2020ء کو انتخابات کا سال قرار دیدیا گیا حکومت کیوں نہیں چل سکتی ؟آرمی چیف توسیع معاملہ ، انتہائی اہم اور بڑا دعویٰ سامنے آگیا

3  جنوری‬‮  2020

لاہور (آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ نیب آرڈیننس میں جو ترمیم ہوئی ہے اس سے صاف واضح ہے کہ ہوائوں کا رخ بدلنے سے پہلے نیب کا قانون بدل دیا ہے ،ہماری ساتھ جو ہو رہا ہے وہ زیادتی نہیں بلکہ ملکی تاریخ لکھی جارہی ہے ، قوم ہمارے کردار سے بھی واقف ہے او ران کے کردار بھی واقف ہے ، انشا اللہ ظلم کی چھٹنے والی ہے اور 2020ء حقیقی تبدیلی ،

انتخابات ، نالائقوں اور اناڑیوں سے نجات کاسال بھی ہوگا ۔ سروسز ہسپتال سے روانگی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے قاتلانہ حملے کے زخم ساتھ لر کر چل پھر رہاتھا،گولی کے لگنے سے کئی پلیٹیں ڈالی گئی تھیں جو گزشتہ ماہ سرجری کے ذریعے نکال دی گئیں تھیں او راب ٹانکے بھی کھل گئے ہیں ،گولی تو جسم میں رہے گی جو یاد دلاتی رہے گی کہ ہم سب نے انتہا پسندی کے خلاف مل کر لڑنا ہے اوراس ملک کو انتہا پسندی سے نجات دلانی ہے اور برداشت و تحمل پیداکرنا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ نیب کی حراست میں سوانح عمری کی کتابیں پڑھ رہاہوں ،پاک بھارت تاریخ کے حوالے سے نئی کتابوں کو پڑھنے کا موقع مل رہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے نئے قانون کے تحت کوئی سہولت نہیں چاہیے ،اپنے کاموں کی قسم کھا کرکہتے ہیں 3200ارب کے ترقیاتی کاموں کی نگرانی کی ہے ،نیب کھل کر تحقیقات کرے ،میرے اوپر کسی قسم کی کک بیکس، خرد برد، کمیشن ثابت نہیں کر سکتے ،نیب کو چیلنج کرتاہوں 93سے لے کر اب تک میرے اثاثوں میں اضافہ نہیں بلکہ کمی ہی ہوئی ہے ،املک کی خدمت دیانتداری سے کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پیغامات مل رہے تھے کہ اپنی رفتار کم کر لو لیکن اپنی رفتار سے چلتے ہیں مصلحت سے نہیں چلتے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک کے نو صنعتی زون (ن)لیگ نے قائم کئے جسے اس سال چلنا چاہیے تھا

لیکن ان کی نالائقی سے نہیں چل پارہے ،ہمارے دور میں سی پیک پر سو میل فی گھنٹہ سے کام ہورہاتھا لیکن نالائق حکمرانوں نے اس کی رفتار دس میل فی گھنٹہ کر دی ہے ،سی پیک قوم کا منصوبہ ہے اور ان منصوبوں کو خراب کرنے کے بجائے وزرا ء اپنی زبانوں پر قابو کرکے توجہ اس پر مرکوز کریں،وزرا ء ایسے بیانات سے پرہیز کریں جس سے سی پیک دنیا میں متنازعہ ہو ۔قبل ازیں سروسز ہسپتال کے

ڈاکٹروں نے احسن اقبال کا تفصیلی طبی معائنہ کیا ۔ہسپتال سے ڈسچارج کئے جانے کے بعد نیب کی ٹیم احسن اقبال کو لے کر واپس اسلام آباد روانہ ہو گئی۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ آرمی چیف کے عہدے کو متنازع نہ بنایا جائے، آرمی ایکٹ ترامیم پرغیر مشروط تعاون کریں گے۔ تمام عہدیدار پارٹی کے فیصلے کے ساتھ کھڑے ہیں۔

کل شام مجھے پیشی کی اطلاع ملی تھی۔ نیب کی جانب سے میری انکم اور اثاثوں سے متعلق سوالات کیے گئے، اب مجھے فارم پر کرنے کا کہا گیا ہے۔ رانا ثنا اللہ نے دعویٰ کیا کہ میرے وہی اثاثے ہیں جو انکم ٹیکس اور الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں ڈکلیئر ہیں۔ نیب آرڈیننس کو بل کی صورت میں آنا چاہیے تھا۔ حکومت کا ایجنڈا اپوزیشن کے خلاف سیاسی انتقام ہے۔ انتقام کی بنیاد پر کوئی جمہوری حکومت نہیں چل سکتی۔

میری رہائی اور دوبارہ جیل جانے کا عمل بھی جاری ہے۔نواز شریف کی صحت بارے غلط گفتگو انتہائی نامناسب بات ہے۔ مریم نواز والد کی بیماری کے دوران جلسے جلوس نہیں کرنا چاہتیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز قومی احتساب بیورو لاہورکے ہیڈ کوارٹر میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ گزشتہ رات فیصل آباد میں میری رہائشگاہ پر نیب طلبی کا نوٹس ملا ۔

لاہور میں موجودگی کے باعث میں نے کوئی عذر پیش نہیں کیا اور نیب کی تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہو گیا ۔ انہون نے بتایا کہ تین رکنی ٹیم نے مجھ سے آمدن اور اثاثوں کے حوالے سے سوالات پوچھے جن کے جوابات دئیے ہیں جبکہ مجھے ایک پرفارما بھی دیا گیا ہے جس میں کافی زیادہ تفصیلات مانگی گئی ہیں۔ نیب ٹیم کو بتایا ہے کہ پرفارما کے مطابق تفصیلات فراہم کرنے کیلئے مجھے کچھ وقت درکار ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پرفارمے میں جو تفصیلات مانگی گئی ہیں اس کے بارے میں انکم ٹیکس گوشواروں اور الیکشن کمیشن میںپہلے ہی ظاہر کر چکا ہوں اور اثاثوں کے ذرائع کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے نیب ترمیمی آرڈیننس کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس پر اپوزیشن کا پہلا اعتراض تو یہ ہے کہ اسے آرڈیننس کی بجائے بل کی صورت میں ایوان میں آنا چاہیے تھا ۔

حکومت نے اپوزیشن سے جن نکات پر معاہدہ کیا تھا اس میں کچھ بھی شامل نہیں کیا گیا اور جو نکات مالم جبہ اور بی آر ٹی کی کرپشن میں شامل لوگوں کو بچاتے ہیں انہیں نافذ کر دیا گیا ہے ۔ اپنے خاص لوگوں کو ریلیف دینے کے لئے نیب آرڈیننس میں ترمیم کی گئی ہیں ۔ اب یہ سامنے آیا ہے کہ حکومت نے اس معاملے پر اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے اگر حکومت طے کئے گئے نکات کے مطابق

اسے پارلیمنٹ میں لائے جائے تو تعاون کریں گے بصورت دیگر اپوزیشن کے تعاون کے بغیر یہ ترامیم پاس نہیں ہو سکتیں۔ انہوںنے کہا کہ آرمی ایکٹ کی حمایت کے حوالے سے کہا کہ خبر کے ذریعے تک مجھ تک یہ بات پہنچی ہے کہ آرمی ایکٹ میں غیر مشروط تعاون کیا جائے گا کیونکہ ہماری سوچ ہے کہ آرمی کے ادارے اورآرمی چیف کے آفس کو متنازعہ نہ بنایا جائے اور تمام عہدیدار ،اراکین اسمبلی

اور کارکنا پارٹی کے فیصلے کے ساتھ کھڑے ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مولانافضل الرحمان او ربلاول بھٹو سے پہلے شہباز شریف یہ بات کہہ چکے ہیں کہ اس حکومت کو گھر جانا چاہیے ۔ کیونکہ جس حکومت کا ایجنڈا سیاسی انتقام ہو ،جس کا مقصد صرف اپوزیشن کو جیلوں میں ٹھونسنا ہو اور جسے عام آدمی کی بہتری کا کوئی خیال نہ ہو وہ حکومت نہیں چل سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ میری رہائی ہوئی ہے

لیکن دوبارہ جیل جانے کا عمل بھی جاری ہے ۔ انہوں نے مریم نواز کی خاموشی کو کسی ڈیل کانتیجہ قرار دینے کے سوال کے جواب میں کہا کہ نواز شریف کی صحت کے حوالے سے جو گفتگو ہو رہی ہے وہ انتہائی نا مناسب ہے ، نواز شریف واقعی ہی بیماری ہے اور ان کی بیماری سے سب سے زیادہ جو متاثر ہو رہا ہے وہ مریم نواز ہیں ۔مریم نواز سمجھتی ہیں کہ والد کی شدید علالت میں

جلسہ جلوس اورریلیاں کرنا درست نہیں اور جب نواز شریف صحتیاب ہو جائیں تو پھر قیادت ، عہدیدار اورکارکنان بھرپو ر جلسے جلوس اور ریلیاں کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ جیل سے رہائی کے بعد مجھے نواز شریف کا ٹیلیفون آیا ہے اور انہوں نے جیل میں حوصلہ اور استقامت دکھانے پر میری تحسین کی ہے ۔ انہوں نے پیشی کے دوران نیب افسران کے رویے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ

میرے ساتھ تینوں افسران کا رویہ لحاظ اور ادب والا تھا اور انہوں نے مجھ سے جو بھی سوالات پوچھے ہیںمیں نے ان کا جواب دیا ہے ۔ انہوں نے شہر یار آفریدی کی جانب سے دھمکی کے الزام کے جواب میں کہا کہ یہ انتہائی نا مناسب بات ہے ، ایک سابقہ آئی جی کی اہلیہ کے ذریعے پیغام کا مطلب کنفیوژ کرنا ہے کیونکہ یہاں تو درجنوںسابقہ آئی جیز ہیں ۔ شہر یا ر آفریدی نے کہا کہ میں بیٹیوں والا ہوں میں کہنا چاہتا ہوں کہ

وہ میری بھی بیٹیاں ہیں ۔ شہریار آفریدی نے کابینہ کی میٹنگ میں کہا ہے کہ مجھے جو بتایا گیا میں نے اس کے مطابق آگے قسمیں کھائی ہیں اس کا مطلب ہے کہ انہیں مس گائید کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم 2019میں درپیش مشکلات کو کسی خاطر میں نہیں لاتے لیکن یہ سال غریب آدمی کیلئے انتہائی مشکل سال تھا ، ایک ریڑھی والا اور دس کروڑ کی فیکٹری والا دونوں رو رہے ہیں اور غریب کا چولہا ٹھنڈا ہو گیا ہے ۔ ہماری کوشش اور دعا ہو گی کہ اس حکومت جس نے سب کو عذاب میں ڈالا ہوا ہے ، جس نے معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا اللہ تعالیٰ اس سے جان چھڑائے ۔میں اس سال حکومت کو گھر جاتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…