غلام علی پاکستان کے مشہور گلوکار ہیں‘ دنیا میں جہاں بھی اردو غزل سنی جاتی ہے لوگ وہاں غلام علی کو جانتے ہیں‘ جنرل ضیاء الحق کے دور میں انڈیا اور پاکستان کے تعلقات خراب تھے، غلام علی کو انڈیا سے دعوت آ گئی‘ انہوں نے حکومت سے دہلی جانے کی اجازت طلب کی‘
حکومت نے انہیں اجازت دے دی لیکن ساتھ ایک شرط لگا دی اور وہ شرط تھی آپ انڈیا جا سکتے ہیں لیکن آپ وہاں گانا نہیں گا سکتے‘ اب آپ خود اندازہ لگائیے ایک گلوکار کو بطور گلوکار بلایا جا رہا ہے‘ وہ بطور گلوکار جا بھی رہا ہے لیکن وہ گانا نہیں گا سکتا تووہ کیوں جائے گا اور اسے کیوں بلایا جائے گا‘ مجھے لگتا ہے ملک میں ایک بار پھر اس قسم کی حکومت آ گئی ہے‘ یہ ایک طرف اس حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخ کر دیتی ہے جو ایک بار ایم پی اے‘ایک بار وزیر اور ایک بار سینیٹر رہ چکا ہے اور دوسری طرف پیمرا ٹیلی ویژن اینکرز کو یہ حکم دے دیتا ہے آپ تجزیہ اور تبصرہ نہیں کر سکتے‘ پھر ہم کر کیا سکتے ہیں‘ کیا ہم قوم کو انڈہ ابالنے یا کپڑے استری کرنے کا طریقہ بتائیں‘ یا بیٹھ کر سر ہلاتے رہیں‘ معلوم کریں اس ملک میں ایک دم اتنے زیادہ آئن سٹائن کہاں سے آ گئے ہیں اور اگر ان آئن سٹائنوں کو نہ روکا گیا تو یہ بہت جلد سفید رنگ پر سفید دکھنے اور سرخ کے سرخ نظر آنے پر بھی پابندی لگا دیں گے‘ یہ‘ یہ بھی فرما دیں گے کل ٹماٹر کو گول نہیں ہونا چاہیے‘ قوم آج سے ایسے احکامات کا انتظار شروع کردے۔ کیا مولانا واقعی حکومت کو بلیک میل کر رہے ہیں‘ میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری دونوں شدید بیمار ہو چکے ہیں اور شاہد خاقان عباسی کو بھی ہسپتال شفٹ کرنے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔