لاہور(آن لائن) پاکستان مسلم لیگ ن نے وفاق کی بجائے پنجاب کو ترجیح دینے کا فیصلہ کر لیا جبکہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے فروری کے وسط تک وطن واپسی کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت مخالف اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں میں رابطوں کا سلسلہ شروع ہے اور مارچ میں ایک بار پھر تمام اپوزیشن جماعتیں ایک ہی پلیٹ فارم پر اکٹھی ہونیکا امکان ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ملک میں مارچ 2020 تک ممکنہ سیاسی تبدیلی کا امکان موجود ہے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے ان ہاؤس تبدیلی کی صورت میں وزارت عظمیٰ کی پیش کش کو سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے سامنے رکھا۔ جس پر مشاورت کے بعد میاں نواز شریف نے کہا کہ مرکز کی بجائے پنجاب میں اگر موقع ملے تو ضرور حکومت بنائیں کیونکہ موجودہ ملکی صورتحال میں وفاق میں حکومت بنانے سے پارٹی کے ووٹ بینک کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے، اگر پارٹی کو بچانا ہے اور سیاست کرنی ہے تو پنجاب کو نظر انداز نہ کیا جائے۔پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ اگر پاکستان مسلم لیگ ن کو حکومت بنانے کا موقع ملتا ہے تو وہ مرکز کی بجائے پنجاب میں حکومت بنائے گی اور اپنا وزیر اعلیٰ لائے گی، اس پر مسلم لیگ ن کی جانب سے کام بھی شروع ہوچکا ہے اور اپوزیشن میں شامل دیگر جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے رکن پنجاب اسمبلی رانا منان کا کہنا تھا کہ موجودہ ملکی صورتحال میں ن لیگ اپنا جمہوری کردار ادا کرے گی، پنجاب میں حکومت کا جانا ٹھہر گیا ہے ن لیگ نہ صرف مرکز میں بلکہ پنجاب میں بھی نالائق حکمرانوں سے عوام کو نجات دلائے گی۔ اس کے لیے تمام محب وطن جماعتوں سے رابطے کریں گے اور تمام جمہوری راستے اختیار کئے جائیں گے۔