اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی نے فوجداری قوانین ترمیمی بل 2020 قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا ۔ جمعرات کو چوہدری فقیر کی طرف سے فوجداری قوانین ترمیمی بل 2020 پیش کیا گیا ۔ بل کے مطابق مقدس مقامات کی بے حرمتی پہ سزاؤں میں اضافہ کیا جائے ۔حکومت کی طرف سے مخالفت نہ کرنے پہ بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔
اجلاس کے دور ان اسلام آباد میں بچوں کے تحفظ کا ترمیمی بل 2020 پیش کیا گیا ۔نفیسہ عنایت خٹک نے بل پیش کیا جس کے بعد بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیااجلا س کے دور ان فوجداری قوانین بل 2020قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ،بل میں قبرستانوں میں جادو ٹونے کے لئے انسانی ہڈیاں نکالے جانے پر سزا بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا ۔بل میں کہاگیاکہ قبرستانوں سے جوان بچیوں کی میتیں نکال کر ان کے ساتھ ریپ کے واقعات سامنے آتے ہیں ۔مسلم لیگ ن کے رکن چوہدری فقیر احمد نے کہاکہ مردہ بچیوں کے زیادتی کی سزا زیادہ سے زیادہ ایک سال ہے ۔ چوہدری فقیر احمد نے مطالبہ کیا کہ ایک سزا کو بڑھاکر کم از کم سات سال اور زیادہ سے زیادہ دس کی جائے،سزا بڑھانے کے ساتھ ساتھ بھاری جرمانہ بھی کیا جائے ۔حکومت نے قبرستانوں میں مردوں کی توہین پر ن لیگی رکن کے بل کی حمایت کردی ،نجی بل قائمہ کمیٹی کو مزید غور کے لئے بھجوا دیا گیا۔اجلا س کے دور ان فوجداری قوانین بل 2020میں ترمیم کے لئے ایم کیو ایم نے بل پیش کردیا ، ایم کیو ایم رکن کشور زہرہ نے کہاکہ فوجداری قوانین 1860کے 160سال پرانے قوانین ہیں ،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے افسران نے غریبوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا سزا عمر قید یا دس سال ہے۔
کشور زہرہ کے مطابق ترمیم میں اضافہ کیا جائے کہ غبن کی گئی رقم کا دس گنا وصول کیا جائے،حکومت نے بل کی حمایت کردی۔ عبد القادر پٹیل نے کہاکہ نئے قوانین بنانے سے بہتر ہے پہلے سے موجود قوانین پر عمل کیا جائے جس کے بعد بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔اجلاس میں قومی کمیشن برائے مقام خواتین ترمیمی بل 2019ء پیش کردیا گیا بل ایم ایم اے رکن عالیہ کامران نے پیش کیا، بل کی حکومت نے مخالفت نہ کی ،مقام خواتین ایکٹ 2012ء میں مزید ترمیم کا بل قومی کمیشن برائے مقام خواتین ترمیمی بل 2019ء شق وار منظور کرلیا گیا۔
اجلاس کے دور ان وزیر پارلیمانی امور کی بے خبری میں پاکستان ادارہ برائے پارلیمانی خدمات ترمیمی بل 2019ء منظور کرلیا گیا ،بل پیپلز پارٹی کے رکن سید نوید قمر نے پیش کیا جبکہ بل میں دیگر محرک تحریک انصاف کی نفیسہ خٹک، ن لیگ کے محسن نواز رانجھا اور پی ٹی آئی کے امجد خان تھے ،بل منظور ہوتے ہی وزیر مملکت پارلیمانی امور اپنی نشست پر اظہار خیال کے لیے کھڑے ہوگئے ۔ سپیکر نے وزیر مملکت علی محمدخان کو ہدایت کی کہ اب تو بل منظور ہوچکا ہے، آپ تشریف رکھیں۔