اتوار‬‮ ، 18 مئی‬‮‬‮ 2025 

احسان اللہ احسان کے فرار کے معاملے نے نیا رخ اختیار کرلیا،معاملہ عدالت میں جا پہنچا، تہلکہ خیز انکشافات

datetime 9  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اے پی ایس سانحے میں شہید طالبعلم کے والد نے پشاور ہائی کورٹ میں ریاستی اداروں کیخلاف عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کرنے کی درخواست کردی۔

نجی ٹی وی ڈان نیوز کے مطابق درخواست گزار ایڈووکیٹ فضل خان نے توہین عدالت کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ فریقین نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان کو مبینہ طور پر رہا کرنے کے منصوبے کے خلاف دائر کی گئی گزشتہ درخواست میں انہیں دیے گئے احکامات کی خلاف ورزی کی ہے۔ان کی درخواست میں سینئر حکومتی اور سیکیورٹی حکام کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ان کے بڑے بیٹے صاحبزادہ عمر خان اے پی ایس کے ان 148 طالب علموں اور اساتذہ میں سے تھے جو 16 دسمبر 2014 کو دہشت گردوں کے حملے میں جاں بحق ہوئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اس وقت سے وہ صوبے کے سب سے تاریک دن میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوششیں کر رہے ہیں تاکہ کسی اور بچے کے والدین کو اس طرح کی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے،انہوں نے دعویٰ کیا کہ ٹی ٹی پی نے حملے کے اگلے ہی روز اس کی ذمہ داری قبول کرلی تھی اور حملے کے تقریباً 3 سال بعد مرکزی ملزم احسان اللہ احسان نے گرفتاری دی یا انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتار کیا جس کے بعد انہیں کچھ امید ملی تھی۔انہوں نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ ایجنسیوں نے احسان اللہ احسان کے حوالے سے تصویر پیش کی کہ انہیں کچھ معلوم نہیں تھا یا معصوم تھے یا ان کا برین واش کیا گیا تھا اور انہوں نے نادانستہ طور پر صوبے میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں حصہ لیا۔

فضل خان نے بتایا کہ انہوں نے اس وقت پٹیشن دائر کی تھی جس پر فریقین نے بیان دیا تھا کہ دہشت گرد احسان اللہ احسان کا فوجی عدالت میں ٹرائل ہوگا اور ان پر رحم نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ احسان اللہ احسان کا ٹرائل کیے جانے کے بجائے انہیں عالیشان گھر دیا گیا تھا جہاں سے وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کو احکامات جاری کیے کافی وقت گزر چکا ہے تاہم بدقسمتی سے فریقین نے اپنی نا اہلی سے احکامات پر عمل در آمد نہیں کیا جس کی وجہ سے یہ درخواست دائر کی گئی ۔خیال رہے کہ 6 فروری کو احسان اللہ احسان نے کا آڈیو پیغام سوشل میڈیا پر سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ سیکیورٹی فورسز کی حراست سے فرار ہوچکے ہیں۔

موضوعات:



کالم



10مئی2025ء


فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…