ہفتہ‬‮ ، 26 اکتوبر‬‮ 2024 

نیا نیب قانون لانے کے لیے 3 ماہ کی مہلت ،مقررہ مدت میں مسئلہ حل نہ ہوا تو کیا کیا جائیگا؟سپریم کورٹ نے بتا دیا

datetime 15  جنوری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے نیب آرڈیننس کی شق 25 اے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دور ان نیا نیب قانون لانے کے لیے تین ماہ کی مہلت دے دی۔ بدھ کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ دور ان سماعت عدالت نے نیا نیب قانون لانے کے لیے تین ماہ کی مہلت دے دی۔

عدالت نے کہاکہ توقع کرتے ہیں حکام نیب قانون سے متعلق مسئلے کو حل کرلیں گے، نیب قانون کے حوالے سے مناسب قانون پارلیمنٹ سے منظور ہوجائے گا۔عدالت نے کہاکہ اٹارنی جنرل کے مطابق فاروق ایچ نائیک نیب قانون میں ترمیم کا بل پارلیمنٹ میں پیش کرچکے ہیں، اٹارنی جنرل کے مطابق حکومت نیب قانون میں ترمیم کیلئے تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے، تین ماہ میں مسئلہ حل نہ ہوا تو عدالت قانون اور میرٹ کو دیکھتے ہوئے کیس کا فیصلہ کرے گی۔دور ان سماعت چیف جسٹس نے کہاکہ کیا 25 اے کے معاملے پر ترمیم ہوگئی ہے، کیا یہ معاملہ اب ختم ہوگیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ نیب آرڈیننس کا سیکشن 25 اے ختم ہوا یا اس میں ترمیم ہوئی۔ سینیٹر فاروق ا یچ نائیک نے کہاکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں میرا نیب آرڈیننس سے متعلق پرائیویٹ ممبر بل موجود ہے، سینیٹ کمیٹی سے منظوری کے بعد معاملہ ایوان میں جائے گا۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ بل کے مطابق نیب کے آرڈیننس 25 اے کو مکمل طور پر ختم کیا جارہا ۔ اسد کھرل نے کہاکہ 2016 سے یہ کیس عدالت میں زیر سماعت ہے، 15 تاریخیں ہوچکی ہیں معاملہ جوں کا توں ہے، 23 مئی 2019 کو آخری عدالتی حکم آیا تھا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ کیا آپ اس معاملے پر بحث کرنا چاہتے ہیں، ہم تو معاملہ نمٹانے لگے ہیں لیکن اگر آپ نے بحث کرنی ہے تو نیب آرڈیننس کے سیکشن 25 اے کو آئین سے متصادم ثابت کریں۔چیف جسٹس نے کہاکہ کیا آپ کا موقف ہے کہ رضاکارانہ رقم کی واپسی کرنے والا شخص اپنا جرم بھی تسلیم کرے، کیا رضاکارانہ طور پر رقم واپس کرنے والے شخص کو سزا یافتہ تصور کیا جائے۔چیف جسٹس نے کہاکہ کیا نیب آرڈیننس کے سیکشن 25 اے سے اب بھی کوئی مستفید ہورہا ہے ۔

اسد کھرل نے کہاکہ عدالتی حکم امتناعی کے باعث سیکشن 25 اے غیر فعال ہے، حکومت نیا نیب آرڈیننس لے آئی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ نیب کے بہت سے قوانین ہیں آپ کا مقدمہ 25 سے سے متعلق ہے، اس حوالے سے بل حکومت کا نہیں بلکہ فاروق ایچ نائیک کا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کھرل صاحب یہ پرائیویٹ ممبر بل ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن نے کہاکہ موجودہ اٹارنی جنرل کی ہدایت ہے کہ اپنا موقف عدالت کے سامنے پیش کروں، موجودہ اٹارنی جنرل کا موقف گزشتہ اٹارنی جنرل سے مختلف ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ نیب کا قانون ہے کہ پہلے انکوائری ہوگی پھر تحقیقات، 200 گواہ بنیں گے، اس طرح تو ملزم کے خلاف زندگی بھر کیس ختم نہیں ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کرپشن کی رقم واپس کرنے والوں کو نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑے گا، لوگوں کا پیسہ ہڑپ کرلیا جاتا ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ سپریم کورٹ نیب کو پلی بارگین سے روک چکی ہے، جب تک پارلیمنٹ قانون سازی نہیں کر لیتی یہ اختیار استعمال نہیں ہو گا۔چیف جسٹس نے کہاکہ حکومت نیب قانون کے معاملے کو زیادہ طول نہ دے، نیب قوانین میں ترامیم پارلیمنٹ کا کام ہے ، سپریم کورٹ نے نیب کی کسی دفعات کو غیر آئینی قرار دیا تو نیب فارغ کر ہو جائے گی۔چیف جسٹس نے کہاکہ کیا حکومت چاہتی ہے کہ نیب کے قانون کو فارغ کر دیں، حکومت نے نیب آرڈیننس لاء کو نیب کے پر کاٹ دیئے ہیں، کسٹم میں چھ ماہ میں کیس کا فیصلہ تو ہوجائے گا،نیب میں تو دس دس سال کیس پڑے رہتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ملک کا واحد سیاست دان


میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…