بدھ‬‮ ، 22 جنوری‬‮ 2025 

ن لیگ کا خواتین ایم پی ایز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ، فعال اور غیر فعال اراکین کے نام سامنے آگئے

datetime 11  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(آن لائن)مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے خواتین ایم پی ایز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ کر لیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن نے پنجاب اسمبلی کی خواتین ارکان کی مایوس کن پارلیمانی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کی کارکردگی کو مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مسلم لیگ ن کی خواتین ارکان کی تعداد اس وقت پنجاب اسمبلی میں 30 ہے لیکن ان میں سے چند ہی فعال ہیں جن میں ذکیہ شاہنواز، عظمیٰ بخاری، مہوش سلطانہ، تہیہ نون، کنول پرویز، گلناز شہزادی، حسینہ بیگم، رخسانہ کوثر، رابعہ فاروقی، سنبل ملک، زیب النسا اعوان، عنیزہ فاطمہ شامل ہیں جبکہ غیر فعال خواتین میں عشرت اشرف، سعدیہ ندیم ملک، ثانیہ عاشق، اسوہ آفتاب، صبا صادق، سیدہ عظمیٰ قادری، ربیعہ نصرت، راحت افزا، منیرہ یاسمین ستی، خالدہ منصور،رابعہ احمد بٹ، فائزہ مشتاق،بشریٰ انجم بٹ، سمیرا کنول، راحیلہ خادم اور نفیسہ امین شامل ہیں۔صبا صادق کی طرف سے کبھی اسمبلی بزنس نہیں آیا نہ ہی پارٹی کے کسی پروگرام میں شامل ہوتی ہیں، ن لیگ کی جانب سے انہیں قانون ساز کمیٹی کی ممبر بھی بنایا گیا مگر اس میں بھی یہ غیر فعال ہی ہیں، اسی طرح راحیلہ خادم پارٹی کے پروگرامز میں کبھی کبھار ہی تشریف لاتی ہیں، اسی طرح حنا پرویز بٹ کی اسمبلی بزنس میں پارٹی کے حوالے سے صفر کارکردگی ہے۔ اکثر لیگی خواتین اجلاسوں کے موقع پر حاضری لگا کر چلی جاتی ہیں اب ان کی بھی مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ن لیگ کی قیادت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ جو بھی ممبر بنے گی اسے اس کی سیاسی کارکردگی کی بنیاد بنایا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا تھا قیادت کی طرف سے ان دو خواتین ارکان کیخلاف بھی ڈسپلنری ایکشن لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جنہوں نے سینیٹ الیکشن کے موقع پر مخالف امیدوار کو ووٹ دیا تھا، اعلیٰ قیادت نے پارٹی کو لیگی خواتین کی اسمبلی حاضری اور پروگراموں میں شرکت کا ریکارڈ تیار کرنے کی ہدایت کردی۔ لیگی خواتین ارکان کے غیر فعال ہونے سے لیگی خواتین کارکنان میں بھی مایوسی پائی جاتی ہے، ان کا کہنا تھا بعض خواتین کو پارٹی کی متحرک خواتین کو چھوڑ کر ممبر اسمبلی بنایا گیا ہم پارٹی کے ہر پروگرام میں باقاعدہ شرکت کرتی ہیں اور خواتین کو بھی لیکر آتی ہیں مگر جن کو پارٹی نے نوازا ہے وہ تنخواہیں اور مراعات کے مزے لوٹنے میں مصروف ہیں۔اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے رہنما اور رکن پنجاب اسمبلی سمیع اللہ کا کہنا تھا ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کی مانیٹرنگ کا باقاعدہ نظام موجود ہے، 16 مختلف گروپ قائم کیے ہوئے ہیں جو ارکان کی حاضری، اسمبلی بزنس اور کارکردگی بارے اعلیٰ قیادت کو آگاہ کرتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…