نئی دہلی(آن لائن) بابری مسجد کیس کے مسلمان فریق سنی وقف بورڈ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔وکیل ظفریاب جیلانی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے تسلیم کیا کہ نماز ہوئی پھر کیسے نظر انداز کر دیا۔
ہم عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن تحفظات برقرا ر ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ فیصلے سے کسی کی جیت ہوئی نہ ہی ہار لہذا احتجاج اور مظاہرے نہیں ہونے چاہیں۔مسلم فریق کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہمارے حق میں نہیں، 5ایکڑ زمین ہمارے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ ہماری شریعت کے مطابق ہم اپنی مسجد کسی کو نہیں دے سکتے۔ مسجد اللہ کی ہے اور اسے فروخت نہیں کیا جا سکتا۔ا ن کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے میں تضاد ہے۔ جن ثبوتوں کو ہندووں کے حق میں لیا گیا وہی مسلمانوں کے ثبوت مسترد کر دئیے گئے۔وکیل ظفریاب جیلانی نے کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے تسلیم کیا کہ نماز ہوئی پھر کیسے نظر انداز کر دیا، ہمارا موقف سمجھا نہیں گیا ہمیں متبادل زمین نہیں چاہیے۔خیال رہے کہ بھارت کی عدالت عظمیٰ نے بابری مسجد کی زمین پر مندر تعمیر کرنے اور مسلمانوں کو متبادل جگہ فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔سپریم کورٹ نے حکم دیا مسلمانوں کو پانچ ایکٹر متبادل زمین دی جائے اور بابری مسجد کے صحن میں مندر تعمیر ہوگا۔عدالت نے حکومت کو حکم دیا کہ تین ماہ کے اندر متنازعہ زمین ٹرسٹ کے حوالے کی جائے جو مندر تعمیر کرے گا۔