اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معزول خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز سرکاری ملکیت کی مسجد پر قابض ہوکر خود وہاں کا امام ہونے کا دعویٰ کرکے گزشتہ 2 حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت کے صبربھی کو آزما رہے ہیں۔
روزنامہ ڈان کے مطابق اس وقت وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے مسجد کے باہر علاقے کا محاصرہ کررکھا ہے اور مولانا عبدالعزیز، طالبات کے ساتھ اندر بند ہیں۔ دونوں فریقین میں سے کوئی بھی اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں۔ذرائع کے مطابق ممکنہ طور پر حکام کا رد عمل جاننے کے لیے انہوں نے گزشتہ جمعے کا خطبہ دیا تھا لیکن ان کے سابق طالبعلم حافظ احتشام احمد کی جانب سے متعدد مرتبہ خبردار کرنے کے باوجود اسے نظر انداز کردیا گیا۔معاملے کی سنگینی میں اس وقت اضافہ ہوا جب جمعرات کو جامعہ حفصہ(جی-7) کی تقریباً 100 طالبات نے سیکٹر ایچ-11 کے مدرسے (جامعہ حفصہ) کی مقفل عمارت پر دھاوا بولا۔اس کے نتیجے میں دارالحکومت کی انتظامیہ کے افسران مولانا عبدالعزیز سے ملاقات کے لیے لال مسجد پہنچے لیکن مذاکرات اس لیے بے نتیجہ رہے کہ مولانا کا اصرار تھا کہ وفاقی وزیر کے عہدے کی سطح کا کوئی عہدیدار ان سے بات چیت کرے۔دوسری جانب کیپیٹل ایڈمنسٹریشن کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ مولانا عبدالعزیز کے مطالبات پر عملدرآمد نہیں کیا جاسکتا ۔یاد رہے کہ مولانا عبدالعزیز 2ہفتے قبل مسجد کے اندر داخل ہو گئے تھے ۔