اسلام آباد( آن لائن ) وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس کے ذیلی ادارہ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن میں اربوں روپے کی کرپشن ، مالی بدعنوانی کی تفصیلات سامنے آئی ہیں ۔ ادارہ کے اعلیٰ افسران نے اربوں روپے پلاٹ غیر مستحق لوگوں کو الاٹ کرکے قومی خزانہ کو بھاری مالی نقصان پہنچایا ہے۔
جبکہ ادارہ کی چھ عدد گاڑیاں افسران کے اپنے ذاتی دوستوں کے حوالے کرکے پٹرول اور ڈیزل کی مد میں دو کروڑ روپے بھی نچھاور کررہے ہیں ادارہ میں محکمہ نے احتسابی عمل نہ ہونے سے ہر سال کی کروڑوں روپے کی رشوت کا بازار گرم ہوتا ہے ،وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کی دیانتداری اور صاف گوئی کو بھی کرپٹ افسران نے دائو پر لگا رکھا ہے جبکہ کرپشن سے پوری وزارت کا تشخص بھی تباہ کردیا ہے، اس کا انکشاف ایک سرکاری رپورٹ میں ہوا ہے جو وزارت نے اپنے ذیلی ادارہ کے لئے کررکھا ہے ۔ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن کے کرپٹ افسران نے وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر جی ٹین اور جی 15میں ترقیاتی کام کے نام پر 25 کروڑ روپے ٹھیکہ دار کو دے کرکرپشن کی انتہا کردی تھی رپورٹ میںانکشاف ہوا کہ کہ فائونڈیشن کی چھ گاڑیاں غیر سرکاری افراد کے زیر استعمال ہیں جس پر فائونڈیشن کے فنڈز سے دو کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں جبکہ قواعد کے برعکس این سی ایل نامی کمپنی کو گیارہ کروڑ پچیس لاکھ ایڈوانس دے کر واپس بھی نہیں لئے ہیں افسران کی نااہلی کے باعث جی 13میں ساڑھے دس ارب روپے کے منصوبہ شروع بھی نہیں ہوسکا جس کے باعث قومی خزانہ کو بھاری مالی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔
جبکہ بہارہ کہو ہائوسنگ منصوبہ میں بلاوجہ تاخیر سے قومی خزانہ اور الاٹیوں کو بھاری مالی نقصان پہنچ چکا ہے رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ حکام نے ہائوسنگ سکیموں میں چالیس کروڑ روپے کے پلاٹ غیر مستحق افراد کو الاٹ کررکھے ہیں جبکہ من پسند افراد سے 34 کروڑ روپے پلاٹوں کی قیمت اور تاخیری حربے کی مد میں وصول نہیں کئے جاسکے ہیں بھاری فنڈز کا استعمال اور مختص ہونے کے باوجود جی 13 اور جی 14 میں سیوریج کا منصوبہ بھی مکمل نہیں کیاجاسکا اور اس منصوبہ میں تاخیر سے بھاری مالی نقصان ہوا ہے۔