جمعہ‬‮ ، 15 اگست‬‮ 2025 

ہم نے آج جانوروں کو بھی شرمندہ کر دیا، ڈاکٹروں نے سفید کوٹ میں وکیلوں کو طیش دلایا، وکیلوں نے کالے کوٹ میں ہسپتال پر حملہ کیا،ملک میں کیا ہو رہا ہے؟مریضوں کے آکسیجن کے ماسک تک اتار دیے گئے، اس صورت حال کا ذمہ دار کون ہے؟ قوم کو اس دلدل سے نکالا کیسے جا سکتا ہے؟جاوید چودھری کا تجزیہ

datetime 11  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

آج کا دن پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا‘ دنیا کے کسی بھی معاشرے کے کسی بھی ملک میں تین مقدس ترین پیشے اور ایک مقدس ترین جگہ ہوتی ہے‘ وکیل قانون دان کہلاتے ہیں‘ یہ بے گناہوں کو انصاف دلاتے ہیں‘ ڈاکٹر مسیحا کہلاتے ہیں‘

یہ دکھی انسانیت کی جلتی ہوئی پیشانی پر ہاتھ رکھتے ہیں اور پولیس بنائی ہی عام شہریوں کے تحفظ کے لیے جاتی ہے اور ہسپتالوں میں درد اور بیماری کا علاج ہوتا ہے‘ یہ جنگوں میں بھی محفوظ رہتے ہیں لیکن آج قانون دانوں کے ہاتھوں دل کے ہسپتال کا جو حشر ہوا ہمیں من حیث القوم آج خود کو قوم‘ خود کو معاشرہ اور خود کو انسان کہلانا بند کر دینا چاہیے‘ ہمیں آج سے خود کو جانور‘ خود کو درندہ ڈکلیئر کر دینا چاہیے بلکہ رکیے جانوروں میں بھی تھوڑی سی حیاء تھوڑا سا احساس ہوتا ہے، یہ دوسرے جانور کو تڑپا کر نہیں مارتے لیکن ہم نے تو آج جانوروں کو بھی شرمندہ کر دیا، ڈاکٹروں نے سفید کوٹ میں وکیلوں کو طیش دلایا، وکیلوں نے کالے کوٹ میں ہسپتال پر حملہ کیا، مشینری تباہ کر دی‘ آئی سی یو اور آپریشن تھیٹر تک روند ڈالا اور پولیس تماشا دیکھتی رہی اور آخر میں فیاض الحسن چوہان نے اس بربریت میں بھی سیاسی مخالفت تلاش کر لی‘ یہ اس ملک میں ہوکیا رہا ہے؟ کیا یہاں سٹیٹ اور رٹ آف دی سٹیٹ دونوں ختم ہو چکی ہیں‘ کیا ہم عدم برداشت کی اس سطح تک پہنچ گئے ہیں جہاں انسان انسانیت کے شرف ہی سے محروم ہو جاتے ہیں‘ آج تین مریض جان سے چلے گئے‘مریضوں کے آکسیجن کے ماسک تک اتار دیے گئے۔ اس صورت حال کا ذمہ دار کون ہے؟ قوم کو اس دلدل سے نکالا کیسے جا سکتا ہے اور وکلاء کو گرفتار کون کرے گا اور سزا کون دے گا؟

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…