موجود ہے لیکن پاکستان کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہتا جو اسے غیر ذمہ دار ثابت کرے۔جب پاک فضائیہ نے ہدف لے لیے تو اس کے بعد بھارتی فضائیہ کے 2 جہاز ایک بار پھر ایل او سی کی خلاف ورزی کرکے پاکستان کی طرف آئے لیکن اس بار پاک فضائیہ تیار تھی جس نے دونوں بھارتی طیاروں کو مار گرایا، ایک جہاز آزاد کشمیر جبکہ دوسرا مقبوضہ کشمیر کی حدود میں گرا۔پاکستان حدود میں گرنے والے طیارے کے پائلٹ کو پاکستان نے حراست میں لیا جس کا نام ونگ کمانڈر ابھی نندن تھا جسے بعد ازاں پروقار طریقے سے واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا۔بھارتی ونگ کمانڈر ابھی نندن کی گرفتاری کے بعد پاک فوج نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں دیکھا گیا کہ ابھی نندن نے چائے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ چائے لاجواب ہے، جو کہ سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی تھی۔بعد ازاں پاکستانی شاہینوں کا نشانہ بننے اور گرفتار ہونے والے بھارتی ائیرفورس کے ونگ کمانڈر ابھی نندن کے مجسمے اور وردی کو پاک فضائیہ کے جنگی میوزیم میں نصب کیا گیا تھا۔