اسلام آباد (این این آئی)وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کے ساتھ کوئی انا کا مسئلہ نہیں ،وہ مجموعی طور پر ٹھیک کام کر رہے ہیں، معاملے کی فائنل رپورٹ سامنے آنے کے بعد حتمی طور پر کچھ کہا جاسکے گا۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ چینی کی برآمد کی ہم نے حمایت کی تھی ۔
تاہم سبسڈی دے کر برآمد کرنے کی مخالفت کی تھی اور وہ پہلا سال تھا جب وفاق نے سبسڈی نہیں دی جبکہ اس کے بعد کوئی شارٹ فال نہیں آیا، گندم کی برآمد کا فیصلہ اس کے وافر ذخائر اور انہیں سنبھالنے میں مسائل کی وجہ سے کیا گیا، مسئلہ اپریل 2019 میں گندم کی فصل خراب ہونے کی وجہ سے سامنے آیا۔انہوں نے کہا کہ ا س سال گندم کی فصل میں جو 25 لاکھ ٹن کی کمی ہوئی اس کے بعد جو فیصلے ہوئے ان سے متعلق شاید دو رائے ہوسکتی ہے کہ وہ فیصلے جلدی ہونے چاہیے تھے، گندم کے حوالے سے جو فیصلے کیے گئے وہ تمام درست ثابت نہیں ہوئے، معاملے کی فائنل رپورٹ سامنے آنے کے بعد حتمی طور پر کچھ کہا جاسکے گا۔اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے فیصلوں پر عملدرآمد میں تاخیر کے حوالے سے اسد عمر نے کہا کہ یہ ایک بڑا مسئلہ ہے تاہم کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کا اختیار متعلقہ وزارتوں کے پاس ہے۔انہوں نے ای سی سی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے سے متعلق کہا کہ کمیٹی میں اب بھی بہت اچھے فیصلے ہو رہے ہیں اور میرے پاس کابینہ کے اجلاس میں اپنی رائے دینے کا موقع ہوتا ہے جبکہ یہ انا کا مسئلہ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے حاصل ہونے والے بیل آؤٹ پیکج زیادہ تر وہی ہے جو میں نے وزیر خزانہ کے عہدے پر رہتے ہوئے طے کیا تھا لیکن میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ کچھ تبدیلیاں ہوئی ہیں لیکن میرے خیال میں وہ بڑی تبدیلیاں نہیں ہوں گی۔مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی کارکردگی کے حوالے سے وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ ‘میرے خیال میں وہ مجموعی طور پر ٹھیک کام کر رہے ہیں۔انہوں نے اپنی وزارت میں چیف اکنامسٹ کی عدم موجودگی سے متعلق کہا کہ یہ پوزیشن ایک ماہ میں بھردی جائیگی۔