اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آبادکی ضلعی انتظامیہ اورلال مسجد کے سابق خطیب کے مابین پھر کشیدگی ، پولیس نے لال مسجد کے چاروں طرف سڑکیں بندکر کے گھیرے میں لےلیا، اسلام آباد کی ضلعی انتظا میہ اور پولیس اس ضمن میں کشیدگی کی وجہ بتا نے سے گریزاں ہیں۔
دوسر ی جانب لال مسجد کے سابق خطیب مولاناعبد العزیز کاکہنا ہے کہ اسلام آباد کی انتظا میہ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں ،علما ئےکرام کے جرگوں اور اعلیٰ انتظا می افسروں کے شہدا ئےلال مسجد کے خا ندانوں سے کئے گئے معاہدوں سے منحرف ہو کر شہید مولا نا عبداللہ کے خا ندان کالال مسجد سے ناطہ ختم کر نے پر بضد ہے ہمیں بندوقوں سے ڈرایا جا رہا ہے مگر ہم شہداء کے والی ہیں اور حق کے حصول کے لیے کسی قربا نی سے دریغ نہیں کریں گے لال مسجد میں جمعہ کا خطبہ اور نما ز جمعہ کی امامت سے روکنا انتظا میہ کو زیب نہیں دیتا ۔جامعہ حفصہ کے پلاٹ کے مسئلہ پر علماء مذاکراتی کمیٹی نے ضلعی انتظامیہ اور لال مسجد انتظامیہ کے درمیان کشیدگی کو ختم کرنے اور امن و امان کیلئےمذاکرات کا احسن ماحول بنایاتھا۔ مسجد کے محاصرے کے بعد اپنے بیان میں مزید کہا کہ اس معاہدہ کے تحت ایچ الیون سے طالبات کو واپس لایا تھا کہ ضلعی انتظامیہ محاصرہ کو ختم کرتے ہوئے اب دوبارہ لال مسجد وجامعہ حفصہ کا محاصرہ نہیں کرے گی اور جب تک لال مسجد و پلاٹ کا مسئلہ حل نہیں ہوتا اس وقت تک پلاٹ متنازع رہے گا جب تک پلاٹ اور اس پرخرچ رقم کا معاملہ حل نہیں ہوجاتا، مولانا عبدالعزیز صاحب اس وقت تک لال مسجد میں رہیں گے اور ضلعی انتظامیہ جلد اس مسئلہ کو حل کرے گی لیکن ضلعی انتظامیہ نے ناجانے کس کے کہنے پر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دوبارہ لال مسجد و ایچ الیون پلاٹ کا محاصرہ کر کے پر امن ماحول کو خراب کردیام اب تمام تر حالات کی ذمہ داری ضلعی انتظامیہ پر ہے۔