اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پی آئی اے سربراہ کی تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ڈیپوٹیشن پر سربراہ کی تقرری غیر قانونی ہے۔ارشد ملک سے پوچھ لیں وہ کون سا عہدہ رکھنا چاہتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سابق وزیراعظم اپنے علاج کے لیے جہاز کو لندن لے گئے،پی آئی اے کا جہاز ان کے علاج تک لندن میں کھڑا رہا۔عدالت کو سب معلوم ہے ہمارا حافظہ کمزور نہیں۔
ہم نے جانا ہو تو جہاز ملتا ہے نہ ٹکٹ۔انہوں نے مزید ریمارکس دئیے کہ پی آئی اے کو پروفیشنل انداز میں چلانا جانا چاہئے۔پی آئی اے میں سہولیات کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ملازمین جہازوں کو ذاتی استعمال میں لاتے ہیں۔ارشد محمود ملک کی تقرری حکومت کی غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے۔خدمات واپس لے سکتے ہیں، پی آئی اے کو مستقل سربراہ کی ضرورت ہے جو ادارے کو پیشہ ورانہ انداز میں چلاکر پی آئی اے کو منافع بخش بنائے۔