کوالالمپور(مانیٹرنگ ڈیسک)عمران خان نے کہا کہ دنیا میں یہودیوں کے خلاف کوئی ایک لفظ نہیں کہہ سکتا، دنیا میں ایک ارب تیس کروڑ مسلمان ہیں، جو بدترین بحرانوں سے دوچار ہیں، مسلمانوں کو عالمی سطح پر متحدکرنے کی ضرورت ہے، ہمارا المیہ ہےکشمیر پر او آئی سی کا اجلاس تک نہیں بلا سکتے، ہمیں مسلمانوں کے لیے آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ
وزیراعظم عمران خان کل 2 روزہ سرکاری دورے پر ملائیشیا پہنچے تھے جہاں کوالالمپور ائیرپورٹ پر ملائیشیا کے وزیردفاع محمد صابو اور اعلیٰ حکام نے وزیراعظم کا استقبال کیا تھا۔وزیر اعظم عمران خان کو ملائیشین ہم منصب کی طرف سے گزشتہ سال 18 تا 21 دسمبر کوالالمپور سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔تاہم وزیراعظم عمران خان نے کانفرنس میں شرکت نہیں کی تھی اور مہاتیر محمد کو فون کرکے سمٹ میں شرکت نہ کرنے کے حوالے سے آگاہ کیا تھا۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان اپنا کامیاب دورہ ملائیشیا مکمل کر کے وطن واپس روانہ ہو گئے، ملائیشین وزیر خارجہ اور وزیر دفاع نے ایئرپورٹ سے الوداع کیا۔وزیراعظم عمران خان گزشتہ روز دو روزہ سرکاری دورے پر ملائیشیا پہنچے تھے۔ کوالالمپور ایئرپورٹ پر ملائیشین وزیر دفاع محمد صابو نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ بعد ازاں دونوں رہنماں کے درمیان ملاقات بھی ہوئی جس میں علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے ملائیشیا میں ایڈوانس اسلامک انسٹیٹیوٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو مدینہ منورہ جیسی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔ تاہم مافیا ملک کو پیچھے دھکیلنے کے درپے ہے۔ منافع خور مہنگائی کے ذمہ دار ہیں۔ پاکستان میں ایلیٹ کلاس خود کو بالاتر سمجھتی ہے۔ ہم امیر اور غریب کا فرق ختم کریں گے۔وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ گزرتے وقت کے ساتھ پاکستان میں حکومت کی تمام توجہ معاشرے کے غریب عوام کو اوپر لانے پر ہے۔
آج کے جدید دور میں ہم چین کی مثال سے متاثر ہیں جس نے تیس سال میں 700 ملین لوگوں کو غربت سے نکالا۔عمران خان نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو سرمایہ بنانے کا موقع دیں گے اور اضافی دولت کو سوسائٹی کے غریب عوام پر خرچ کریں گے۔ ملک میں امیر اور غریب کا فرق ختم کرنا چاہتے ہیں۔ رول آف لا ہمارے ملک میں بڑا مسئلہ ہے۔ کچھ ایلیٹ سیکشن خود کو قانون سے اوپر سمجھتے ہیں اور وقت کے ساتھ اس مافیا کو فروغ ملا، جنہوں نے اپنی طاقت کے استعمال سے قیمتیں بڑھا کر مہنگائی کی جس کا
خمیازہ غریب لوگوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔اس سے قبل انہوں نے اپنے ملائیشین ہم منصب کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ دورے کا مقصد دو طرفہ تعلقات میں اضافہ ہے۔ دونوں ملکوں کے عوام میں گہرے تعلقات ہیں۔ اسلام کا حقیقی تشخص اجاگر کرنے کیلئے پاکستان اور ملائشیا مل کر کام کریں گے۔وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر پر ملائیشین ہم منصب کے پاکستانی موقف کی تائید پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 6 ماہ سے لاک ڈان ہے،
جس کے سبب صورتحال انتہائی سنگین ہو چکی ہے۔ بھارتی فوج کشمیری رہنماں کو قید اور نوجوانوں کو شہید کر رہی ہے۔ بھارت کشمیر پر پاکستان کی حمایت کرنے پر لازمی ملائشیا کو دھمکائے گا جبکہ پام آئل پاکستان بھجوانے سے روکنے کی بھی کوشش کرے گا۔وزیراعظم عمران خان نے کوالالمپور کانفرنس میں عدم شرکت پر معذرت کا اظہار بھی کیا۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایک قریبی دوست کو کانفرنس سے متعلق ابہام تھا، تاہم وہ حقیقت پر مبنی نہیں تھا۔مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا کہ پاکستانی ہم منصب عمران خان سے ملاقات میں مسلم امہ کو درپیش مسائل سمیت عالمی معاملات پر گفتگو ہوئی، باہمی تعلقات مزید مستحکم بنانے اور دونوں ممالک کی وزارتوں کے مابین رابطوں کے فروغ اور تجارت بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دفاع، تعلیم اور سرمایہ کاری سمیت دیگر شعبوں میں باہمی تعاون بڑھایا جائے گا۔پترا جایا میں اپنے
آفس آمد پر میزبان وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے پاکستانی ہم منصب عمران خان کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر عمران خان نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات درج کیے۔ بعد میں دونوں رہنماں کی ملاقات ہوئی جس میں دوطرفہ تعلقات، خطے کی صورتحال، کشمیر سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر اسد عمر، مشیر تجارت عبدالرزاق داد اور سیکرٹری خارجہ سہیل محمود وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔