ہفتہ‬‮ ، 16 اگست‬‮ 2025 

مولانا عبدالعزیز، طالبات کیساتھ لال مسجد کے اندر بند،انتظامیہ کا چاروں طرف سے محاصرہ،صورتحال کشیدہ ، سابق خطیب نے مذاکرات کیلئے بڑی شرط عائد کردی

datetime 8  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معزول خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز سرکاری ملکیت کی مسجد پر قابض ہوکر خود وہاں کا امام ہونے کا دعویٰ کرکے گزشتہ 2 حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت کے صبربھی کو آزما رہے ہیں۔

روزنامہ ڈان کے مطابق اس وقت وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے مسجد کے باہر علاقے کا محاصرہ کررکھا ہے اور مولانا عبدالعزیز، طالبات کے ساتھ اندر بند ہیں۔ دونوں فریقین میں سے کوئی بھی اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں۔ذرائع کے مطابق ممکنہ طور پر حکام کا رد عمل جاننے کے لیے انہوں نے گزشتہ جمعے کا خطبہ دیا تھا لیکن ان کے سابق طالبعلم حافظ احتشام احمد کی جانب سے متعدد مرتبہ خبردار کرنے کے باوجود اسے نظر انداز کردیا گیا۔معاملے کی سنگینی میں اس وقت اضافہ ہوا جب جمعرات کو جامعہ حفصہ(جی-7) کی تقریباً 100 طالبات نے سیکٹر ایچ-11 کے مدرسے (جامعہ حفصہ) کی مقفل عمارت پر دھاوا بولا۔اس کے نتیجے میں دارالحکومت کی انتظامیہ کے افسران مولانا عبدالعزیز سے ملاقات کے لیے لال مسجد پہنچے لیکن مذاکرات اس لیے بے نتیجہ رہے کہ مولانا کا اصرار تھا کہ وفاقی وزیر کے عہدے کی سطح کا کوئی عہدیدار ان سے بات چیت کرے۔دوسری جانب کیپیٹل ایڈمنسٹریشن کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ مولانا عبدالعزیز کے مطالبات پر عملدرآمد نہیں کیا جاسکتا ۔یاد رہے کہ مولانا عبدالعزیز 2ہفتے قبل مسجد کے اندر داخل ہو گئے تھے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…